پاکستان کے نامور لکھاری و ہدایت کار خلیل الرحمٰن قمر اپنے متعدد انٹرویوز میں اداکار محمود اسلم کو کئی بار تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں تاہم محمود اسلم نے اس حوالے سے کبھی کوئی جواب نہیں دیا۔

خلیل الرحمٰن قمر نے محمود اسلم اور صبا حمید کو اپنی فلم 'کاف کنگنا' میں کاسٹ کیا تھا جس کے بعد کچھ تنازع کی وجہ سے انہوں نے دونوں ہی اداکاروں کو اس فلم سے باہر کردیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ سال ایک انٹرویو میں خلیل الرحمٰن قمر نے ان اداکاروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ 'اللہ مجھے محمود اسلم اور صبا حمید جیسے بے ایمان لوگوں سے بچائے'۔

تاہم اب محمود اسلم نے خود بھی ایک انٹرویو میں خلیل الرحمٰن قمر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے فلم 'کاف کنگنا' کے حوالے سے بھی بات کی۔

محمود اسلم حال ہی میں اینکر پرسن وسیم بادامی کے شو میں جلوہ گر ہوئے جہاں انہوں نے خلیل الرحمٰن قمر کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی کئی انکشافات کیے۔

'کاف کنگنا' کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمود اسلم کا کہنا تھا کہ 'خلیل الرحمٰن قمر نے مجھے بلایا اور ایک کردار بتایا، میرا 90 فیصد کام ہوچکا تھا لیکن پھر کسی بات پر لڑائی ہوگئی، ہم نے 18 دن میں کام مکمل کیا جبکہ خلیل الرحمٰن قمر نے 8 سے 10 دن میں کام مانگا تھا، انہوں نے مجھ سے مزید تاریخیں مانگیں پر اس وقت میں رونگ نمبر کی شوٹنگ میں بھی مصروف تھا'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'اس وقت خلیل الرحمٰن نے مجھ سے سوال کیا کہ میں صبا حمید کی جگہ کسی اور کو کاسٹ کررہا ہوں، مجھے تم سے کوئی گلا نہیں تم نے میرا بہت ساتھ دیا ہے لیکن اگر تم اجازت دو تو میں تمہاری جگہ بھی کسی اور کو کاسٹ کرلوں؟ اب میں اس پر کیا جواب دیتا؟ میں نے کہا آپ کی مرضی آپ ہدایت کار و پروڈیوسر ہیں'۔

محمود اسلم کے مطابق 'اداکار بادشاہ ہوتا ہے، اس کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا، دنیا میں ہر کسی کی جگہ کوئی لے سکتا ہے لیکن اداکار کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا، لکھاری، ہدایت کار سب کی جگہ کوئی دوسرا آجاتا ہے، مثال کے طور پر سلطان راہی کا انتقال ہوا، کوئی دوسرا سلطان راہی نہیں تھا، ان کی فلمیں بند ہوگئیں، کوئی دوسرا ان کی جگہ نہیں لے سکا'۔

انہوں نے کاف کنگنا کی ناکامی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'دوسری بات یہ ہے کہ لکھاری ہدایت کار اور اداکار کا محتاج ہوتا ہے، لکھاری کے مردہ الفاظ میں ایک اداکار زندگی ڈالتا ہے، اگر سب برابر ہوتے تو کاف کنگنا سپر ہٹ نہ ہوجاتی؟'

نوجوان نسل کے اداکاروں پر اپنی رائے دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کل اور آج کے اداکاروں میں بہت فرق ہے، آج کا اداکار پڑھا لکھا زیادہ ہے لیکن محنتی کم ہے، توجہ کم دیتے ہیں، ہم لوگوں نے توجہ زیادہ دی اور سب سے بڑی بات یہ کہ آج احترام بھی کم ہوگیا ہے، نوجوان اداکار اپنے ٹیلنٹ اور دوسرے کے ٹیلنٹ کا احترام نہیں کرتے'۔

انٹرویو کے دوران وسیم بادامی نے محمود اسلم سے سوال کیا کہ وہ ہمیشہ اتنے پرجوش اور ہنستے ہوئے نظر آتے ہیں؟ کیا وہ کبھی روئے ہیں؟ اس پر اداکار کا کہنا تھا کہ میں اپنی پوری زندگی میں صرف تین مرتبہ رویا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'سب سے پہلے میری زندگی کو اس وقت دھچکا لگا جب میرے والد کا انتقال ہوا، اس وقت میں کچھ بھی نہیں تھا، صرف ایک طالبعلم تھا، میری نئی نئی شادی ہوئی تھی، مجھے ایک ہفتہ سمجھ نہیں آیا کہ میں کیسے گھر چلاؤں، کیوں کہ میں نے آج تک پانی، بجلی یا گیس کا بل تک جما نہیں کروایا، میرے تین بڑے بھائی اور والد سب کام کرتے تھے، میں تو صرف ڈرامے کرتا تھا اور بس گھر چلا جاتا تھا'۔

محمود اسلم کے مطابق 'دوسری مرتبہ میری دو بیٹیاں پیدا ہوئیں جن کا انتقال ہوگیا تھا، جب میری بیٹی پیدا ہوئی اس وقت میں اکیلا سڑک پر کھڑا تھا اور ڈاکٹر نے مجھے بچی کی لاش دی اور کہا کہ آپ لے جائیں، اس وقت مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اور آخری بار میں اس وقت پریشان ہوا جب میری والدہ کا انتقال ہوا، سب کچھ ہوتے ہوئے بھی آپ اپنی ماں کے لیے کچھ نہیں کرسکتے، بس وہ احساس بہت پریشان کن تھا'۔

انہوں نے کہا کہ ان واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ جو کرنا ہے اللہ نے کرنا ہے اور آپ کے اختتار میں کچھ نہیں۔

انٹرویو کے دوران محمود اسلم نے اپنی دو شادیوں کے حوالے سے بھی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں ساری باتیں تو نہیں بتاؤں گا لیکن میرا خیال ہے کہ سب کچھ مرد پر انحصار کرتا ہے، میری پہلی شادی 1984 میں ہوئی، پھر کچھ ایسے موڑ آئے کہ چیزیں تبدیل ہوگئیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں