صحافی عزیز میمن کے مبینہ قتل کی تحقیقات، جے آئی ٹی کے سربراہ تبدیل

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2020
سندھ حکومت نے گزشتہ روز 9 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
سندھ حکومت نے گزشتہ روز 9 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

سندھ حکومت نے صحافی عزیز میمن کے مبینہ قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ کو تبدیل کرتے ہوئے اراکین کی تعداد 10 کردی۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق تین ہفتے قبل جاں بحق ہونے والے صحافی عزیز میمن کی موت کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرکے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کو نیا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 10 رکنی کمیٹی 15 روزتفتیش کے بعد ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھیج دے گی۔

مزید پڑھیں:’عزیز میمن قتل کیس کی جے آئی ٹی اہلِ خانہ کی تجویز پر تشکیل دی گئی‘

محکمہ داخلہ کی جان سے جاری جے آئی ٹی کی نئی فہرست کے مطابق ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی سربراہ ہوں گے اور اراکین میں سینئر سپرینٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ضلع نوشہروفیروز اور شہید بینظیر آباد کے ساتھ ساتھ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نمائندے جن کا عہدہ میجر سے کم نہ ہو اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا نمائندہ بھی شامل ہوگا جس کا عہدہ ڈپٹی ڈائریکٹر سے کم نہیں ہوگا۔

جے آئی ٹی کے اراکین میں اسپیشل برانچ کے نمائندے کے علاوہ لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کے کلیہ بیسک میڈیکل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر اکرام الدین عجان، چیئرمین شعبہ فارنزک سائنسز اینڈ ٹوکسیکالوجی محمد اکبر قاضی، سینئر ریسرچ افسر انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز یونیورسٹی آف کراچی شکیل احمد اورلیاقت یونیورسٹی ہسپتال حیدرآباد کے پولیس سرجن ڈاکٹر بنسدھر بھی شامل ہیں۔

جے آئی ٹی کو ضرورت پڑنے پر کسی بھی ایجنسی یا ادارے سے معاونت حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ ’ہم ان کے قتل کی اصل وجوہات جاننے کے خواہش مند ہیں اور قاتلوں کو نہیں چھوڑا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کے قتل کیس کی تفتیش کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں افراد کو صحافی کے اہلِ خانہ کی تجویز پر شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صحافی عزیز میمن کے مبینہ قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومت کی جانب سے کوئی نام شامل نہیں کیا بلکہ تمام نام ان کے اہلِ خانہ کی دی گئی درخواست پر شامل کیے گئے، جے آئی ٹی کو آزادانہ کام کرنے اور اپنی رپورٹ جمع کروانے دیں‘۔

انہوں نے صحافی برادری پر زور دیا کہ کوئی بھی ایسے متنازع بیان دینے سے گریز کریں جو جے آئی ٹی کے کام کو براہِ راست یا بلا واسطہ متاثر کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں اور عزیز میمن کے دوستوں اور رشتہ داروں پر زور دیا کہ تحقیقات میں جے آئی ٹی کی معاونت کی جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے 9 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس حیدر آباد رینج کو اس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:صحافی کا قتل: اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں جے آئی ٹی کا مطالبہ

عزیر میمن کی پراسرار موت

واضح رہے کہ سندھی نیوز چینل ’کے ٹی این‘ اور اخبار ’کاوش‘ سے وابستہ سینئر صحافی عزیز میمن کی لاش 16 فروری کی سہ پہر نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔

عزیز میمن کے بھائی حافظ میمن نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کے بھائی صبح اپنے کیمرامین اویس قریشی کے ساتھ محراب پور کے قریبی گاؤں میں رپورٹنگ کا کہہ کر گھر سے نکلے تھے تاہم سہ پہر کو ان کی لاش کی اطلاع ملی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی عزیز میمن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اسپیکر قومی اسمبلی

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کے گلے میں الیکٹرک تار تھی تاہم فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نوشہروفیروز پولیس سے جلد رپورٹ طلب کی تھا اور صحافی کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ 56 سالہ صحافی کو 30 سالہ کیریئر میں اکثر جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوتی رہی تھیں۔

گزشتہ برس انہیں مبینہ طور پر ایک رکن قومی اسمبلی کی جانب سے اسی طرح کی دھمکیاں کی دی گئی تھیں جس کے بعد وہ اپنے آبائی علاقے سے اسلام آباد منتقل ہوگئے تھے اور کچھ عرصہ وہیں کچھ عرصہ مقیم رہے۔

مزید پڑھیں: صحافی کا قتل: اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں جے آئی ٹی کا مطالبہ

نوشہرو فیروز سے عزیز میمن کی لاش ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں رپورٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا تھا اور اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں مشرکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیرداخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کو صحافی کے مبینہ قتل کی شفاف تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

وزیرداخلہ برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ صحافی عزیز میمن کا قتل انتہائی شرم ناک اور قابل مذمت فعل ہے، قتل کی شفاف اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں