دنیا بھر میں نئے نوول کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے اور اس کے پھیلاﺅ کی رفتار میں کمی نظر نہیں آرہی۔

مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اب تک اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ہزاروں افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کا بھی کہنا ہے کہ 97 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں۔

یعنی صحت یابی کی شرح حوصلہ بخش ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو لوگ ایک بار کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں، وہ دوبارہ اس خطرے سے دوچار نہیں ہوسکتے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ وائرس ایک بار آپ کو شکار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس سے دوبارہ بیمار نہیں ہوسکتے۔

اس حوالے سے آپ کو کورونا وائرس کے خلاف جسمانی قوت مدافعت اور اس کے دوبارہ خطرے کے بارے میں جاننا ہوگا۔

کیا نئے کورونا وائرس سے صحت یابی پر قوت مدافعت بڑھتی ہے؟

اب تک دنیا بھر میں 14 ہزار سے زائد اموات کووڈ 19 کے نتیجے میں ہوئی ہیں، جبکہ 4 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔

بیجنگ کے چائنا جاپان فرینڈشپ ہاسپٹل کے نمونیا کی روک تھام اور علاج کے شعبے کے ڈائریکٹر لی جن گیان کا کہنا ہے کہ جو اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں، ان میں ایک حفاظتی اینٹی باڈی پیدا ہوتی ہے، مگر یہ واضح نہیں کہ یہ تحفظ کب تک برقرار رہ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا 'تاہم کچھ مخصوص افراد میں یہ اینٹی باڈی بہت زیادہ وقت تک موجود نہیں رہتی، بیشتر مریض جو صحت یاب ہوجاتے ہیں، ان میں دوبارہ بیماری کا امکان ہوسکتا ہے'۔

بچوں کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وائرس سے مختصر المدت قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور اس بارے میں ٹیکساس یونیورسٹی میڈیکل اسکول کے پیڈیاٹرکس شعبے کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر پیٹر جنگ نے بتایا 'کوئی یقین سے تو کچھ نہیں کہہ سکتا، مگر بیشتر بچوں میں مخصوص کورونا وائرسز کے خلاف مختصر المدت قوت مدافعت مخصوص کورونا وائرسز کے خلاف پیدا ہوسکتی ہے جو کووڈ 19 کا باعث بنتے ہیں، مگر جیسے فلو اپنے آپ کو بدل لیتا ہے، تو کووڈ 19 بھی ایسا کرسکتا ہے، جس سے لوگوں میں اس کے دوبارہ مبتلا ہونے کا امکان پیدا ہوسکتا ہے'۔

پین گلوبل میڈیسین کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر اسٹیفن گلیوکمین کے مطابق بظاہر یہ امکان زیادہ ہے کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں بیشتر افراد میں قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے، جیسا دیگر کورونا وائرسز میں دیکھنے میں آیا۔

انہوں نے کہا 'کورونا وائرسز نئے نہیں، بلکہ طویل عرصے سے موجود ہیں اور انسانوں کے علاوہ متعدد جاندار اس کا شکار ہوتے ہیں، تو ہم عمومی طور پر کورونا وائرسز کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں، یعنی کہا جاسکتا ہے کہ کسی مخصوص کورونا وائرس سے بیمار ہونے پر آپ کے اندر قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے، اگرچہ اس نئے کورونا وائرس کے حوالے سے زیادہ ڈیٹا نہیں، مگر مدافعت پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہے'۔

اس کا مطلب ہے کہ جو لوگ صحت یاب ہوجاتے ہیں ان میں دوبارہ وائرس کی منتقلی امکان زیادہ نہیں ہوتا، مگر یہ بھی ناممکن نہیں کہ اس مرض کا دوبارہ سامنا ہوجائے، خصوصاً اگر قوت مدافعت کمزور ہو۔

صحت یابی کے بعد بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں

امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق 'کووڈ 19 کے حوالے سے مدافعتی ردعمل ابھی سمجھا نہیں جاسکا، مرس کورونا وائرس کے مریضوں میں بہت جلد اس کے دوبارہ انفیکشن کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، مگر ابھی ہم نہیں جانتے کہ یہ تحفظ کووڈ 19 کے مریضوں کو بھی حاصل ہوتا ہے یا نہیں'۔

اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ذاتی صفائی کا خیال رکھنا، بیمار افراد سے دوری، چھینکتے اور کھانستے ہوئے منہ ڈھانپ لینے جیسی احتیاطی تدابیر کو صحت یابی کے بعد بھی اپنانا چاہیے۔

صحت یابی کے بعد خاتون میں دوبارہ کورونا وائرس کی تصدیق

مگر اب تک کم از کم ایک کیس ایسا ضرور سامنے آیا ہے جس میں ایک مریضہ 2 بار اس وائرس کا شکار ہوئی۔

جاپان کے شہر اوساکا کی رہائشی ایک خاتون فروری کے آخر میں دوسری بار اس نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا شکار ہوئی ہے حالانکہ پہلی بار وہ صحت یاب ہوگئی تھی۔

40 سال سے زائد عمر کی اس مریضہ میں بدھ کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آیا، جس کا اعلان مقامی حکام نے کیا۔

حکام کی جانب سے مریضہ کی شناخت تو ظاہر نہیں کی گئی مگر جاپان کے نیشنل براڈکاسٹر این ایچ کے اور خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ خاتون اوساکا میں ایک ٹور آپریٹر کے طور پر کام کرتی ہے۔

اس خاتون میں 29 جنوری کو پہلی بار کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت ہوا تھا اور ممکنہ طو رپر اس کی وجہ چین کے شہر ووہان (جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا) کے سیاحوں کی بس میں سفر تھی۔

یکم فروری کو اس خاتون کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا جبکہ 6 فروری کو وائرس فری قرار دیا گیا۔

19 فروری کو وہ گلے اور سینے میں درد کی شکایت کے ساتھ ڈاکٹروں کے پاس آئی، مگر اسے گھر واپس بھیج دیا گیا۔

تاہم 21، 22 اور 25 فروری کو یہ خاتون 3 بار ڈاکٹروں کے پاس گلے اور سینے کی تکلیف کی شکایت لے کر گئی اور 26 فروری کو دوسری بار کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں