کورونا وائرس کے عالمی وبا بننے کا خدشہ حقیقت بن گیا، ڈبلیو ایچ او

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2020
انہوں نے کہا کہ ہم وائرس کے رحم و کرم پر نہیں ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
انہوں نے کہا کہ ہم وائرس کے رحم و کرم پر نہیں ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کے عالمی وبا بننے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ایڈہانوم گریبیس نے انتباہ جاری کیا کہ وبائی امراض کا خطرہ 'بہت حقیقی' ہوگیا ہے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اگر ہم اسے وبائی مرض بھی کہتے ہیں پھر بھی اس پر کنٹرول کرسکتے ہیں‘۔

ڈبلیو ایچ او کے چیف نے کہا کہ ’یہ تاریخ کی پہلی وبائی بیماری ہوگی جس پر قابو پایا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم وائرس کے رحم و کرم پر نہیں ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ چین اس وبا کو قابو میں لا رہا ہے لیکن خبردار کیا کہ ’یہ مرض اپنی مدت پوری کرے گا‘۔

دوسری جانب بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن سمیت دیگر خیراتی اداروں نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے 10 کروڑ ڈالر عطیہ دینے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور دو دیگر بڑی رفاہی تنظیمیں تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس کے علاج کے لیے رقم عطیہ کریں گی۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے مہلک کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کی وجہ سے عالمی معیشت میں کساد بازاری پر خبردار کردیا تھا۔

اقوام متحدہ کی تجارت برائے ترقی (یو این سی ٹی اے ڈی) کے رچرڈ کوزول رائٹ نے واضح کیا تھا کہ رواں برس عالمی معیشت کو 10 کھرب سے 20 کھرب ڈالر کے درمیان نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس سوچ کی نفی کی تھی کہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے اقدامات بیکار ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں وائرس پھیلنے کی وجہ سے یورپ سمیت دوسری جگہوں پر اسٹاک کے حصص تنزلی کا شکار رہے۔

چین میں نئے نوول کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے بعد متعدد شہروں کو قرنطینہ میں ڈال دیا گیا تھا اور اب ایک اور ملک میں ایسا ہورہا ہے۔

اٹلی نے اپنے شمالی خطے کے ایک کروڑ 60 لاکھ افراد پر قرنطینہ کو لازمی قرار دیا ہے جس میں میلان اور وینس جیسے شہر بھی شامل ہیں تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو سست کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ اٹلی یورپ کا وہ ملک ہے جہاں کورونا وائرس کی وبا کی شدت سب سے زیادہ ہے، اب تک 6 ہزار کے قریب افراد میں اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ 233 ہلاکتیں ہوئی ہیں، جو ایشیا سے باہر سب سے زیادہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں