نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے حوالے سے پہلی بار ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا آغاز ہوگیا ہے۔

امریکا میں کورونا وائرس ویکسین کی آزمائش 16 مارچ کو انسانوں پر شروع ہوئی اور یہ اس لیے تاریخ ساز ہے کیونکہ اتنی تیزی سے کسی ویکسین کا کلینیکل ٹرائل شروع نہیں ہوتا کیونکہ وائرس کا جینیاتی ویکسنس محض 2 ماہ قبل ہی تیار کیا گیا تھا۔

تاہم اس ویکسین کی عام دستیابی میں ابھی کافی وقت درکار ہوگا، فی الحال اس کی آزمائش کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ انسانوں کے لیے محفوظ ہے، اگر یہ محفوظ ثابت ہوئی تو مستقبل قریب میں زیادہ افراد پر اس کا ٹیسٹ کرکے تعین کیا جائے گا کہ یہ کس حد تک انفیکشن کی روک تھام کے لیے موثر ہے۔

امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹس آف ہیلتھ انفیکشز ڈیزیز کے سربراہ انتھونی فیوسی کے مطابق کلینیکل ٹرائل کا دورانیہ کم از کم ایک سال سے 18 ماہ تک ہوسکتا ہے جس کے دوران اس کے محفوظ اور موثر ہونے کا تعین کیا جائے گا۔

اگر یہ منظوری کے مرحلے تک پہنچی تو یہ پہلی ویکسین ہوگی جس کی تیاری کے لیے میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) نامی جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی،

میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والی کمپنی موڈرینا نے اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ویکسین کو جلد از جلد یعنی 42 دن میں تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

امریکا کی واشنگٹن ریاست میں 45 افراد پر اس کی آزمائش کا عمل شروع ہوا ہے جن کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان ہیں اور وہ سب صحت مند ہیں۔

اس ویکسین کی تیاری کے لیے وائرس کی نقول کی بجائے کورونا وائرس کی جینیاتی معلومات کی ضرورت پڑی اور 42 دن میں ویکسین کو ایچ آئی ایچ حکام تک پہنچا دیا گیا۔

کمپنی کے مطابق اس ویکسین کو ایم آر این اے کے ساتھ درست کورونا وائرس پروٹین کے کوڈز سے لوڈ کی گئی ہے جس کو جسم میں انجیکٹ کیا جاتا ہے۔

جسم میں جانے کے بعد لمفی نوڈز میں موجود مدافعتی خلیات ایم آر این اے کو پراسیس کرتے ہیں اور ایسے پروٹین بنانا شروع کردیتے ہیں جو دیگر مدافعتی خلیات کو وائرس کی شناخت اور تباہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ہماری ویکسین جسم کے لیے کسی سافٹ وئیر پروگرام کی طرح ہے، جو پروٹینز تیار کرکے مدافعتی ردعمل بناتی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں بھی 16 مارچ کو اب تک سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے جن کی تعداد 130ہے جبکہ مجموعی تعداد 183تک پہنچ گئی۔

دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے ایک لاکھ 75 ہزار کے قریب کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 67 سو سے زائد اموات اور 77 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں، تاہم اب تک اس کا کوئی باقاعدہ علاج دستیاب نہیں۔

جن افراد کو اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19کا سامنا ہوتا ہے انہیں الگ تھلگ کرکے ان کی علامات کے مطابق ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Pakistani Mar 17, 2020 02:56pm
we all know that Solution will come from the US. because they spread it all over the world. Stop making fool and try to make availability as soon as possible,