وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2020
سیکریٹری بورڈ آد انویسٹمنٹ نے اجلاس میں بتایا کہ اب تک 13 اقتصادی زونز نوٹیفائیڈ ہوچکے ہیں—تصویر: اے پی پی
سیکریٹری بورڈ آد انویسٹمنٹ نے اجلاس میں بتایا کہ اب تک 13 اقتصادی زونز نوٹیفائیڈ ہوچکے ہیں—تصویر: اے پی پی

وزیراعظم عمران خان نے رواں مالی سال کے دوران 33 سرکاری اراضی یا اداروں کی نجکاری اور چاروں صوبوں میں 10 خصوصی اقتصادی زونز(ایس ای زی) کے قیام کی منظوری دے دی۔

دفترِ وزیراعظم کے مطابق10 میں سے 5 اقتصادی زون پنجاب میں (بھلوال، بہاولپور، رحیم یار خان، وہاڑی اور علامہ اقبال اقتصادی زون)، سندھ میں 2 (نوشہرو فیروز اور بھلاری)، بلوچستان میں 2 (بوستان اور حب) اور ایک خیبر پختونخوا میں (رکشئی) قائم کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی زون کی منظوری کے لیے بورڈ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقتصادی زونز کے قیام کا مقصد کاروباری برادری کو سہولیات و مراعات فراہم کرنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کاروباری برادری کو کاروبار کرنے کے لیے آسانیاں اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ ملک میں معاشی سرگرمی پیدا ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: 'خصوصی اقتصادی زونز چینی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے کا ماحول فراہم کریں گے'

اس سلسلے میں سیکریٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ نے اجلاس میں بتایا کہ اب تک 13 اقتصادی زونز نوٹیفائیڈ ہوچکے ہیں جبکہ سرکاری شعبے میں مزید 12 اور نجی شعبے میں مزید 6 پر کام جاری ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایس ای زیز کے لیے 2012 میں قانون منظور ہونے کے بعد سے 2018 تک ملک میں صرف 7 خصوصی اقتصادی زون قائم کیے گئے جبکہ موجودہ حکومت نے صرف ایک سال کے عرصے میں 6 نئے اقصادی زونز کو نوٹیفائیڈ کیا۔

اجلاس میں نئے اقتصادی زونز میں لگنے والی صنعتوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے سلسلے میں تمام مسائل صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے حل کیے جائیں گے۔

وزیرِ اعظم نے خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام اور سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے متعلقہ قوانین اور قواعد وضوابط کو آسان بنانے کے لیے وزیرِ منصوبہ بندی، وزیرِ توانائی، مشیر تجارت و دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی، وزیراعظم

مذکورہ ورکنگ گروپ خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے اپنی سفارشات وزیرِ اعظم کو پیش کرے گا۔

علاوہ ازیں اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے معاشی نمو کی حکمت عملی مرتب کرنے کا کام جاری ہے جس میں صنعتی شعبے کی ترقی بھی شامل ہے۔

جس پر وزیرِ اعظم نے گلگت بلتستان میں سیاحت کے مواقع کو بروئے کار لانے اور سیاحت کے حوالے سے خصوصی زونز کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔

اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز، وزیر توانائی عمر ایوب، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان، معاون خصوصی ندیم افضل چن، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی، صوبائی وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا، صوبائی وزیر صنعت پنجاب میاں محمد اسلم اور سینئر افسران شریک تھے۔

سرکاری املاک/اداروں کی نجکاری

اس کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے نجکاری کے لیے ایک علیحدہ اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں 33 سرکاری اداروں/اراضیوں کی نجکاری کی منظوری دی گئی جو اس سال مکمل کرلی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال 6 ریاستی اداروں و املاک کی نجکاری مکمل ہوجائے گی، وزیر نجکاری

ان اداروں میں ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس کے 2 پلانٹس، ایس ایم سی بینک، لاہور کے سروسز انٹرنیشنل پورٹل اور اسلام آباد کے جناح کنویشن سینٹر کے ساتھ ساتھ 27 سرکاری اراضیاں شامل ہیں۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غیر منافع بخش اداروں اور غیر مستعمل سرکاری املاک کی نجکاری قومی مفاد میں ہے جس سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوگا اور سماجی اور فلاحی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل میسر آئیں گے۔

اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے نجکاری میاں محمد سومرو، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سیکریٹری نجکاری ڈویژن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

دوران اجلاس سیکریری نجکاری ڈویژن نے وزیرِاعظم کو مختلف سرکاری اداروں اور املاک کی نجکاری کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کو منافع بخش بنانے کا عزم

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کی 7 ٹرانزیکشنز رواں برس مئی اور جون تک مکمل کر لی جائیں گی۔

اس ضمن میں وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ نجکاری کا عمل مقررہ ٹائم لائنز میں مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور اس سلسلے میں بین الوزارتی تعاون کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ حل طلب معاملات پر فوری کارروائی کر کے تمام رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں