پاکستان میں کورونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد مشتبہ مریض موجود ہیں، ڈاکٹر ظفر

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2020
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے تفصیلی بریفنگ دی— اسکرین شاٹ
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے تفصیلی بریفنگ دی— اسکرین شاٹ

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے 4ہزار سے زائد مشتبہ مریض ہیں جن میں سے 664 گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران رپورٹ ہوئے ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد افضال اور وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کورونا وائرس کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ملک میں 171 نئے کیسز سے متاثرین کی تعداد 666 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں 186ملک ان میں وائرس پھیل چکا ہے اور اس کے مریض ہیں، 2لاکھ 77ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اب تک 11ہزار 431 اموات ہو چکی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ خوش آئند امر یہ ہے کہ دنیا بھر میں وائرس سے متاثر ہونے والے 92ہزار افراد مکمل طور پر صحتیاب ہو چکے ہیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے مطابق پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے 4ہزار 46 مشتبہ مریض ہیں لیکن پچھلے 24گھنٹوں میں 664مشتبہ افراد رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر 534افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جس میں پنجاب میں 104 افراد، سندھ میں 259، خیبر پختونخوا میں 27، بلوچستان میں 103، گلگت بلتستان میں 30 اور آزاد جموں و کشمیر میں ایک جبکہ 10افراد کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سکھر میں قرنطینہ میں رکھے گئے مزید 90 زائرین میں وائرس کی تصدیق

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی مریض اس مرض سے صحتیاب ہو رہے ہیں اور اب تک 5افراد مکمل طور پر صحتیاب ہو چکے ہیں، آںے والے دنوں میں متعدد افراد کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جن افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ان میں سے 3 ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک کراچی، ایک مردان اور ایک پشاور میں ہلاک ہوا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے تفتان کے حوالے سے بھی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا مثبت پہلو یہ ہے کہ ہم نے تفتان میں اس طرح کا انتظام کیا تھا کہ جس کی بدولت ہمیں پتہ چلا کہ کون سے کیسز مثبت ہیں تاکہ ہم ان کی مناسب طریقے سے ان کا علاج معالجہ کر کے صحتیاب کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 24 گھنٹے میں ملک میں داخلے کے 18 سے 19 مقامات ہیں اور وہاں سے ہم پاکستان آنے والے 13ہزار 991 لوگوں کی اسکریننگ کر چکے ہیں اور اب تک پاکستان میں باہر سے تشریف لانے والے 14لاکھ افراد کی اسکریننگ ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کس حد تک خطرناک اور صحت یابی کا امکان کتنا ہوتا ہے؟

ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق 28 فروری سے 17مارچ کے درمیان 6 ہزار 304 افراد صرف ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے جن میں بلوچستان میں 2 ہزار 421 لوگ ایران سے واپس آئے، خیبر پختونخوا میں 176، پنجاب سے 2 ہزار 12، سندھ سے ایک ہزار 59، آزاد جموں و کشمیر کے 14 اور گلگت بلتستان کے 523 افراد ایران سے واپس آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ جو بھی ایران سے آرہا ہے انہیں قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور اس وقت پاکستان کے مختلف صوبوں میں 3ہزار 378افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان مین اس وقت 14لیب حکومت قائم کرچکی ہے، چاروں صوبوں خصوصاً گلگت بلتستان میں یہ لیبارٹریز ہیں جو متواتر ٹیسٹ کر رہی ہیں اور ان لیبارٹری میں آنے والے دنوں میں اضافہ بھی کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں 2 ہفتوں کیلئے تمام بین الاقوامی پروازیں معطل

معاون خصوصی کے مطابق حکومت پاکستان کی سماجی فاصلہ رکھنے کی اعلان کردہ پالیسی ہے جس کے تحت لوگوں کوہدایت کی گئی ہے کہ کم از کم 2میٹر کا فاصلہ رکھیں تاکہ لوگ محفوظ رہ سکیں، اگر ہم صرف احتیاط سے کام لیتے ہوئے ذمے داری کا مظاہرہ کریں تو ہم اس بیماری کے پھیلاؤ کو پاکستان میں بہت مؤثر طریقے سے روک سکتے ہیں۔

بین الاقوامی پروازیں معطل کرنے کا اعلان

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان نے بین الاقوامی مسافروں پر کورونا ٹیسٹ کی شرط لگائی تھی، جس کے بعد کل وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایک اور مشکل فیصلہ کیا گیا۔

مذکورہ فیصلے کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج (21 مارچ) کی رات 8 بجے سے دو ہفتوں کے لیے تمام بین الاقوامی پروازوں کو معطل کردیا گیا ہے اور 4 اپریل کی شام 8 بجے تک پاکستان آنے والی پروازیں معطل رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس میں تمام مسافر پروازیں، چارٹر پروازیں اور نجی پروازیں جو مسافر لے کر آرہی ہیں وہ شامل ہیں تاہم اس میں ہم ایک استثنیٰ یہ دے رہے ہیں کہ پی آئی اے کے وہ طیارے جو بیرون ملک جاچکے ہیں وہ آسکیں گے اور یہ تمام طیارے کل (22 مارچ) کی صبح تک واپس آجائیں گے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ یہ پابندی غیرملکی سفارتکاروں اور کارگو طیاروں کے لیے نہیں ہوگی اور وہ ان دو ہفتوں کے دوران آسکیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا کی 3 ریاستوں میں 7 کروڑ افراد کے لاک ڈاؤن کی تیاری

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضان نے بتایا کہ سنگل اسکینر اور تھرمل گنز کے ساتھ مسافروں کی اسکریننگ کی جا رہی ہے اور آئندہ 15دن میں چین سے سامان آنے کی صورت میں اس نظام کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لنڈی کوتل میں قرنطینہ سینٹرز کی تعمیر شروع ہو چکی ہے، اگلے دو سے تین دن میں چمن میں 300 اور تٓفتان میں 600 کمروں کا قرنطینہ سینٹر بنانے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تینوں جگہوں پر آئندہ 10 سے 15دنوں میں ایک ہزار مزید کمروں کا اضافہ کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں