فرانس: چرچ جنسی اسکینڈل میں پادری کو 5 سال قید

17 مارچ 2020
لیون میں پادری کے طور پر کام کرنے والے برنارڈ پریناٹ کو معطل کردیا گیا تھا—فوٹو:اے پی
لیون میں پادری کے طور پر کام کرنے والے برنارڈ پریناٹ کو معطل کردیا گیا تھا—فوٹو:اے پی

فرانس کی عدالت نے 74 سالہ پادری برنارڈ پریناٹ کو تین دہائیوں کے دوران درجنوں بچوں سے جنسی زیادتی کے اعتراف پر 5 سال قید کی سزا سنا دی۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی پادری کو 1970، 1980 اور 1990 کی دہائی میں درجنوں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے پر سزا سنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:پوپ فرانسس کا قریبی ساتھی بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم قرار

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 74 سالہ پادری نے اعتراف کیا کہ لیون میں اسکاؤٹ لیڈر کی حیثیت سے انہوں نے کئی اسکاؤٹس کے ساتھ زیادتی کی۔

عدالت کو سماعت کے دوران انہوں نے بتایا کہ اس وقت ان کی سمجھ میں نہیں آیا کہ میرا جرم کتنا سنجیدہ یا سنگین جرم ہے۔

رواں برس جنوری میں سماعت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کو غلط سمجھنے تک مجھے وقت لگا اور بچوں کی عمریں بتانے سے گریز کیا’۔

برنارڈ پریناٹ نے جرم کا اعتراف کیا تھا—فوٹو:رائٹرز
برنارڈ پریناٹ نے جرم کا اعتراف کیا تھا—فوٹو:رائٹرز

رپورٹ کے مطابق برنارڈ پریناٹ نے 1971 سے 1991 کے دوران 7 سال سے 15 سال کے کم ازکم 80 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور چار روزہ سماعت کے دوران ان میں سے 10 متاثرین کی گواہی ریکارڈ کی گئی۔

پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کو 8 سال قید کی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے متاثرین کی زندگیوں کو برباد کر ڈالا ہے۔

خیال رہے کہ برنارڈ پریناٹ کو گزشتہ برس پادری کی حیثیت سے فارغ کردیا گیا تھا اس سے قبل چرچ کے ٹریبیونل نے فیصلہ دیا تھا کہ ‘انہوں نے 16 برس کے (نابالغ) بچوں کے ساتھ جنسی اعتبار سےجرم کیا ہے’۔

متاثرہ بچوں کے نمائندوں نے برنارڈ پریناٹ کے آرچ بشپ فلپ بربارین پر بھی جرائم چھپانے کے الزامات عائد کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ویٹی کن میں بچوں سے متعلق پادریوں کے خفیہ قوانین کا انکشاف

بی بی سی کے مطابق فلپ باربرین 2002 میں لیون میں آرچ بشپ بن گئے تھے اور انہوں نے مارچ 2019 میں برنارڈ پریناٹ کو اپنے جرم سے آگاہ نہ کرنے پر ابتدا میں 6 ماہ معطلی کی سزا سنائی تھی تاہم اپیل کورٹ نے رواں برس جنوری میں فیصلہ کو معطل کردیا تھا۔

عدالت کے فیصلے پر مجرم کے وکیل نے تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے کہا ہے کہ فلپ باربرین نے انصاف پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

فلپ باربرین نے تسلیم کیا تھا کہ انہیں برنارڈ پریناٹ کے حوالے سے اس طرح کی افواہوں کا علم 2010 میں ہوا تھا لیکن باقاعدہ معلومات 2014 میں ایک متاثرہ لڑکے سے گفتگو کے بعد ملیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ویٹی کو ان الزامات سے آگاہ کر کے پریناٹ کو عہدے سے معطل کردیا تھا مگر پولیس کو آگاہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں:مذہبی پیشواؤں نے راہباؤں کا ریپ کیا، پوپ فرانسس کا اعتراف

بعد ازاں 2015 میں الزامات عوام کے سامنے آگئے اور پوپ فرانسس نے رواں ماہ کے اوائل میں فلپ باربرین کا استعفیٰ قبول کرلیا۔

یاد رہے کہ فروری 2019 میں پوپ فرانسس کے قریبی ساتھی کو بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

آسٹریلیا کی خصوصی خفیہ عدالت نے ویٹی کن کے خزانچی رہنے والے اور پوپ فرانسس کے انتہائی قریبی دوست 77 سالہ جارج پیل کو مجرم قرار دیا تھا۔

جارج پیل پر 1990 کے دوران آسٹریلیا کے شہر میلبورن کے چرچ میں 12 اور 13 سال کے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور کم سے کم 4 بچوں سے فحش مطالبات کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

جارج پیل کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے والے 2 بچوں میں سے ایک 2014 میں حد سے زیادہ نشہ کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا تھا۔

ہلاک ہونے والے بچے کے خاندان نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے بعد نفسیاتی مسائل میں مبتلا ہوگئے تھے، جس وجہ سے وہ نشہ کرتے رہے۔

جارج پیل نے ہمیشہ اپنے خلاف لگے الزامات کو مسترد کیا تھا۔

جارج پیل کو نہ صرف آسٹریلیا کے بااثر ترین پادری کا درجہ حاصل تھا بلکہ وہ ویٹی کن کے بھی اعلیٰ عہدیداروں میں شامل رہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں