کورونا وائرس کے خلاف ’سست ردِ عمل‘، اپوزیشن کی حکومت پر سخت تنقید

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2020
مسلم لیگ (ن)ن کے رہنماؤں نے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کی—فائل فوٹو: :ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن)ن کے رہنماؤں نے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کی—فائل فوٹو: :ڈان نیوز

اسلام آباد: دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے کورونا وائرس کے خطرے پر سست روی سے ردِ عمل دینے پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ’روز بروز بدتر ہوتی‘ صورتحال پر ’قومی حکمت عملی‘ تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں کا کہنا تھا کہ ایران سے متصل سرحد کو کنٹرول کرنے میں وفاقی حکومت کی ناکامی ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بنی۔

اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں نیوز کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور رانا ثنا اللہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکمراں اب بھی اسے ایک چیلنج کے طور پر دیکھنے کے بجائے ’انکاری‘ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کے الزامات بے بنیاد اور پروپیگنڈا ہیں، زلفی بخاری

اس موقع پر شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے تفتان سرحد کے علاقے میں ناکافی اقدامات کے باعث لوگوں کی ایک بڑی تعداد قرنطینہ مراکز سے فرار ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹس ہیں کہ تقریباً 500 افراد تفتان سے فرار ہو کر پنجاب آئے اور حکام کو ان کا کچھ اتا پتہ نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بارڈر کے انتظامات میں حکومت کی ناکامی اور بروقت آگاہی مہم نہ شروع کرنے سے پورا ملک خطرے میں پڑ گیا ہے‘۔

علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نے وزیراعظم عمران خان کو سارک ویڈیو سربراہی اجلاس میں خود شرکت کرنے کے بجائے غیر منتخب مشیر صحت کو نامزد کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: قوم احتیاط کرے، کورونا وائرس بڑی تیزی سے پھیلتا ہے، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ آپ دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ کہ ملک کا وزیراعظم ایسا ہے کہ جو دنیا کے سنگین ترین مسئلے پر خطے کے رہنماؤں سے ایک گھنٹہ نکال کر بات تک نہیں کر سکتا۔

شاہد خاقان عباسی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے اس قومی مسئلے پر قومی اسمبلی میں بحث کرنے کی بھی اجازت نہیں دی اور جب اپوزیشن نے یہ معاملہ اٹھایا تو ایک حکومتی وزیر نے کہا کہ حکومت صورتحال سے آگاہ ہے اور یہ کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اس مسئلے پر بات چیت کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے ایک بیان میں کہا کہ ملک کو عالمی وبا کی صورت میں ایسے بحران کا سامنا ہے جس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی، یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وفاق کی سطح پر قیادت کا بدقسمت اور پریشان کن بحران ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ کیس: سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی ضمانت منظور کرلی

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بروقت ردِ عمل صرف سندھ سے سامنے آیا جبکہ خطرے کی بات ہے کہ دیگر صوبوں نے ٹیسٹ کرنے میں سست روی برتی اور اس بحران کو کم سنگین سمجھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’راتوں رات متاثرہ افراد کی تعداد 3 گنا ہوگئی جس کا مطلب ہے کہ بحران کی شدت کا اندازہ لگانے میں ناکامی واضح ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کابینہ نے سندھ کے مطالبات کو نظر انداز کردیا جو واحد صوبہ تھا جو بحران کی سنگینی سے انکاری نہیں تھا جبکہ کابینہ نے اپنی وزارت صحت کو بھی رقم دینے سے بظاہر انکار کردیا۔

انہوں نے بین الاقوامی سرحدوں پر اسکریننگ کے معاملات پر سوال اٹھائے اور کہا کہ تفتان بارڈر پر قرنطینہ کی سہولت نے ایمرجنسی ریسپانس کی قلعی کھول کر رکھ دی۔

رہنما پی پی پی نے پوچھا کہ ’جو افراد تفتان بارڈر سے خیبرپختونخوا، پنجاب، خیبرپختونخوا آئے ان کا ڈیٹا کہاں ہے؟ کیا اس صوبوں میں اسکریننگ کی بہتر سہولیات موجود ہیں؟ صرف سندھ حکومت نے کورونا وائرس کیسز کے اعدادو شمار اور ان کے علاج کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں