ویڈیو لنک کے ذریعے کور کمانڈر کانفرنس، کورونا وائرس کے خلاف فوج کی تیاریوں پر غور

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2020
آرمی چیف نے کہا کہ ایک ذمہ دار اور پرعزم قوم کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا —فائل فوٹو: آئی ایس پی آر
آرمی چیف نے کہا کہ ایک ذمہ دار اور پرعزم قوم کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا —فائل فوٹو: آئی ایس پی آر

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی صدارت میں ویڈیو لنک کے ذریعے کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں کورونا وائرس کے معاملے پر غور کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عام آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے مطابق ویڈیو لنک پر کورونا وائرس سے متعلق ایک نکاتی ایجنڈے پر ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں وائرس کے عدم پھیلاؤ میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کی تیاریوں پر غور ہوا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں بتایا گیا کہ پاک فوج کے تمام دستوں اور ان کے طبی وسائل کو مختصر نوٹس پر سول انتظامیہ کی مدد کے لیے تیار رہنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ٹوئٹ میں مزید بتایا گیا کہ کور کمانڈر کانفرنس میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایک ذمہ دار اور پرعزم قوم کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج قومی جدوجہد کا حصہ بن کر مقدس فریضے کے طور پر قوم کی خدمت اور حفاظت کرے گی۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں میں بتدریج اضافہ جاری ہے جس کے پیش نظر سندھ میں 15 دن جبکہ گلگت بلتستان میں غیر معینہ مدت تک کے لیے لاک ڈاؤن کردیا گیا۔

علاوہ ازیں سندھ حکومت کی جانب سے فوج طلبی کی درخواست کے بعد مزید دو صوبوں پنجاب اور بلوچستان نے بھی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کرلی۔

دوسری جانب پنجاب اور بلوچستان حکومتوں نے بھی وزارت داخلہ کو مراسلے ارسال کردیے کہ سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کی خدمات درکار ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 800 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ بلوچستان میں اس وائرس سے پہلی ہلاکت سامنے آنے سے ملک بھر میں کورونا وائرس سے موت کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔


پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز پر ایک نظر

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔

  • 18 مارچ کو پاکستان میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت خیبرپختونخوا میں سامنے آئی جبکہ کچھ ہی دیر بعد ہی عالمی وبا سے دوسری موت کی بھی تصدیق کردی گئی، اس کے علاوہ اسی روز صوبے میں مزید 64 کیسز سامنے آنے کے بعد تعداد 301 تک ہوگئی تھی۔

  • 19 مارچ کو بھی کورونا وائرس کے مزید کیسز آنے کا سلسلہ نہ رک سکا اور چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 152 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد اس روز تعداد 448 تک جاپہنچی۔

  • مارچ کی 20 تاریخ کو اس عالمی وبا سے کراچی میں پہلی ہلاکت سامنے آئی، جس کے بعد ملک میں مجموعی ہلاکتیں 3 ہوگئی جبکہ اسی روز نئے مریضوں کے سامنے آنے سے متاثرین کی تعداد 495 تک ہوگئی۔

  • 21 مارچ کو پاکستان میں تصدیق ہونے والے کورونا وائرس کے کیسز میں صوبہ سندھ سے 39، پنجاب سے 56، بلوچستان سے 12، خیبرپختونخوا سے 8 جبکہ گلگت بلستان سے 34 نئے کیسز شامل تھے، جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی تھی۔

  • 22 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز میں اضافے کے ساتھ مجموعی تعداد 799 تک پہنچ چکی تھی، جس میں پنجاب میں مزید 73، سندھ میں مزید 60، بلوچستان میں 4 کیسز جبکہ گلگت بلتستان میں مزید 16 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، اس کے ساتھ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ڈاکٹر جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک وائرس سے متاثرہ خاتون کی موت کے بعد مجموعی اموات 5 ہوگئی تھیں، سندھ میں ایک شخص کے صحتیاب ہونے کی اطلاع بھی سامنے آئی تھی۔

کورونا وائرس سے متعلق اپ ڈیٹ کے لیے یہاں کلک کریں اور تفصیلی خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں