پاکستان میں کورونا کیسز: قائمہ کمیٹی کا وفاقی وزیر صحت کے تقرر کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 27 فروری 2020
سینیٹر رحمٰن ملک نے کورونا وائرس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
سینیٹر رحمٰن ملک نے کورونا وائرس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ملک میں نوول کورونا وائرس کی تشخیص پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر وفاقی وزیر صحت کے تقرر کا مطالبہ کردیا۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام پر سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی، سینیٹر طاہر بزنجو، سینیٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد اور وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی کے علاوہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے سربراہ میجر جنرل عامر اکرام، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری ہیلتھ و دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاکستان میں کورونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور چیئرمین کمیٹی رحمٰن ملک نے حکومت کو کورونا وائرس کی فوری روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق

سینیٹر رحمٰن ملک نے کورونا وائرس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے فوری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک کے تمام ائیرپورٹس، بندرگاہوں اور تمام داخلی مقامات پر ایمرجنسی کا نفاذ کرے اور پاکستان میں داخل ہونے والے تمام افراد کی اسکریننگ کا عمل شروع کیا جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ کسی بھی ملکی و غیر ملکی شخص کو بغیر اسکرینگ کیے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے جبکہ ایران اور چین سے آئے ہوئے افراد سے اپیل کی کہ ہسپتالوں سے اپنا معائنہ کروائیں۔

سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ یہ ایک تشویش ناک قومی مسئلہ ہے جس کے لیے ہم سب کو سیاست سے بالاتر اور یکجا ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: چین کے باہر کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے سامنے آرہے ہیں، ڈبلیو ایچ او

کمیٹی چیئرمین نے تجویز پیش کی کہ ایک قومی کمیٹی تشکیل دی جائے جو ایران اور چین سے آئے ہوئے افراد کی فہرست بنا کر ان کا طبی معائنہ کروائے۔

اجلاس میں سینیٹر رحمٰن ملک نے عہدیداروں سے استفسار کیا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے وزارت صحت کے ساتھ مل کر ایئرپورٹ اور داخلی مقامات پر کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا تمام ائیرپورٹس اور داخلی مقامات پر کورونا وائرس کے تشخیص و علاج کی سہولیات موجود ہیں؟ کیا ہر ہسپتال میں کورونا وائرس کی تشخیص و علاج کے لیے ادویات و دیگر ضروری اشیا موجود ہیں؟

سینیٹر رحمٰن ملک نے پوچھا کہ کورونا وائرس پھیلنے کی صورت میں حکومت نے فوری روک تھام کے لیے کیا منصوبہ بندی تیار کی ہے اور کورونا وائرس سے نمٹنے یا اس کی فوری روک تھام کے لیے کیا حکومت نے کوئی ہنگامی پلان تیار کر رکھا ہے؟

انہوں نے ہدایت کی کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر ماسک کی قیمتوں میں اضافے کو روکا جائے اور حکومتی و غیر حکومتی فلاحی ادارے عوام میں مفت ماسک تقسیم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سمیت متعدد امراض سے بچنے کا آسان ترین نسخہ

سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ کم قیمت پر مناسب مقدار میں ملک بھر میں ماسک تیار کرنے کی ہدایات دی جائیں۔

ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ نے فوری طور پر وفاقی وزیر صحت کے تقرر کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم خان سواتی اور کمیٹی اراکین نے بروقت اجلاس بلانے پر سینیٹر رحمٰن ملک کی تعریف کی۔

اعظم خان سواتی نے کہا کہ سینیٹر رحمٰن ملک نے ہمیشہ قومی ایشوز پر توجہ دلانے میں پہل کی ہے۔

اجلاس میں کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ ایران و افغان بارڈرز پر ایمرجنسی نافذ کی جائے اور ایران سے جو پروازیں پاکستان پہنچ رہی ہیں ان کے مسافروں کا مکمل طبی معائنہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جنہیں جاننا بہت ضروری ہے

انہوں نے ہدایت کی کہ مسافروں کو کم از کم 14 روز تک آئسولیشن سینٹرز (قرنطینہ) میں رکھا جائے اور مکمل طبی معائنے کے بعد ہی گھروں کو بھیجا جائے اور جن افراد میں وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے ان کے اہل خانہ کا مکمل طبی معائنہ کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے جو پاکستانیوں کو واپس لاسکے۔

اجلاس کے دوران 3 ہسپتالوں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز کے پیغامات موصول ہوئے کہ انہیں ابھی تک این 95 ماسک مہیا نہیں کیے گئے۔

جس پر سینیٹر رحمٰن ملک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈاکٹرز و دیگر طبی عملے کے پاس این 95 ماسک نہیں ہیں تو کس طرح علاج کرسکتے ہیں؟

انہوں نے وزارت داخلہ اور وزارت صحت کو ہدایت کی کہ ہر ہسپتال کے عملے کو فوری طور پر این 95 ماسک مہیا کیا جائے۔

سینیٹر رحمٰن ملک نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم فوری طور پر کورونا وائرس پر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی اور چیف سیکریٹریز کا اجلاس طلب کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا خطرہ: سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی لگادی

ان کا کہنا تھا کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے آئسولیشن سینٹرز شہر اور عوامی ہسپتالوں سے دور قائم کیے جائیں کیوں کہ ہسپتالوں میں ان سینٹرز کے قیام سے مرض مزید پھیل سکتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ عوام غیر ضروری طور پر ہسپتالوں میں جانا بند کرے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز

خیال رہے کہ کراچی میں 22 سالہ نوجوان کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا پہلا کیس سامنے آیا تھا، بعدازاں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے بھی وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی تھی۔

مذکورہ نوجوان ایران سے 20 فروری کو پاکستان آیا تھا، جو ایران میں ہی وائرس سے متاثر ہوا اور وہیں ان میں علامات ظاہر ہوئی تھیں، جس کے بعد مریض اور ان کے اہل خانہ کو ہسپتال میں ہی قرنطینہ میں رکھا گیا تھا جبکہ دوسرا متاثرہ مریض اسلام آباد میں پمز ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے کنٹرول کیلئے ٹاسک فورس قائم کردی

وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد حکومت سندھ اور بلوچستان نے حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے صوبوں میں تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا سندھ میں 27 اور 28 فروری جبکہ بلوچستان میں 15 مارچ تک اسکولوں میں تعطیلات رہیں گی۔

سندھ میں وائرس کا ممکنہ پھیلاؤ روکنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا جس کی سربراہی وہ خود کریں گے۔

خیال رہے کہ دسمبر کے اواخر میں چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے پاکستان کے دیگر تینوں ہمسایہ ملک ایران، افغانستان اور بھارت متاثر ہوچکے تھے لیکن پاکستان محفوظ رہا تھا۔

کورونا وائرس گزشتہ برس کے آخر میں چین کے صوبے ہوبے کے دارالحکومت ووہان میں سامنے آیا تھا جس کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 2ہزار 633 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 77 ہزار سے زائد افراد اب تک اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

کورونا وائرس سے چین سمیت دنیا بھر میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم ازکم 2 ہزار 700 ہوچکی ہے اور مجموعی طور پر 81 ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کا ایک کیس سندھ دوسرا وفاقی علاقے میں سامنے آیا، ڈاکٹر ظفر مرزا

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنے تازہ بیان میں خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز اب چین سے باہر زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی ابتدائی انتباہی علامات کی شناخت ہوگئی

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس سے مزید معلومات جاننے اور اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں