کورونا وائرس: سندھ میں سنیما، شادی ہالز اور مزارات 5 اپریل تک بند

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2020
انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ کورونا کے اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سپورٹ کریں گے—فائل فوٹو: ڈان
انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ کورونا کے اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سپورٹ کریں گے—فائل فوٹو: ڈان

سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ صوبے میں تمام سنیما گھر، شادی ہالز اور مزارات 3 ہفتے کے لیے بند کیے جارے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سنیما گھروں، شادی ہالز اور مزارات سے متعلق فیصلہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے قرنطینہ سینٹرز سے متعلق بتایا کہ ایک ہزار 24 فلیٹس کو قرنطینہ کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور قرنطینہ سینٹر میں ایک کمرے میں ایک شخص کو رکھا جائے گا۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: ریلوے کے 44 طبی مراکز کو 'آئی سولیشن وارڈ' میں تبدیل کرنے کی پیشکش

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 120 بستروں پر مشتمل آئسولیشن سینٹر بھی قائم کیا ہے جہاں 16 ویٹی لیٹرز بھی فراہم کردیے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تفتان بارڈر پر قرنطینہ کیے گئے کُل 853 زائرین میں سے 288 کو سکھر منتقل کردیا گیا ہے۔

ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ سکھر میں منتقل کیے گئے 288 زائرین کے سوا 20 سالار بھی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے شہریوں سے درخواست کی کہ کورونا کے اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ پرائیوٹ انسٹی ٹیوٹ سمیت بیوروکریسی کے ٹریننگ سینٹرز بھی بند رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے مندرجہ ذیل جگہوں پر آئی سولیشن مراکز قائم کیے ہیں۔

  • چانڈکا میڈیکل کالج
  • غلام محمد مہر میڈیکل کالج
  • گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس
  • جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس
  • جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج
  • ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس
  • سول ہسپتال کراچی
  • لیاری جنرل ہسپتال
  • حیدرآباد میں لیاقت یونیورسٹی اور جامشورو میں اس کا کیمپس
  • بینظیر آباد میں خواتین کے لئے پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز
  • سول اسپتال میرپورخاص

ایک سوال کے جواب میں مرتضی وہاب نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے معاملہ اجاگر کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اعلیٰ سطح اجلاس طلب کیا لیکن یہ وقت شکایات کا نہیں بلکہ ملکر کام کرنے کا ہے۔

تمام شادی ہال پر5 اپریل تک پابندی عائد ہوگی، صوبائی وزیر اطلاعات

اس سے قبل صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ تمام شادی ہال پر5 اپریل تک پابندی عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تھا کہ شادی کی تقریبات سمیت بڑے اجتماعات نہ کیے جائیں، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا تھا کہ ہالز سے متعلق وفاقی ایڈوائزری کا اطلاق فی الحال سندھ پر بھی ہوگا لیکن اس پابندی میں توسیع اور کمی کا فیصلہ باوقت ضرورت کیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جنہیں جاننا بہت ضروری ہے

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا جلسوں اوراجتماعات سے متعلق 4 اپریل کو سی ای سی فیصلہ کرے گی۔

دوران گفتگو صوبائی وزیر اطلاعات نے تفتان سرحد پر کورونا وائرس کی اسکریننگ اور انتظامات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سے جلد درخواست کی جائے گی کہ ایران سے آنے والے سندھ کے زائرین اور تاجروں کو تفتان میں قرنطینہ کرنے کے بجائے صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اسکریننگ کے تمام مراحل پورا کرسکیں کیونکہ تفتان بارڈر پر ناقص اور نامکمل انتظامات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سکھر پہنچنے والے زائرین کے طبی ٹیسٹ کا عمل جاری ہے اور طبی ٹیسٹ کراچی میں ہوں گے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر طبی ٹیسٹ مثبت آئے تو اگلے مرحلہ ان کی صحتیابی پر مشتمل ہوگا جس کے بعد وہ گھر جاسکیں گے۔

مزیدپڑھین: کراچی میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے مزید 9 کیسز کی تصدیق

تحفظ خوراک سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 'اگر صوبے میں کورونا وائرس کی وبا سے مسائل بڑھے تو فوڈ سیکیورٹی کے تحت شہریوں کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کی جائیں گی'۔

ساتھی ہی انہوں نے واضح کیا کہ 'تاحال ایسی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جس میں فوڈ سیکیورٹی نافذ کردی جائے تاہم پیشگی تیاریاں کرلی گئی ہیں'۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور سندھ میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس آج (بروز ہفتہ) سامنے آگیا۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے صوبے میں ایک اور کیس کی تصدیق کی تھی جس کے بعد سندھ میں کیسز کی مجموعی تعداد 16 ہوگئی جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 29 تک جا پہنچی ہے۔

ترجمان سندھ حکومت نے بتایا تھا کہ کورونا سے متاثر ہونے والا شخص سعودی عرب سے پاکستان پہنچا تھا، جہاں اس میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال اور نئے کیسز کی تعداد جاننے کے لیے ایک خصوصی پورٹل کا اجرا بھی کردیا گیا ہے۔

ادھر محکمہ صحت سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں سعودی عرب سے آنے والے 38 سالہ شخص کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد صوبے میںکیسز تعداد 16 ہوگئی تاہم ان میں سے 2 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں اور 14 زیر علاج ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز صوبہ سندھ میں آئے ہیں، جس کےبعد بلوچستان کے مریضوں کی تعداد ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ ‘پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کےکنفرم 28 کیسز ہیں، پہلے 21 کیسز تھے لیکن دیگر 7 کیسز تفتان میں ایران سے آئے ہوئے افراد ہیں، ایک بچے کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا اور ان کے ساتھ ایک خاتون کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا’۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے کورونا وائرس کیخلاف حکومتی اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں

خیال رہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے ساتھ ہی معاملے سے نمٹنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی تھی جبکہ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے پہلے 13 مارچ تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تاہم بعد ازاں حالات کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے سندھ میں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے قبل از وقت گرمیوں کی چھٹیاں قرار دے دیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی جانب سے یہ ہدایت بھی کی گئی تھی کہ صوبے کے ہر ضلع میں قرنطینہ مرکز قائم کیا جائے۔

پاکستان میں کورونا وائرس

  • پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی۔ 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا ائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں