پاکستان اور چین سمیت دنیا بھر میں 60 ممالک میں نئے نوول کورونا وائرس سے 89 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 3 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، مگر ہزاروں صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

اس وائرس سے ہونے والا مرض یعنی کووڈ 19 زیادہ جان لیوا نہیں بلکہ صحت یابی کی شرح زیادہ ہے، تاہم زیادہ عمر یا پہلے سے کسی بیماری کے شکار افراد میں اس کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے اور ہلاکتیں بھی زیادہ تر ایسے لوگوں کی ہوئی ہیں، جن کی عمر زیادہ تھی یا پہلے سے ہی کسی بیماری کا شکار تھے۔

مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وائرس سے بچنا بہت آسان ہے، درحقیقت جیسے نزلہ زکام یا فلو سے بچنے کے لیے جو احتیاطی تدابیر کی جاتی ہیں وہ اس نئے کورونا وائرس سے بھی بچا سکتی ہیں۔

1۔ سب سے بنیادی چیز تو ہاتھوں کی اچھی صفائی ہے جس کے لیے پہلے صاف پانی سے ہاتھوں کو گیلا کریں اور پھر صابن لگائیں، صابن کے جھاگ کو ہتھیلی اور ہاتھ کے پچھے حصے ، انگلیوں کے درمیان اور ناخنوں کی اوپری سطح تک پہنچا کر کم از کم 20 سیکنڈ تک رگڑیں اور پھر دھولیں۔

2۔ نزلہ، زکام اور کھانسی بہت عام بیماریاں ہیں اور کورونا وائرس کی چند عام علامات میں بھی شامل ہیں، چھینک یا کھانسی کے دوران منہ سے ایسے ننھے ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو بیمار فرد سے وائرس کو دوسروں تک پہنچا سکتا ہے، اب وہ کورونا ہو یا نزلہ زکام کا۔ تو بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ کھانستے یا چھینکتے ہوئے اپنے منہ اور ناک کو ہاتھوں یا کہنی سے کور کرلیں، اور پھر ان کو دھو لیں۔ اگر ٹشو استعمال کرتے ہیں تو اسے فوری پھینک دیں۔

3، اگر کوئی فرد کھانستا یا چھینکتا ہوا نظر آئے تو اس سے کم از کم ایک میٹر دور رہیں، کیونکہ جب کوئی کھانستا یا چھینکتا ہے تو منہ سے ایسے ننھے سیال ذرات کا اخراج ہوتا ہے جو وائرس سے بھرے ہوتے سکتے ہیں، اگر آپ بہت قریب ہوں، تو یہ ذرات سانس لینے سے یہ وائرس جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔

4۔ صحت مند افراد کے لیے کورونا وائرس سے بچاﺅ کے لیے فیس ماسکس کا استعمال بہت زیادہ ہورہا ہے جو بیمار فرد کے منہ سے خارج ہونے والے ننھے ذرات کو بلاک کرنے میں کچھ تحفظ فراہم کرسکتا ہے، مگر ہوا میں موجود ننھے ذرات کو بلاک نہیں کرپاتا جو ماسک کے میٹریل سے گزر سکتے ہیں۔ ماسک سے آنکھوں سے بھی تحفظ نہیں ملتا اور ایسے شواہد موجود ہیں کہ کچھ وائرسز کسی فرد کو آنکھوں کے ذریعے بھی متاثر کرسکتے ہیں, تاہم اگر آپ کو کھانسی، نزلہ وغیرہ کا سامنا ہو تو فیس ماسک کا استعمال آپ کے ارگرد افراد کو تحفظ دینے میں مدد ضرور دے سکتا ہے۔

5، ہر ممکن کوشش کریں کہ آنکھوں، ناک اور منہ کو ہاتھوں سے چھونے سے گریز کریں، اگر مجبوری ہو تو ٹشو کے ذریعے یہ کام کرکے اسے پھینک دیں یا ہاتھ دھونے کے بعد ایسا کریں۔

6، اکثر زیراستعمال رہنے والی اشیا اور ان کی سطح کو روزانہ اچھی طرح صاف کریں تاکہ ان پر وائرس نہ رہ سکے، کیونکہ ایسا مانا جارہا ہے کہ مخصوص ماحول میں کورونا وائرس اشیا کی سطح پر 9 دن تک موجود رہ سکتا ہے۔

7۔ اگر بیمار ہیں اور کسی وجہ سے یقین ہو کہ یہ کورونا وائرس ہوسکتا ہے تو جلد از جلد طبی امداد کے لیے رجوع کریں اور خود ہسپتال جانے کی بجائے کوشش کریں کہ طبی مدد کو گھر میں طلب کریں تاکہ ہسپتال جانے تک کا سفر کسی اور کو اس وائرس سے متاثر نہ کرسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں