پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے الیکڑونک میڈیا کو عورت مارچ کی کوریج میں 'پلے کارڈز پر قابل اعتراض مواد یا غیر اخلاقی نعرے' نشر کرنے سے خبردار کردیا۔

پیمرا نے 8 مارچ کو منائے جانے والے عالمی یوم خواتین کی کوریج سے متعلق ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں قابل اعتراض یا غیر اخلاقی نعرے یا مواد نشر کرنے کے خلاف متنبہ کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ’عورت مارچ’ رکوانے کی درخواست خارج کردی

پیمرا ایڈوائزری میں لاہور ہائیکورٹ (ایل ایچ سی) کی جانب سے عورت مارچ کی مشروط اجازت کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ بعض چینلز نے 'عورت مارچ سے متعلق متنازع نعرہ بھی نشر کیا'۔

پیمرا نے چینلز پر زور دیا کہ وہ اس حقیقت کو ذہن میں رکھیں کہ اس طرح کے متنازع مواد کو نشر کرنا مجموعی طور پر قابل قبول شائستگی کے معیارات کے منافی ہونے کے ساتھ مذہبی، معاشرتی، ثقافتی اصولوں اور عوام کے جذبات کے منافی ہے۔

ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے فحش/نامناسب مواد کو نشر کرنا ٹی وی چینلز پر دیکھنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔

نوٹیفکیشن میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ کس طرح کا مواد 'متنازع' یا 'فحش' ہے۔

علاوہ ازیں ایڈوائزری میں قابل اعتراض نعرہ بھی واضح نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شیریں مزاری کی ’عورت مارچ‘ کو رکوانے کے بیانات کی مذمت

الیکٹرونک میڈیا کے نگراں ادارے کا کہنا تھا کہ متنازع مواد کو نشر کرنا پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 20 (ایف) کی خلاف ورزی ہے۔

علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا کہ '5 مارچ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے متفقہ طور پر ٹیلی ویژن چینلز پر عالمی یوم خواتین مہم سے متعلق غیر مہذب نعروں اور متنازع مواد کے نشر کی حوصلہ شکنی کی'۔

پیمرا نے مزید کہا کہ ٹی وی چینلز کو 'اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے اور ناظرین میں اعلیٰ اخلاقی اقدار اور کردار کی تشکیل میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے'۔

علاوہ ازیں پیمرا نے اینکرپرسنز کو بھی ہدایت کی کہ وہ 'الفاظ/اشاروں کے انتخاب میں محتاط رہیں اور ایسے سوالات/تبصرے کو گریز کریں جو بولڈ یا غیر واضح ہوں'۔

پیمرا نے ہدایت کی کہ چینلز کسی بھی 'نامناسب الفاظ / مواد' کو نشر کرنے سے بچنے کے لیے ٹائم ڈیلے میشن استعمال کریں۔

مزید پڑھیں: آئین و قانون کے مطابق ’عورت مارچ‘ کو روکا نہیں جا سکتا، عدالت

ایڈوائرزی میں کہا گیا کہ چینلز کی مانیٹرنگ کمیٹی کو پروگرامز، بلیٹن اور ٹاک شوز کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ کوئی قابل اعتراض چیز نشر نہ ہو۔

خیال رہے کہ پاکستان بھر میں آئندہ ہفتے 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک بھر میں ’عورت مارچ‘ منعقد کیے جائیں گے اور اس حوالے سے تیاریاں جاری ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ سال سے ’عورت مارچ‘ کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہوا اور ’عورت مارچ‘ کے حوالے سے کافی تنقید بھی سامنے آئی۔

مزیدپڑھیں: ’عورت مارچ‘ پر بحث،خلیل الرحمٰن قمر کا ماروی سرمد کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال

ماضی کی طرح اس سال بھی ’عورت مارچ‘ شروع ہونے سے قبل ہی اس پر تنقید کی جا رہی ہے اور مختلف سیاسی و سماجی رہنما اس حوالے سے اپنے بیانات دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کی 5 تاریخ کو پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 3 مارچ کی شب 'عورت مارچ' پر کیے گئے پروگرام کے دوران انتہائی بیہودہ گفتگو پر مشتمل پروگرام نشر کرنے والے نجی ٹی وی چینل ’نیو‘ ٹی وی اور اسی چینل کے پروگرام کا ویڈیو کلپ چلانے والے چینل ’جیو‘ کو نوٹس جاری کردیا تھا۔

نیو ٹی وی کے پروگرام ’آج عائشہ احتشام کے ساتھ‘ میں 3 مارچ کی شب ’عورت مارچ‘ پر ایک پروگرام کیا گیا تھا جس میں ڈراما نویس خلیل الرحمٰن قمر اور صحافی ماروی سرمد کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی تھی اور ڈراما نویس نے خاتون کے لیے انتہائی نامناسب زبان استعمال کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں