سوڈان: وزیر اعظم عبداللہ حمدوک پر قاتلانہ حملہ

10 مارچ 2020
سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک — فائل فوٹو / اے ایف پی
سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک — فائل فوٹو / اے ایف پی
ریسکیو ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز حملے کے مقام پر جمع ہیں — فوٹو: اے ایف پی
ریسکیو ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز حملے کے مقام پر جمع ہیں — فوٹو: اے ایف پی

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں وزیر اعظم عبداللہ حمدوک پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق سرکاری میڈیا اور کابینہ ذرائع کے مطابق عبداللہ حمدوک بلکل ٹھیک ہیں اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

عبداللہ حمدوک کو طویل عرصے تک ملک کے صدر رہنے والے عمر البشیر کو عہدے سے معزول کیے جانے کے بعد گزشتہ سال ملک کی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب عبداللہ حمدوک کی حکومت شدید معاشی بحران میں گھری ہوئی ہے اور ملک کی تباہ کن اقتصادی صورتحال نے ہی عمر البشیر کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کو جنم دیا تھا، جو ان کی معزولی کے بعد بھی جاری رہے۔

عبداللہ حمدوک کے قافلے پر حملے کے بعد علاقائی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں سفید ایس یو وی اور شدید تباہ حال گاڑی کو دکھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان: استاد کے قتل پر خفیہ ایجنسی کے 29 اہلکاروں کو سزائے موت

تین عینی شاہدین نے 'رائٹر' کو بتایا کہ حملہ کوبر پُل کے شمالی داخلی راستے کے قریب ہوا، یہ پُل خرطوم کے شمالی حصے کو شہر کے وسط سے جوڑتا ہے جہاں عبداللہ حمدوک کا دفتر واقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ قافلے پر بظاہر اوپر کی طرف سے حملہ کیا گیا۔

سرکاری ریڈیو نے کہا کہ قافلے کو فائرنگ اور پروجیکٹائل سے نشانہ بنایا گیا، جبکہ سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ کار بم سے ہدف بنایا گیا۔

ایک عینی شاہد نے کہا کہ 'میں نے دھماکے اور فائرنگ کے لمحے کو دیکھا اور فائرنگ ایک اونچی عمارت سے کی گئی۔'

حملے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوگئی۔

عبداللہ حمدوک فوجی اور سویلین گروپوں کے درمیان مشترکہ حکومت کے معاہدے کے تحت ٹیکنوکریٹس کی حکومت چلا رہے ہیں، یہ عبوری حکومت 2022 کے آخر تک قائم رہے گی۔

ملک میں حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے اور حکومت، معاشی اصلاحات پر عملدرآمد میں مزاحمت کے خلاف سامنے آئی ہے۔

مزید پڑھیں: سوڈان کے سابق صدر عمرالبشیر کو کرپشن پر 2 سال کی سزا

عبوری انتظامیہ بھی سیکیورٹی سروسز سمیت عمر البشیر کے حامیوں کو بے طاقت کرنے کے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

عبداللہ حمدوک ماہر اقتصادیات اور اقوام متحدہ کے سابق سینئر عہدیدار ہیں جن کے بین الاقوامی برادری سے اچھے تعلقات ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں فوج مخالف اور عبداللہ حمدوک اور ان کی حکومت کی حمایت میں ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں