اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ شعبہ تعلیم میں خواتین اور لڑکیوں کی تعداد کے علاوہ ان کے خلاف تشدد آمیز رویے میں بھی اضافہ ہوا۔

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق عالمی ادارہ برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں گزشتہ 25 برس کا جائزہ پیش کیا جس میں کہا گیا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں 7 کروڑ 90 لاکھ لڑکیوں کا اسکول میں اندراج ہوا لیکن 15 سے 19 برس کی ایک کروڑ 30 لاکھ لڑکیوں کو زندگی میں ایک مرتبہ جنسی تشدد کا سامنا رہا۔

مزیدپڑھیں: اقوام متحدہ امن مشن میں 15 فیصد خواتین کی شمولیت کا پاکستانی ہدف مکمل

اقوام متحدہ نے جنوبی ایشیا سے متعلق رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ 25 برس کے دوران چائلڈ میریج کے رجحان میں نصف کمی آئی ہے لیکن اس عرصے میں 30 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کی گئی۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا کہ ناقص غذائیت کی وجہ سے 15 سے 19 برس کی 7 کروڑ 50 لاکھ لڑکیوں میں موٹاپے کا رحجان غیرمعمولی رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1995 سے تاحال 15 کروڑ 50 لاکھ لڑکیاں موٹاپے کا شکار ہوچکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 15 سے 19 برس کی لڑکیوں میں اموات کی دوسری بڑی وجہ خودکشی کا رحجان ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں ہر 5 میں سے ایک شادی شدہ لڑکی کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا جس کی عمر 15 سے 19 برس رپورٹ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا خواتین کی ’ورجنٹی ٹیسٹنگ‘ پر پابندی کا مطالبہ

رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ 2016 میں عالمی سطح پر جنسی استحصال کے لیے اسمگلنگ کی گئیں خواتین میں لڑکیوں کی تعداد 70 فیصد رہی۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہر 20 میں سے ایک لڑکی (عمر 15 سے 19) کو اپنی زندگی میں جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہر سال ایک کروڑ 20 لاکھ کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کردی جاتی ہیں۔

یونیسیف کے چیف نے کہا کہ تعلیم تک رسائی کا ہدف تاحال نامکمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں لڑکیوں سے متعلق لوگوں کے رویے اور سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

مزیدپڑھیں: اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز میں پہلی بار پاکستانی فلم کی اسکریننگ

دریں اثنا انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا ضرورت سے زیادہ استعمال سے دماغی صحت متاثر ہورہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 10 سے 19 سال کی عمر کی 9 لاکھ 70 ہزار کم عمر لڑکیاں ایڈز کی متاثرہ ہیں۔

یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا 'حقیقی برابری تبھی آئے گی جب تمام لڑکیاں تشدد زدہ ماحول سے محفوظ رہیں، اپنے حقوق استعمال کرنے سے آزاد ہوں اور زندگی میں مساوی مواقع سے لطف اندوز ہو سکیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں