کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس، پاکستان میں مجموعی تعداد 6 ہوگئی

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2020
کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3 ہوگئی—فائل/فوٹو:اے پی
کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3 ہوگئی—فائل/فوٹو:اے پی

کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا ہے جس کے بعد پاکستان میں متاثرین کی مجموعی تعداد 6 ہوگئی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے متاثرہ شہری سے رابطے میں رہنے والے تمام افراد کے بھی ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کورونا وائرس کے نئے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان میں کورونا وائرس کے چھٹے کیس کی تصدیق ہوگئی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سندھ میں سامنے آنے والے مریض کی حالت ٹھیک ہے اور ان کا خیال رکھا جارہا ہے’۔

ڈان ڈاٹ کام کو محکمہ صحت سندھ کی میڈیا کوآرڈی نیٹر میران یوسف نے نئے کیس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ شہری کا تعلق ضلع شرقی سے ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق

ان کا کہنا تھا کہ ‘متاثرہ شہری 25 فروری کو ایران سے واپس کراچی پہنچے تھے اور محکمہ صحت پہلے ہی حالات کا جائزہ لے رہا تھا اور جیسے ہی علامات ظاہر ہوئیں تو ان کے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لیے بھیج دیے گئے’۔

میران یوسف نے کہا کہ ‘متاثرہ شہری اس وقت ہسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں موجود ہے اور ان کے اہل خانہ کو بھی وقتی طور پر قرنطینہ کردیا گیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں اب کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 3 کسیز کی تصدیق ہوگئی ہے۔

کراچی میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد 3 ہوگئی جبکہ دیگر 3 متاثرین وفاقی علاقے میں ہیں۔

معاون خصوصی کا وڈیولنک پر تمام وزرائے اعلیٰ سے تبادلہ خیال

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن سمیت پانچوں وزرائے اعلیٰ سے وڈیو لنک پر تبادلہ خیال کیا جہاں متعلقہ چیف سیکریٹریز، وزرائے صحت منسٹرز اور سیکریٹری صحت بھی شریک ہوئے۔

وڈیو کانفرنس میں آگاہ کیا گیا کہ ایران سے تفتان آنے والے افراد کی تعداد 9 ہزار 549 ہے جو یکم فروری سے آج تک پہنچے ہیں جن میں سے ایک ہزار 946 افراد کو 8 فروری سے 3 مارچ تک قرنطینہ میں رکھا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیشنل کانفرنس وڈیو لنک میں اپنی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ چمن اور تفتان میں قرنطینہ کی گنجائش بڑھائی جائے جس پر اجلاس میں اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے بلوچستان حکومت کو ہر طرح کی مدد کی پیش کش بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کے اقدامات پر اظہار اطمینان

یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے فوری بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دوسرے کیس بھی تصدیق کی تھی۔

بعد ازاں 29 فروری کو اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے ہیں اور مجموعی تعداد 4 ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا ایک کیس سندھ اور دوسرا وفاق میں رپورٹ ہوا ہے جبکہ پہلے رپورٹ ہونے والے مریض تیزی سے روبصحت ہیں۔

دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے بھی کراچی میں کورونا وائرس کے نئے مریض کی تصدیق کی تھی۔

بعد ازاں 3 مارچ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے پانچویں کیس کی بھی تصدیق کی تھی۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: یو اے ای میں جمعے کے اجتماعات 10 منٹ میں مکمل کرنے کی ہدایات

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں