اسرائیلی فوج نے 'بے گناہ' فلسطینیوں کے مکانات گرادیے

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2020
اسرائیلی کی جانب سے دونوں اراکین پر الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن ثابت نہیں ہوئے تھے — فوٹو:اے ایف پی
اسرائیلی کی جانب سے دونوں اراکین پر الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن ثابت نہیں ہوئے تھے — فوٹو:اے ایف پی

اسرائیلی فوج نے ایک شہری کے قتل کے الزام میں دو فلسطینیوں کے گھروں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کر دیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے مغربی کنارے میں یہودی بستی کے قریب گزشتہ سال ایک بم دھماکے میں نوجوان ہلاک جبکہ ان کے والد اور بھائی زخمی ہوگئے تھے اور انہی الزامات کے تحت کارروائی کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 23 اگست 2019 کو اسرائیل کے 17 سالہ شہری رینا شینرب ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد فلسطین لبریشن فرنٹ کے 4 اراکین پر الزام عائد کیا گیا تھا لیکن عدالت میں ان کے خلاف الزام ثابت نہیں ہوسکا تھا۔

مزید پڑھیں:غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سپاہیوں نے رام اللہ میں ولید حنات شاہ اور بیرزیت کے علاقے میں یازان مغامیز کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کی جانب سے ٹائر جلا کر شدید احتجاج کیا گیا اور پتھراؤ بھی کیا گیا جس پر اسرائیلی فوج نے بلاامتیاز کارروائی کی۔

اسرائیلی فوج کی اس کارروائی پر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ خطرناک عمل ہے اور بلاامتیاز سزا دی گئی ہے۔

ایک اور فلسطینی قاسم شبلی کے گھر کو بھی گرانے کے لیے نوٹس جاری کیا گیا جس کے حوالے سے اسرائیلی سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے اور 16 مارچ کو اس حوالے سے عدالت کا فیصلہ آجائے گا جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ عدالت مذکورہ دو اراکین کی اپیلوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

فلسطینی قیدیوں کے لیے کام کرنے والے گروپ کے رکن عدامیر کا کہنا تھا کہ 44 سالہ سمیر البرید کو اسرائیل فورسز کی جانب سے تفتیش کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں طبی امداد کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو کی حکام کو مقبوضہ علاقے میں متنازع تعمیرات کی ہدایت

یاد رہے کہ حماس نے مارچ 2018 میں سرحدی باڑ کے قریب ہفتہ وار احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کا مقصد مقبوضہ علاقے خالی کرنے اور رکاوٹیں ہٹانے کے لیے اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ان مظاہروں کے دوران کم از کم 348 فلسطینی جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل کی جانب سے سرحد پر قائم کی گئی رکاوٹوں اور راہداری کی بندش کو ختم کرکے ان کی نقل و حرکت کو آزاد کردیا جائے اور اسرائیل کے زیر تسلط علاقے میں قائم ان کے آبائی گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔

اسرائیل الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کی جانب سے اس راہداری کو ان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کو روکنے کے لیے راہداری کو بند کردیا گیا ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان 2008 سے اب تک 3 مرتبہ لڑائی ہوچکی ہے جس میں اسرائیل نے وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے حکام اور مصر کی کوششوں سے احتجاج اور مظاہروں کی شدت میں کمی آئی اور اسرائیل نے سرحد پر امن کے بدلے رکاوٹ میں کمی کے لیے اقدامات اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں