چین میں پھنسے پاکستانیوں کے اہل خانہ نے حکومتی وضاحت مسترد کردی، طلبہ کی واپسی کا مطالبہ

20 فروری 2020
طلبہ کے والدین نے اسلام آباد میں احتجاج کرتے ہوئے مارگلہ روڈ بند کردیا — فائل فوٹو:اے ایف پی
طلبہ کے والدین نے اسلام آباد میں احتجاج کرتے ہوئے مارگلہ روڈ بند کردیا — فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: چین میں پھنسے پاکستانیوں کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کی وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے نیشنل ہیلتھ سروسز اور اوور سیز پاکستانیوں کے لیے وزیر اعظم کے خصوصی معاونین کی جانب سے پیش کی جانے والی دلیل مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اسلام آباد میں احتجاج کرتے ہوئے ایف 8 کی مارگلہ روڈ بلاک کردیا اور کہا کہ افغانستان اور بنگلہ دیش نے بھی اپنے شہریوں کو چین سے نکال لیا ہے اور ساتھ ہی سوال کیا کہ پاکستان ایسا کرنے کا فیصلہ کیوں نہیں کر رہا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ان کے خدشات کو دور نہ کیا گیا تو وہ چینی سفارت خانے اور وزارت خارجہ کے باہر احتجاج اور دھرنا دیں گے۔

مزید پڑھیں: ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کا حکومتِ پاکستان سے مدد کا مطالبہ

واضح رہے کہ چین میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے لواحقین کے لیے بریفنگ کا اہتمام اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) کی ہدایت پر کیا گیا تھا تاکہ انہیں اعتماد میں لیا جاسکے کہ حکومت نے شہریوں کو انخلا نہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں، سید ذوالفقار بخاری نے بریفنگ میں شرکا کو بتایا کہ چین میں کورونا وائرس کی صورتحال پیچیدہ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم باخبر ہیں اور ہم والدین کی پریشانی کا احساس کرسکتے ہیں تاہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی شہری محفوظ ہاتھوں میں ہیں، چین نے پاکستانی سفارتخانے کے 2 نمائندوں کو بھی متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے اور طلبہ کے مسائل پر غور کرنے کی اجازت دی ہے، پاکستان واحد ملک ہے جو متاثرہ علاقے میں سفارتی دستہ بھیج رہا ہے اور یہاں تک کہ وہ قرنطینہ کیے بغیر واپس نہیں آسکیں گے'۔

وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ حکام خود سے زیادہ اپنے ایک ہزار 200 طلبہ کی پرواہ کرتے ہیں، 'سفارتخانے کے 2 نمائندے کورونا وائرس سے متاثرہ علاقے میں داخل ہوگئے ہیں اور ہم ان کی نقل و حرکت کو براہ راست دیکھ سکتے ہیں'۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ وہ، کابینہ اور حکومت اہل خانہ کی پریشانی کو سمجھ سکتے ہیں جس کی وجہ سے بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'والدین ہونے کے ناطے آپ کی یہ خواہش ہوگی کہ آپ کے بچے کل کے بجائے آج ہی واپس آجائیں اور آپ ہماری کسی بھی دلیل سے راضی نہیں ہوں گے، والدین کی تشویش ٹھیک ہے لیکن ہمیں صورتحال کو بھی دیکھنا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اٹلی میں چینی و ایشیائی نژاد باشندوں کے ساتھ نفرت آمیز رویہ

طلبہ کے اہل خانہ کا مؤقف تھا کہ حکومت کوئی اقدامات نہیں کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک کہ بریفنگ بھی ہائی کورٹ کے احکامات پر دی گئی جبکہ حکومت کی یقین دہانی بھی بچکانہ ہیں۔

چند والدین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو واپس لانے کے لیے رقم دینے کے لیے راضی ہیں اور انہوں نے معاملہ سننے پر ہائی کورٹ کا شکریہ ادا بھی کیا۔

والدین میں سے ایک نے بتایا کہ اس کے بچے کو کھانا یا پانی نہیں مل رہا تھا جس کی وجہ سے وہ رات بھر سو نہیں سکا۔

ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر سفی ملک اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان سے بات کی تاہم اہلخانہ اس رپورٹ کے فائل ہونے تک سڑکوں پر ہی موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں