امریکا: کورونا وائرس سے ہلاکتیں 11 تک پہنچ گئیں، کیلیفورنیا میں ایمرجنسی نافذ

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2020
امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے—تصویر: اے پی
امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے—تصویر: اے پی

چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا نوول کورونا وائرس دنیا کے 80 ممالک میں پنجے گاڑ چکا ہے جس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 3 ہزار 200 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مجموعی طور پر 90 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے جبکہ ریاست کیلیفورنیا میں وائرس کی وجہ سے پہلی ہلاکت کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

71 سالہ شخص کیلیفورنیا کے ساحل پر لنگر انداز بحری جہاز میں میکسکو جانے کے لیے سوار ہوا تھا جو کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوگیا، جس کے بعد عملے اور مسافروں میں بھی وائرس کی علامتیں ظاہر ہونے پر جہاز کو واپس جانے سے روک دیا گیا۔

بحری جہاز کی کمپنی کے مطابق جہاز پر تقریباً ڈھائی ہزار مسافر سوار ہیں اور عملے کے ارکان کی تعداد ایک ہزار 150 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سعودی عرب نے عمرے پر عارضی طور پر پابندی لگادی

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسوم نے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ریاست کیلیفورنیا کیسز کی شناخت اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرنے کے لیے حکومت کی ہر سطح پر کام کررہی ہے‘۔

متحدہ عرب امارات کا بیرونِ ملک سفر نہ کرنے کا انتباہ

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث اپنے شہریوں اور وہاں مقیم غیر ملکیوں کو خبردار کیا ہے کہ کہیں کا بھی سفر نہ کریں۔

یو اے ای کے محکمہ صحت نے خبردار کیا کہ جو افراد بیرونِ ملک کا سفر کررہے ہیں انہیں حکام کی صوابدید پر قرنطینہ کیا جاسکتا ہے اس ضمن میں چین کے صوبے ہوبے سے نکالے گئے 215 غیر ملکیوں کو بھی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کی سرکاری ایئرلائن امارات اور اتحاد ایئر لائن نے وائرس کے باعث بین الاقوامی سفر میں کمی کے باعث اپنے عملے کے چھٹیاں لینے پر حوصلہ افزائی کی ہے۔

بوسنیا میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق

جنوب مشرقی یورپی ملک بوسنیا میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوگئی۔

ریجنل وزارت صحت نے سرب ریپبلک میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے مزید تفصیلات پریس کانفرنس میں فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔

جنوبی کوریا میں خصوصی دیکھ بھال زون قائم

چین کے بعد وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک جنوبی کوریا میں گیونگ سین نامی شہر میں ’خصوصی دیکھ بھال کے زون‘ قائم کردیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: وہ عام استعمال کی اشیا جو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھائیں

دوسری جانب امریکا نے بھی جنوبی کوریا میں موجود اپنے فوجی اہلکاروں میں 2 نئے کیسز کی تصدیق کردی ہے۔

بے تحاشہ خریداری سے رسد کا توازن بگڑ گیا

کورونا وائرس کے دنیا کے 80 ممالک تک پھیل جانے کے باعث ضروری اشیا مثلاً ٹائلٹ پیپرز، ہینڈ سینیٹائزر اور سرجیکل ماسکس کی بے تحاشہ خریداری ہونے سے رسد کی صورتحال بگڑ گئی۔

حکومتوں کی جانب سے افراتفری نہ پھیلانے کی اپیلوں کے باجود دکانوں اور مارکیٹ میں خالی شیلف مزید پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔

آسٹریلیا کی سب سے بڑی سپر مارکیٹ میں ٹائلٹ پیپر کی خریداری پر ایک جھگڑے کے دوران چاقو نکلنے پر پولیس بھی طلب کرلی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے جسم کے مختلف حصوں پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟

دوسری جانب طبی ماہرین کی جانب سے بارہا اس بات کی تاکید کیے جانے کے بعد کہ صحت مند افراد کو ماسکس کی ضرورت نہیں امریکا، فرانس، برطانیہ سمیت وائرس سے متاثرہ تقریباً تمام ممالک میں ماسکس کی بے تحاشہ خریداری جاری ہے۔

اس سلسلے میں لندن میں بھی ایک دفعہ استعمال ہونے والے سرجیکل ماسک کی قیمتوں میں 100 گنا سے زائد اضافہ ہوگیا ہے۔

برطانوی ایئر لائن بند

دوسری جانب برطانیہ کی سب سے بڑی ایئر لائن کورونا وائرس کے باعث کاروبار پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے برطانوی فلائی بی بند کردی گئی۔

فلائی بی کو گزشتہ برس کنیکٹ ایئرویز سے خریدا تھا اور اس وقت سے 2 ہزار ملازمین والی یہ ایئر لائن طلب میں کمی اور سخت مقابلے کے باعث خاطر خواہ منافع نہیں کما سکی۔

کمپنی کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق کمپنی انتظامی صورتحال میں داخل ہوگئی ہے اور مسافروں کے متبادل پروازوں کا انتظام نہیں کرسکتی۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں پھیلنے والی افواہیں

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات جانے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں