عراق: راکٹ حملے میں امریکی اتحادی افواج کے 3 اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2020
عراقی عہدیداروں اور اقوامِ متحدہ نے اتحادی ہلاکتوں کی مذمت کی—تصویر: اے ایف پی
عراقی عہدیداروں اور اقوامِ متحدہ نے اتحادی ہلاکتوں کی مذمت کی—تصویر: اے ایف پی

بغداد: عراق میں اچانک ہونے والے راکٹ حملے میں امریکی فوجی اتحاد کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے جس سے ایران اور امریکا کے درمیان دوبارہ کشیدگی کا خطرہ پیدا ہوگیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس حملے سے ہونے والے اثرات کو روکنے کے لیے عراق اور اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے کوششیں شروع کردیں۔

شمالی بغداد میں قائم تاجی ایئربیس پر ہونے والا یہ حملہ عراق میں امریکی فورسز کے زیر استعمال بیس پر سالانہ اعتبار سے ہونے والا مہلک ترین حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: داعش کے خلاف آپریشن میں 2 امریکی فوجی ہلاک

جس کے چند گھنٹوں بعد ہی پڑوسی ملک شام میں ایران سے منسلک 2 درجن جنگجو ایک حملے میں مارے گئے۔

یہ شمالی عراق میں ایک راکٹ حملے میں امریکی ٹھیکے دار کی ہلاکت کے بعد 3 ماہ سے بھی کم عرصے میں تشدد میں ہونے والا ڈرامائی اضافہ ہے جس سے عراقی سرزمین پر واشنگٹن اور تہران کے درمیان 'جیسے کو تیسے' حملے کا نیا دور شروع ہوچلا ہے۔

اس مرتبہ مزید خطرناک خون خرابہ ہونے کے خوف سے عراقی عہدیداروں اور اقوامِ متحدہ نے فوری اتحادی ہلاکتوں کی مذمت کی۔

عراق کی فوجی قیادت نے کہا کہ یہ ’ایک سنجیدہ سیکیورٹی چیلنج‘ ہے اور وعدہ کیا کہ اس کی تفتیش کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: عراق میں امریکی فوج کے ٹھکانوں پر راکٹ حملے

دوسری جانب صدر بہرام صالح اور پارلیمان کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے اس ’دہشت گرد‘ حملے کی مذمت کی جس میں ’عراق اور اس کی سیکیورٹی‘ کو ہدف بنایا گیا۔

عراق میں اقوامِ متحدہ کے مشن نے تمام فریقین سے ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ جاری حملے ملک کے لیے واضح اور بڑا خطرہ ہیں اور مسلح گروہوں کے ذریعے کارروائیوں کا خدشہ بھی مستقل ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کے روز ہونے والا یہ حملہ گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک عراق میں امریکی مفادات پر 22واں حملہ تھا۔

حملے میں تاجی ایئر بیس پر 18 راکٹس برسائے گئے جہاں اتحادی افواج تعینات ہیں۔


یہ خبر 13 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں