طور خم بارڈر پر کورونا وائرس کے شبے میں 6 افغان شہری ملک بدر

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2020
بدھ کے روز بھی حکام نے ایک افغان شہری کو بخار میں مبتلا ہونے پر افغانستان بھیجا گیا تھا—تصویر: اے ایف پی
بدھ کے روز بھی حکام نے ایک افغان شہری کو بخار میں مبتلا ہونے پر افغانستان بھیجا گیا تھا—تصویر: اے ایف پی

لنڈی کوتل: طورخم بارڈر پر تعینات صحت اور امیگریشن حکام نے اسکیننگ کے دوران کورونا وائرس جیسی علامات سامنے آنے پر 6 افغان شہریوں کو ملک بدر کردیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں نے حالیہ عرصے میں نہ صرف چین کا سفر کیا تھا بلکہ انہیں کچھ روز سے صحت کے مسائل بھی لاحق تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی انکوائری اور اسکیننگ کے بعد تمام افغان شہریوں کو فوری طور پر واپس ان کے وطن بھیج دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کی مغربی سرحد بند کرنے، 23 مارچ کی پریڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ

اس سے قبل بدھ کے روز بھی حکام نے ایک افغان شہری محمد کامران کو بخار میں مبتلا ہونے اور سانس لینے میں مسائل کا سامنا کرنے پر واپس افغانستان بھیج دیا تھا۔

امیگریشن حکام کا کہنا تھا کہ محمد کامران نے جنوری کے وسط میں چین کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ پشاور میں ایک ماہ تک مقیم رہے تھے۔

دریں اثنا پشاور میں قبائلی اضلاع کے ہیلتھ ڈائریکٹریٹ کے حکام نے کہا کہ طورخم بارڈر پر تعینات امیگریشن عملہ انہیں بروقت معلومات فراہم نہیں کررہا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں مشتبہ مریضوں کو سروسز ہسپتال پشاور بھجوانے اور افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے مصدقہ 28 کیسز ہیں، ظفر مرزا

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے علاقے لنڈی کوتل میں صحت حکام نے ابراہیم خان نامی مقامی تاجر کو علاج کے لیے پشاور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا تھا۔

مذکورہ شخص حال ہی میں ایران سے واپس آیا تھا اور شبہ تھا کہ وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہے۔


یہ خبر 14 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں