خیبر پختونخوا میں ایک ہی روز پولیو کے 13 کیسز کی تصدیق

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2020
ضلع خیبر میں سب سے زیادہ 7 کیسز رپورٹ ہوئے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
ضلع خیبر میں سب سے زیادہ 7 کیسز رپورٹ ہوئے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

خیبرپختونخوا (کے پی) کے ضلع خیبر سمیت دیگر اضلاع سے مجموعی طور پر 13 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے جس کے بعد گزشتہ دو ماہ کے دوران ملک میں پولیو کے ٹائپ 'ٹو' کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 25 ہوگئی ہے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر فار پولیو کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز 13 مارچ کو صرف ضلع خیبر سے 7 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز لکی مروت، مردان، لوئر دیر اور نوشہرہ سے بالترتیب ایک، ایک پولیو کا کیس رپورٹ ہوا ہے، اس کے علاوہ باجوڑ اور بنوں سے بھی ایک، ایک کیس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں پولیو کے مزید 3 کیسز رپورٹ

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر فار پولیو کے مطابق ان کیسز کے بعد کے پی میں پولیو وائرس کے ٹائپ 2 کے کیسز کی تعداد 24 ہوگئی ہے، کے پی میں رواں سال پولیو وائرس کے ٹائپ ون کے بھی 15 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

یاد رہے کہ 27 فروری کو بھی کے پی سے پولیو کے تین کیسز سامنے آئے تھے جو پشاور، خیبر اور باجوڑ سے رپورٹ ہوئے تھے۔

کے پی میں 23 فروری کو 5 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی، جن میں 4 خیبر اور ایک نوشہرہ سے رپورٹ ہوا تھا جبکہ پنجاب سے ایک کیس راولپنڈی میں سامنے آیا تھا۔

پولیو کے کیسز کی زیادہ تعداد خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئی جہاں 8 فروری کو پشاور، خیبر اور باجوڑ سے ایک،ایک کیس کی تصدیق کی گئی تھی جو رواں برس سامنے آنے والے پہلے کیسز تھے۔

واضح رہے کہ پولیو وائرس کی 3 اقسام ہیں جنہیں ٹائپ ون، ٹائپ ٹو اور ٹائپ تھری کہا جاتا ہے۔

کچھ دہائیوں قبل تک ’ٹرائیویلنٹ‘ نامی ویکسین ان تینوں وائرس کی روک تھام کے لیے استعمال ہوتی تھی لیکن 2016 میں ٹائپ ٹو وائرس کے خاتمے کے بعد ’بیویلینٹ‘ نامی دوسری ویکسین متعارف کروائی گئی تھی جس میں صرف ٹائپ ون اور تھری وائرس ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے آگیا، رواں سال تعداد 18 ہوگئی

اس کے باوجود اچانک ٹائپ ٹو کے کیسز سامنے آرہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ وائرس دوبارہ ابھر سکتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹوٹ آف ہیلتھ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں ٹائپ ٹو وائرس کے تمام کیسز ایک سے ڈھائی سال کی عمر کے بچوں میں رپورٹ ہوئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام بچے اس وقت پیدا ہوئے جب ٹائپ ٹو وائرس کی ویکسین کا استعمال متروک ہوچکا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 2019 میں ملک بھر سے 146 پولیو کیسز سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں مجموعی کیسز کی تعداد 12 اور 2017 میں صرف 8 تھی۔

ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی نیشنل منیجر ڈاکٹر رانا صفدر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ پولیو مہم میں 5 سال سے کم عمر کے 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:2019 کے پولیو کیسز سامنے آنے کا سلسلہ اب تک جاری، تعداد 146 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ 'پشاور، کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ میں آج بھی مہم جاری رہے گی اور ہمیں امید ہے کہ رواں سال اس وائرس پر کنٹرول حاصل کرلیا جائے گا'۔

واضح رہے کہ رواں سال کراچی کے علاوہ ملک بھر پولیو مہم کا آغاز پیر کو ہوا تھا جبکہ کراچی میں اس کا آغاز ایک ہفتے قبل ہوا تھا۔

اس مہم کے دوران 2 لاکھ 65 ہزار پولیو رضاکار گھر گھر جاکر 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے۔

تبصرے (0) بند ہیں