ایران کی بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کی مذمت

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2020
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف —فائل فوٹو: اے ایف پی
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف —فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران نے بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'بے حس پرتشدد رویہ' قرار دے دیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے لکھا کہ 'ایران، بھارتی مسلمانوں پر منظم تشدد کی لہر کی مذمت کرتا ہے'۔

انہوں نے لکھا کہ 'صدیوں سے ایران، بھارت کا دوست ہے (تاہم) ہم بھارتی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ تمام بھارتیوں کی حفاظت یقینی بنائیں اور بے حس تشدد کا رویہ پروان نہ چڑھنے دیں'۔

مزید پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی

ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت قانون کی حکمرانی یقینی بنائے اور تنازعات کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔

خیال رہے کہ 23 فروری کو انتہا پسند ہندوؤں نے مسلم اکثریت والے علاقوں میں حملہ کرتے ہوئے وہاں آگ لگادی تھی اور مساجد کو اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

ان حملوں کے دوران ہجوم کی جانب سے متعدد لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا یا تشدد کرکے ان کی جان لے لی گئی تھی جس کے باعث مجموعی طور پر 42 افراد قتل ہوئے اور ان میں زیادہ مسلمان تھے جبکہ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں درجنوں افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔

ان پرتشدد کارروائیوں کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی سازش صریح تھی کیونکہ حملوں کے دوران پولیس یا تو تماشائی بنی رہی یا انہوں نے مشتعل ہجوم کا ساتھ دیا، اس کے علاوہ ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں زخمی مسلمانوں کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے زمین پر بیٹھنے اور حب الوطنی کے گانے گانے پر مجبور کیا جارہا تھا جو پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان گٹھ جوڑ کو عیاں کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس

یہی نہیں بلکہ ہجوم کے کچھ رہنما بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کی تعریف کرتے بھی نظر آئے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت بھی نہیں کی۔

علاوہ ازیں یہ بھی تصور کیا جارہا کہ یہ حملے آر ایس ایس کے کارکنوں کی جانب سے کیے گئے اور انہیں متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر سے ہونے والے احتجاج کا جواب قرار دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں