سام سنگ کو دنیا میں سب سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی کمپنی کا اعزاز حاصل ہے تاہم حالیہ برسوں میں ہواوے اور ایپل کی کارکردگی میں بہتری سے جنوبی کورین کمپنی سے یہ اعزاز چھیننے کا خطرہ پیدا ہوا۔

تاہم ایسا لگتا ہے کہ چین میں نوول کورونا وائرس کے پھیلاﺅ سے ایپل اور دیگر کمپنیوں کے لیے پروڈکشن مسائل کا سب سے زیادہ فائدہ سام سنگ کو ہونے والا ہے اور اس کا ایک دہائی قبل ویت نام میں اسمارٹ فونز کی تیاری کا منصوبہ اب کارآمد ثابت ہونے والا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس وقت جب ایپل اور دیگر متعدد کمپنیوں کی پروڈکشن کورونا وائرس کے نتیجے میں متاثر ہوئی ہے، وہیں سام سنگ کے 50 فیصد اسمارٹ فونز ویت نام میں تیار ہوتے ہیں اور اس کمپنی پر چین میں بحران سے محدود اثرات کا سامنا ہوا ہے۔

ایپل کی جانب سے پیر (17 فروری) کو اعلان کیا گیاتھا کہ کورونا وائرس کے باعث چین میں ڈیوائسز کی فروخت اور تیاری متاثر ہونے وہ رواں سہ ماہی کے دوران آمدنی کے اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہے گی۔

واضح رہے کہ ایپل کے زیادہ تر آئی فونز چین میں ہی تیار ہوتے ہیں جبکہ وہاں ان کی فروخت بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

دوسری جانب چینی کمپنی شیاﺅمی نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ رواں سہ ماہی کے دوران اس کی ڈیوائسز کی فروخت متاثر ہونے کا امکان ہے۔

سام سنگ کی ایک اور اہم حریف کمپنی ہواوے نے پروڈکشن مسائل کا کوئی اعلان نہیں کیا مگر ماہرین کے خیال میں اسے کافی بڑے دھچکے کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کا انحصار چین میں مصنوعات کی تیاری پر ہوتا ہے۔

چین میں متعدد کمپنیوں نے اپنے کارخانے کئی ہفتوں کے بعد کھولنا شروع کردیئے ہیں مگر ورکرز کی کمی اور دیگر مسائل کے نتیجے میں تیاری کے عمل کی رفتار سست رہنے کا امکان ہے۔

سام سنگ کی جانب سے حالیہ برسوں میں چین کی بجائے دیگر ممالک میں ڈیوائسز کی تیاری کی حکمت عملی پر عمل کیا گیا تھا اور اسی وجہ سے اسے ایپل اور دیگر کمپنیوں کو درپیش مسائل کا سامنا نہیں۔

سام سنگ کی سپلائی چین سے واقفیت رکھنے والے ایک شخص نے رائٹرز کو بتایا 'سام سنگ اس وقت اپنی حریف کمپنیوں ایپل اور ہواوے کے مقابلے میں زیادہ بہتر پوزیشن پر ہے، ہمیں خوش قسمت ہیں کہ وائرس سے سامنے آنے والے خطرات سے بچنے میں کامیاب رہے'۔

سام سنگ کے ویت نام آپریشن سے جڑے ذرائع نے خبردار کیا کہ اگر وائرس کا پھیلاﺅ طویل عرصے تک برقرار رہا تو سام سنگ کو بھی منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ کمپنی متعدد پرزہ جات چین سے ہی حاصل کرتی ہے۔

سام سنگ کی جانب سے کچھ کم قیمت فونز کی تیاری کے لیے چینی مینوفیکچرر پر انحصار کرنا ہوتا ہے۔

کمپنی نے اپنے ایک بیان میں بتایا 'ہم اپنی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ آپریشنر پر مرتب اثرات کی شدت کم از کم کی جاسکے'۔

سام سنگ نے گزشتہ سال چین سے خود اسمارٹ فونز کی تیاری کے عمل کو ختم کردیا تھا، کیونکہ وہاں اس کا مارکیٹ شیئر نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا۔

دلچسپ بت یہ ہے کہ وائرس کے نتیجے میں دیگر کمپنیوں کے متاثر ہونے سے سام سنگ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ جنوبی کورین کمپنی ایپل کے آئی فونز اور دیگر کمپنیوں کے فونز کے لیے میموری چپس اور ڈسپلے فراہم کرتی ہے، ایپل اور ہواوے اس کے 5 اہم ترین صارفین میں شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں