وائرس سے متعلق اخراجات کے لیے حکومت کو نئے وسائل کی تلاش

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2020
حکومت نے اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں اور عالمی بینک سے گرانٹس اور فوری معاونت کے لیے رابطہ کیا ہے — فائل فوٹو:اے ایف پی
حکومت نے اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں اور عالمی بینک سے گرانٹس اور فوری معاونت کے لیے رابطہ کیا ہے — فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: جہاں حکومت نے کورونا وائرس (کوویڈ۔19) سے پیدا ہونے والے خطرے سے نمٹنے کے لیے گرانٹ اور امداد کی تلاش شروع کردی ہے وہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیر کو خسارے کے اہداف میں سے مہلک وائرس پر ہونے والے اخراجات پر غور کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معلومات رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں اور عالمی بینک سے گرانٹس اور فوری معاونت کے لیے رابطہ کیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی حکومت کورونا وائرس کے خلاف عالمی لڑائی کے لیے خصوصی فنڈز کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کے آپشن پر غور کر رہی ہے۔

تاہم سینئر سرکاری عہدیدار نے وضاحت کی کہ اس وقت تک 50 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف فنڈ یا 10 ارب ڈالر کے عالمی بینک کے قرض سے فائدہ اٹھانے کے لیے کوئی باضابطہ درخواست نہیں کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: آئی ایم ایف متاثرہ ممالک کو 10 کھرب ڈالر دینے کیلئے تیار

وزارت خزانہ کے ترجمان عمر حمید خان نے ڈان سے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ عالمی ترقیاتی امداد (آئی ڈی اے) کے تحت مراعات یافتہ قرضوں کے طور پر ہنگامی رسپانس ونڈو میں سے تقریبا 20 سے 25 کروڑ ڈالر کے بارے میں عالمی بینک کے ساتھ بات چیت ہوچکی ہے۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز فوری طور پر اخراجات کے لیے ہفتوں کے اندر اندر اس امداد کو منظور کرلیں گے۔

پاکستان، عالمی بینک کے ابتدائی رسپانس ونڈو میں سے تقریبا 10 کروڑ ڈالر کے قرض کے لیے اہل ہے جب کہ دیگر پروجیکٹ سرپلس میں سے 15 سے 16 کروڑ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔

ہیلتھ ایجنسیوں اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت منگل کے روز تقریبا 8 کروڑ روپے جاری کرے گی جس کے بعد اگلے کچھ دنوں میں 30 کروڑ روپے کی مزید منظوری دی جائے گی۔

اس کے علاوہ حکومت کسی بھی غیر متوقع اخراجات کو پورا کرنے کے لیے وفاقی بجٹ میں سے تقریبا 5 ارب روپے کی فراہمی پر بھی غور کر رہی ہے۔

اس پس منظر میں ہی مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کوویڈ-19 سے لڑنے کے لیے خرچ کی جانے والی رقوم کو مالی خسارے کی حد کے خلاف نہیں سمجھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں مہلک وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ایسی حکمت عملی تیار کی جائے گی جس سے معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں اور یہ یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ اشیائے خور و نوش کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ان کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو'۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے بے روزگاری کے خطرے سے بچنے کے لیے بھی کوششیں کی جارہی ہیں اور کاشتکاروں کو اپنی پیداوار کی مناسب قیمت مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دباؤ میں آنے سے برآمدات کو خطرہ ہونے کی صورت میں حکومت معاہدوں میں توسیع کو محفوظ بنانے کی کوشش کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں 10 سے 11 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ عالمی مارکیٹوں کو تقریباً 10 کھرب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے مختلف ممالک اور بین الاقوامی قرض دینے والے اداروں کی مالی اور تکنیکی مدد حاصل کرے گی۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے معیشت کے بڑے شعبوں میں ہونے والی پیشرفت کا بھی جائزہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سربراہ عالمی ادارہ صحت کا کورونا کے ہر مشتبہ مریض کے ٹیسٹ کا مطالبہ

اس اجلاس میں توانائی اور معاشی امور ڈویژن کے وزرا، قائم مقام چیئرپرسن فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور فنانس، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ کامرس کے سیکریٹریز نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے شرکا نے اپنی متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کے بڑے اقدامات کی تفصیلات، رواں مالی سال کے دوران طے کیے گئے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ان کی پیش رفت، کورونا وائرس کی معیشت پر اثرات اور زیادہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے حکمت عملہ پر تبادلہ خیال کیا۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ 'اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ زیادہ تر کوششوں سے معاشی اہداف کے حصول کے لیے تمام شعبے اتحاد سے کام کریں گے اور حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ عام آدمی اس وبا کے کسی منفی نتائج سے متاثر نہ ہو'۔

اس کے علاوہ سیکریٹری معاشی امور ڈویژن سید پرویز عباس نے سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے خصوصی اجلاس کو بتایا کہ 'قرض کی مالی اعانت ورلڈ بینک اور اے ڈی بی کے ذریعہ فراہم کی گئی ہے تاہم دوسری کثیر الجہتی تنظیموں سے گرانٹ کی مالی اعانت تلاش کی جانی چاہیے'۔

تبصرے (0) بند ہیں