کورونا وائرس: بنگلہ دیش میں 25 ہزار مسلمان دعا کیلئے جمع

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2020
دعائیہ تقریب میں 25 ہزار لوگ شامل ہوئے—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون
دعائیہ تقریب میں 25 ہزار لوگ شامل ہوئے—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون

اس وقت جہاں دنیا بھر میں لوگوں کو ایک دوسرے سے دور رہنے کی ہدایات کی جا رہی ہیں اور جہاں کئی ممالک نے اپنے عوام کو گھروں تک محدود کردیا ہے۔

وہیں آبادی کے لحاظ سے مسلمانوں کے بڑے ممالک میں شمار ہونے والے بنگلہ دیش میں کم سے کم 25 ہزار افراد نے کئی گھنٹوں تک ایک جگہ جمع ہوکر کورونا سے حفاظت کے لیے دعائیں مانگیں۔

جی ہاں، بنگلہ دیش میں کم سے کم 25 ہزار افراد نے ایک ساتھ جمع ہوکر کئی گھنٹوں تک ملک اور دنیا سے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے دعائیں کیں اور ہزاروں افراد کے اس عمل پر دنیا بھر میں حیرانگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش کے اخبار ڈھاکا ٹربیون کے مطابق چٹاگانگ ڈویژن کے ضلع لکشمی پور کے مرکزی عید گاہ میں ایک مذہبی تنظیم کی جانب سے کورونا وائرس سے تحفظ اور اس کے خاتمے کے لیے دعا کا اہتمام کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'دعائے شفا' کے لیے دور دور سے لوگ علی الصبح مرکزی عیدگاہ پر پہنچنا شروع ہوئے اور تقریباً صبح 7 بجے دعائیہ تقریب کا آغاز کیا گیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اندازاً دعائیہ اجتماع میں 25 ہزار افراد نے شرکت کی جو کئی گھنٹوں تک عالمی وبا سے تحفظ اور اس کے خاتمے کے لیے دعائیں کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے بعد جنوبی کوریا نے کورونا پر کیسے قابو پایا؟

رپورٹ کے مطابق اجتماع میں شاہی جامع مسجد کے مولانا محمد انور حسین نے دعائیں پڑھائیں اور اجتماع کے دوران بیماریوں اور وباؤں سے حفاظت اور ان کے خاتمے کے لیے بتائی گئی 6 دعاؤں کو پڑھا گیا۔

ہزاروں لوگوں کے اچانک ایک جگہ پر جمع ہونے اور کئی گھنٹوں تک ان کی جانب سے دعائیں مانگے جانے کے حوالے سے مقامی انتظامیہ نے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کسی نے بھی ان سے اجتماع کی اجازت نہیں لی اور نہ ہی انہیں اس بات کا بروقت علم ہوسکا کہ علاقے میں ہزاروں افراد جمع ہوئے ہیں۔

مقامی انتظامیہ اور پولیس نے اچانک ایک ہی جگہ پر خوف کے ماحول میں ہزاروں لوگوں کے جمع ہونے پر حیرانگی کا اظہار کیا اور کہا کہ کسی بھی تنظیم یا شخص نے انتظامیہ سے دعائیہ اجتماع کی اجازت نہیں لی۔

ہزاروں افراد کے جمع ہوکر دعائیں مانگنے کا یہ واقعہ 18 مارچ کو پیش آیا جب کہ بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کی وجہ سے پہلی ہلاکت ہوئی، ملک میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے 14 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

اگرچہ بنگلہ دیش میں اس وقت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک یعنی پاکستان اور بھارت سے کورونا کے کم کیسز ہیں تاہم وہاں بھی احتیاطی تدابیر کے پیش نظر حکومت نے لوگوں کے بہت بڑے مجمع پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

مزید پڑھین: اٹلی میں تقریبا 3 ہزار طبی رضاکار بھی کورونا کا شکار

بنگلہ دیش میں ہزاروں افراد کے ایک ساتھ جمع ہونے پر دنیا بھر میں حیرانگی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جہاں 10 لوگ ایک ساتھ مل کر بیٹھنے سے ڈر رہے ہیں، وہیں ہزاروں افراد نے کئی گھنٹے انتہائی قریب رہ کر کیسے اور کیوں گزارے؟

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر کئی اسلامی ممالک میں مذہبی عبادات پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ سعودی عرب نے عارضی طور پر عمرے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

ایران، عراق اور متحدہ عرب امارت سمیت سعودی عرب جیسے ممالک نے نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے جب کہ کویت، مصر، ترکی، پاکستان، ملائیشیا، انڈونیشیا اور بھارت جیسے ممالک میں لوگوں کو نمازیں گھروں پر ادا کرنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔

اس وقت پوری دنیا میں جہاں مساجد کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے یا وہاں پر لوگوں کو آنے سے روکا جا رہا ہے، وہیں دنیا بھر میں گرجا گھروں اور مندروں سمیت دیگر مذاہب کے عبادت خانوں کو بھی عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں