مشتاق مہر نئے آئی جی سندھ تعینات، نوٹیفکیشن جاری

اپ ڈیٹ 29 فروری 2020
مشتاق مہر پاکستان ریلوے پولیس کے آئی جی کی حیثیت خدمات انجام دے رہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان
مشتاق مہر پاکستان ریلوے پولیس کے آئی جی کی حیثیت خدمات انجام دے رہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان

وفاقی حکومت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ کلیم امام کی جگہ مشتاق مہر کو نیا آئی جی تعینات کرنے کی منظوری دی اور نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق گریڈ 22 کے پولیس افسر مشتاق مہر کو آئی جی سندھ بنا دیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ‘مشتاق مہر اس وقت پاکستان ریلوے پولیس میں انسپکٹر جنرل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور انہیں صوبائی پولیس کا سربراہ تعینات کردیا گیا ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا’۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری دوسرے نوٹی فکیشن کے مطابق 'ڈاکٹر کلیم امام کو آئی جی سندھ سے تبدیل کرکے آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس تعینات کردیا گیا ہے جس پر فوری طور پر عمل کیا جائے گا'۔

مزید پڑھیں:سندھ کابینہ نے آئی جی کلیم امام کی خدمات وفاق کو واپس دینے کی منظوری دیدی

واضح رہے کہ آئی جی سندھ کلیم امام کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان تناؤ تھا اور آئی جی سندھ پر اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے سندھ کابینہ نے انہیں عہدے سے ہٹانے اور ان کی خدمات وفاق کو واپس دینے کی منظوری دی تھی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کے دور میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی اور ساتھ ساتھ سندھ پولیس کے سربراہ پر حکومت کے احکامات نہ ماننے کا بھی الزام لگایا گیا تھا۔

حکومت سندھ نے گزشتہ ماہ کابینہ کی منظوری کے بعد کلیم امام کی خدمات وفاق کو واپس کرتے ہوئے نئے آئی جی کے لیے نام بھی دیے تھے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرسعید غنی نے کہا تھا کہ 'آئی جی سندھ کلیم امام کو 13 دسمبر 2019 کو لکھے گئے آخری خط میں بتا دیا گیا تھا کہ جس طرح وہ رولز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں صوبائی حکومت اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھنے پر غور کر رہی ہے، اسی کے تناظر میں آج کا اجلاس ہوا'۔

یہ بھی پڑھیں:وفاق کا حکومت سندھ کی درخواست پر آئی جی کلیم امام کو فوری ہٹانے سے انکار

ان کا کہنا تھا کہ 'بعض مواقع پر آئی جی سندھ نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیے، جب آپ اتنے اہم عہدے پر فائز ہوتے ہیں جو کچھ آپ کہتے اور لکھتے ہیں اس کی کافی اہمیت ہوتی ہے، ایک موقع پر اگر آئی جی صوبائی حکومت کو یہ لکھے کہ کچھ افسران کو صوبے سے باہر بھیج دیا جائے اور پھر جب سندھ حکومت اس میں تاخیر کرے تو یاد دہانی بھی کرائی جائے، جب آخری افسر بھی صوبے سے باہر چلا گیا تو کلیم امام نے یہ کہا کہ انہیں اس کا ٹی وی کے ذریعے علم ہوا'۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کے لیے سندھ کابینہ میں 4 ناموں پر غور کیا گیا جن میں غلام قادر تھیبو، مشتاق مہر، کامران فضل اور ثنااللہ عباسی شامل ہیں۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی درخواست پر آئی جی سندھ کو فوری ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبائی حکومت کی درخواست زیر غور ہے جس پر کسی فیصلے تک کلیم امام ہی آئی جی سندھ رہیں گے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ماہرین اس درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں اور درخواست پر فیصلہ ہوتے ہی آگاہ کردیا جائے گا اور حتمی فیصلہ ہونے تک کلیم امام ہی آئی جی سندھ رہیں گے اور قانون کے تحت کسی بھی ایڈیشنل آئی جی کو آئی جی کا اضافی چارج نہیں سونپا جائے گا۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے وفاق کا جواب آنے تک کلیم امام کو آئی جی کے عہدے سے ہٹانے سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں:سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی کلیم امام کو ہٹانے سے روک دیا

سماجی کارکن جبران ناصر کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی جہاں ان کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا تھا کہ عدالت پہلے 2 افسران کو صوبہ بدر کرنے کے احکامات معطل کرچکی ہے جبکہ اب صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ کو تبدیل کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر کلیم امام کو ستمبر 2018 میں سندھ کا آئی جی تعینات کیا گیا تھا، اس سے قبل سندھ حکومت نے آئی جی سندھ پولیس امجد جاوید سلیمی سے ان کا عہدہ واپس لینے اور ان کی جگہ دوسرا آئی جی پولیس لانے کے لیے وفاقی حکومت کو 3 نام تجویز کیے تھے۔

سندھ حکومت کی جانب سے تجویز کیے گئے ان افسران میں ڈاکٹر سید کلیم امام، غلام نبی میمن اور ڈاکٹر امیر احمد شیخ کے نام شامل تھے اور وفاقی حکومت نے ڈاکٹر سید کلیم امام کو آئی جی تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

مشتاق مہر کراچی پولیس کے سربراہ بھی رہے

سندھ کے نئے آئی مشتاق مہر کو جولائی 2015 میں ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کی جگہ کراچی پولیس کا چیف تعینات کیا گیا تھا۔

بعد ازاں جولائی 2017 میں ان کا تبادلہ ٹریفک پولیس کے سربراہ کے طور پر کیا گیا تھا لیکن حکومت سندھ نے ایک مہینے بعد انہیں دوبارہ کراچی پولیس کا سربراہ تعینات کردیا تھا۔

اگست 2018 میں اس وقت کے آئی جی امجد جاوید سلیمی نے مشتاق مہر کا تبادلہ کیا تھا اور انہیں سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) سندھ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ڈاکٹر امیر احمد شیخ کو مشتاق مہر کی جگہ کراچی پولیس کا سربراہ بنادیا گیا تھا جو اس وقت سندھ میں اے آئی جی فنانس، لاجسٹکس اینڈ ویلفیئر کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں