سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کو مردوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 27 فروری 2020
اولمپکس گیمز میں 35 کھیل پیش کیے جائیں گے—فوٹو: سعودی گزٹ
اولمپکس گیمز میں 35 کھیل پیش کیے جائیں گے—فوٹو: سعودی گزٹ

سعودی عرب میں رواں ماہ ہی پہلی بار خواتین نے غیر محرم مرد حضرات کے ساتھ تاش کے پتوں کا کھیل کھیلا تھا۔

تاش کے پتوں کے ایونٹ میں جہاں پہلی بار خواتین نے شمولیت اختیار کی تھی، وہیں انہوں نے منجھے ہوئے مرد کھلاڑیوں کو شکست بھی دی تھی۔

اور اب سعودی عرب کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پہلی بار مختلف کھیلوں کی خواتین کھلاڑیوں کو مرد حضرات کے ساتھ کھیلنے کی اجازت ہوگی۔

جی ہاں، سعودی عرب کے وزیر کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ ہونے والے اولمپکس کھیلوں میں خواتین بھی شریک ہوں گی۔

’سعودی گزٹ‘ کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی نے آئندہ ماہ منعقد ہونے والے ’سعودی اولمپک گیمز‘ کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے گیم ایونٹ کا آغاز 24 مارچ کو ہوگا۔

رواں ماہ فرروی میں پہلی بار سعودی خواتین نے غیر محرم مردوں کے ساتھ تاش کھیلی تھی—فوٹو: رائٹرز
رواں ماہ فرروی میں پہلی بار سعودی خواتین نے غیر محرم مردوں کے ساتھ تاش کھیلی تھی—فوٹو: رائٹرز

وزیر کھیل نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ سعودی اولمپکس گیمز میں ملک کے تمام یعنی 13 ریجنز سے کھلاڑی اور ایتھلیٹ شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی خواتین نے پہلی بار مرد حضرات کے ساتھ تاش کھیل کر تاریخ رقم کردی

ان کے مطابق سعودی اولمپک گیمز میں ملک بھر سے تقریبا 6 ہزار کھلاڑی اور ایتھلیٹس شرکت کریں گے جن میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔

سعودی اولمپک گیمز میں مجموعی طور پر 35 کھیل پیش کیے جائیں گے اور کچھ کھیلوں میں خواتین اور مرد مشترکہ طور پر بھی میدان میں اتریں گے۔

گزشتہ سال پہلی بار سعودی عرب میں خواتین کی ریسلنگ بھی منعقد ہوئی تھی—فوٹو: اے پی
گزشتہ سال پہلی بار سعودی عرب میں خواتین کی ریسلنگ بھی منعقد ہوئی تھی—فوٹو: اے پی

سعودی اولمپک گیمز کا انعقاد دارالحکومت ریاض کے 18 مختلف مقامات پر کیا جائے گا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ کھیلوں کو دیکھنے کے لیے خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد موجود ہوگی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کی ریسلنگ

ان کھیلوں میں کامیابی حاصل کرنے والے کھلاڑیوں اور ایتھلیٹس کو نہ صرف ’سونے، چاندی اور کانسی‘ کے تمغے دیے جائیں گے بلکہ انہیں نقد انعامات بھی دیے جائیں گے۔

کھیلوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو گولڈ میڈل کے ساتھ 10 لاکھ سعودی ریال، سلور میڈل حاصل کرنے والے کو 3 لاکھ جب کہ برونز میڈل جیتنے والے کو ایک لاکھ ریال کی رقم بھی دی جائے گی۔

ماضی کے مقابلے اب سعودی خواتین کافی خود مختار ہیں—فوٹو: رائٹرز
ماضی کے مقابلے اب سعودی خواتین کافی خود مختار ہیں—فوٹو: رائٹرز

واضح رہے کہ گزشتہ چند سال سے سعودی حکومت نے خواتین کو نمایاں آزادیاں دی ہیں اور اب وہاں خواتین کو جہاں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کی اجازت حاصل ہے وہیں انہیں مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کا کنسرٹ

سعودی عرب میں اب جہاں خواتین ڈرائیونگ کرنے کے لیے آزاد ہیں، وہیں وہ اب غیر محرم مرد کے ساتھ نوکری بھی کر سکتی ہیں، علاوہ ازیں انہیں سیاست میں بھی حصہ لینے کی اجازت حاصل ہے۔

اب سعودی عرب کی خواتین جہاں عام مقامات پر مردوں کے ساتھ نوکری کرتی دکھائی دیتی ہیں وہیں وہ کھیل کے میدان میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔

اب سعودی عرب میں خواتین کے میوزک کنسرٹ بھی ہوتے ہیں—فائل فوٹو: اے پی
اب سعودی عرب میں خواتین کے میوزک کنسرٹ بھی ہوتے ہیں—فائل فوٹو: اے پی

تبصرے (0) بند ہیں