کورونا کے بڑھتے کیسز، عالمی ادارہ صحت نے ایشیائی ممالک کو خبردار کردیا

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2020
دیگر ایشیائی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی تیزی سے کیسز سامنے آ رہےہیں—فوٹو: رائٹرز
دیگر ایشیائی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی تیزی سے کیسز سامنے آ رہےہیں—فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایشیائی ممالک کو کورونا کیسز کے بڑھنے پر خبردار کرتے ہوئے انہیں زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جنوب مشرقی ایشیا کی علاقائی سربراہ ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ کا کہنا ہےکہ اس وقت ایشیائی ممالک اور خاص طور پر جنوب مشرقی خطے کے ممالک بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے علاقائی سربراہ کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ جنوب مشرقی سمیت جنوبی ایشیائی خطے میں بھی کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گزشتہ ہفتے سے جنوب مشرقی ایشیائی اور جنوبی ایشیائی ممالک میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب انڈونیشیا میں کورونا کیسز کی تعداد 18 مارچ کی سہ پہر تک بڑھ کر 172 ، تھائی لینڈ میں بڑھ کر 177، بنگلہ دیش میں 10 اور سری لنکا میں 44 تک جا پہنچی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: تفریحی مقامات پر جانا، دوستوں سے ملنا کتنا خطرناک؟

اسی طرح جنوبی ایشیائی ممالک میں خاص طور پر پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں رواں ہفتے انتہائی تیزی دیکھی گئی اور محض تین دن میں کورونا کے دو گنا زیادہ کیس رپورٹ ہوئے اور 18 مارچ کی سہ پہر تک پاکستان میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 246 تک جا پہنچی تھی۔

اسی طرح انڈیا میں بھی کورونا کیسز کی تعداد بڑھ کر 144 تک جا پہنچی تھی اور ایشیا کے جن ممالک میں کورونا کے کیس تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ان میں پاکستان، بھارت، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور سری لنکا جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔

ایشیائی ممالک میں چین اور ایران جیسے ممالک بھی شامل ہیں جہاں کورونا کے بہت زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور چین سے تو کورونا شروع ہوا تھا لیکن حالیہ دنوں میں وہاں کورونا کیسز میں انتہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے اور اب وہاں رپورٹ ہونے والے کیسز کا تعلق بیرون ملک سے آنے والے افراد سے ہے۔

چین، جنوبی کوریا اور ایران کے بعد ایشیا کے دیگر ممالک میں بھی کورونا کیسز میں تیزی کے بعد عالمی ادارہ صحت کی علاقائی سربراہ نے خصوصی طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جنوب مشرقی ایشیا کی علاقائی سربراہ ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ نے خطے کے ممالک کو کورونا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کو تیز اور سخت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت خطے کے ممالک بڑھتے کورونا کیسز کا سامنا رہے ہیں۔

انہوں نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی جانب سے کورونا سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ حالیہ دنوں میں خطے میں وبا کے پھیلنے کو دیکھا گیا ہے اور اس ضمن میں ممالک نے اچھے اقدامات نہیں کیے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی کوئی دوا نہیں تو علاج کیسے ہورہا ہے؟

ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کا سب سے اچھا طریقہ سماجی فاصلہ ہے جو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں کم دیکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے خطے کے ممالک سے کورونا کے پھیلاو کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تیز اور سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا، تاہم انہوں نے اپنے انتباہ میں جنوبی ایشیائی ممالک کا نام نہیں لیا۔

جنوبی ایشیائی ممالک خاص طور پر پاکستان اور بھارت نے اپنے ہاں کورونا کیسز میں اضافے کے بعد کئی سخت اور ہنگامی اقدامات اٹھائے ہیں۔

بھارت نے جہاں سینما ہالز، شاپنگ مالز اور عوامی تفریحی مقامات کو بند کردیا ہے، وہیں پاکستان نے بھی سخت اقدامات اٹھائے ہیں جب کہ پاکستان کے صوبہ سندھ نے بھی شاپنگ مالز کو بند رکھنے سمیت تعلیمی اداروں کی بھی چھٹیاں کردی ہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ جہاں عالمی ادارہ صحت نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں کورونا کے مزید پھیلنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے، وہیں میانمار، منگولیہ اور جزیرہ تیمور جیسے ممالک سے تاحال کورونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آ سکا۔

خیال رہے کہ دسمبر 2019 کے وسط میں چین کے شہر سے شروع ہونے والے مرض کورونا وائرس کو عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو عالمی وبا قرار دیا تھا۔

مذکورہ مرض 18 مارچ کی دوپہر تک دنیا بھر کے 160 سے زائد ممالک تک پہنچ چکا تھا اور اس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 98 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 8 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

مذکورہ وائرس اب اٹلی، ایران، اسپین، امریکا اور جرمنی میں تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور 18 مارچ کی دوپہر تک اٹلی میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 31 ہزار تک جا پہنچی تھی جن میں سے ڈھائی ہزار مریض ہلاک ہو چکے تھے۔

ایران میں مریضوں کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہو چکی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 988 تک جا پہنچی تھی، اسی طرح اسپین میں مریضوں کی تعداد 11 ہزار 826 تک جا پہنچی تھی جن میں سے 533 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

اٹلی اور اسپین کی طرح حیران کن طور پر جرمنی میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں مریضوں کی تعداد امریکا سے بھی زیادہ ہے، جرمنی میں 18 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 9 ہزار 360 تک جا پہنچی تھی، جن میں سے 26 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

اسی طرح 18 مارچ کی دوپہر تک کورونا وائرس امریکا کی تمام 50 ہی ریاستوں تک پھیل چکا تھا اور وہاں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 6 ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 110 تک پہنچ گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں