خواجہ آصف کے الزامات بے بنیاد اور پروپیگنڈا ہیں، زلفی بخاری

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2020
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مسلم لیگ ن کے رہنما کے بیان کو مسترد کردیا— تصویر بشکریہ پی آئی ڈی
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مسلم لیگ ن کے رہنما کے بیان کو مسترد کردیا— تصویر بشکریہ پی آئی ڈی

وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے تفتان بارڈر کے ذریعے کسی کو پاکستان آنے کی اجازت دینے کے عمل میں اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا۔

خواجہ آصف نے الزام عائد کیا تھا کہ 'وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے زائرین کو تفتان سے پاکستان کے مختلف حصوں میں آنے کی اجازت دی، اب یہ قافلے کہاں ہیں اور کن شہروں میں ہیں کچھ پتا نہیں۔'

مزید پڑھیں: زلفی بخاری نے زائرین کو تفتان سے آنے کی اجازت دی، خواجہ آصف

زلفی بخاری نے اپنے بیان میں اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کسی اور رہنما نے تفتان بارڈر کے ذریعے کسی کو پاکستان آنے کی اجازت دینے کے عمل میں اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال سے کبھی تفتان سے زائرین کو روکنے یا بھیجنے کے بارے میں بات نہیں ہوئی ہے، وفاقی حکومت نے کسی صوبائی ادارے کو اس معاملے میں متاثر نہیں کیا اور تفتان بارڈر سے نقل و حرکت وفاقی مضمون نہیں۔

زلفی بخاری نے کہا کہ خواجہ آصف کے الزامات بالکل بے بنیاد اور پروپیگنڈے پر مبنی ہیں، کورونا ایک عالمی وبا ہے اور ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کی بجائے اکٹھے ہوکر لڑنے کی ضرورت ہے۔

'حکومت کو تفتان بارڈر پر جو اقدامات کرنے چاہئیں تھے، وہ نہیں کیے'

ادھر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھی ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز پر وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو تفتان بارڈر پر جو اقدامات کرنے چاہیے تھے وہ نہیں کیے، پیچھے سے لوگ آرہے ہیں اور حکومت انہیں ڈمپ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چاروں صوبوں میں کورونا کے مزید 55 کیسز، ملک میں متاثرین کی تعداد 237 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ تفتان بارڈر پر بیمار موجود ہیں مگر انہیں ادویات نہیں دی جارہی لہٰذا حکومت کو چاہیے وہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کیے۔

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کے بیان پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کا بیان سنا کہ ایک وزیر زائرین کو ایک دن میں وہاں سے لے کر آئے لیکن خواجہ آصف صاحب، لوگ وہاں 20 دنوں سے مقیم تھے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو ہمدردی میں بولنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا اور امید ظاہر کی کہ مسلم لیگ (ن) اس معاملے پر خواجہ آصف سے جواب طلب کرے گی۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے حکومت سندھ کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کے اقدامات باقی صوبوں سے بہتر ہیں لیکن ڈی آئی خان میں مریضوں کے درمیان فاصلہ کم ہے۔

انہوں نے حکومت بلوچستان سے بھی بہتر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کل ہمارے علما کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات ہوئی لیکن وہ صورتحال سے لاعلم تھے۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا ریسٹورنٹس، شاپنگ مالز 15 روز کیلئے بند کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس کے خلاف آگے آنا چاہیے اور لیب ٹیسٹ میں تیزی لانی چاہیے جبکہ عوام بھی اس سلسلے میں احتیاط سے کام لیں اور غیر ضروری اجتماع سے گریز کریں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کے مریضوں کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔

چاروں صوبوں میں مزید کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 237 ہوگئی۔

سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات اٹھاتے ہوئے ریسٹورنٹس اور شاپنگ مالز کو 15 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیگر صوبوں کی جانب سے بھی حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں