کورونا وائرس: 'کوئی حکومت ڈنڈے کے زور پر اس طرح کے چیلنج پر قابو نہیں پاسکتی'

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2020
فردوس عاشق اعوان کے مطابق کورونا ایک خطرناک وائرس ہے لیکن جان لیوا نہیں —فوٹو: ڈان نیوز
فردوس عاشق اعوان کے مطابق کورونا ایک خطرناک وائرس ہے لیکن جان لیوا نہیں —فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کورونا وائرس کو خطرناک لیکن جان لیوا مرض نہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے افراتفری اور سنسی سے گریز کیا جائے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے بعد کل مختلف موضوعات زیر بحث رہے جس میں سرفہرست لاک ڈاؤن کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے مختلف سیاسی قیادت، سیاسی رہنما، سماجی قیادت اور میڈیا کے تجزیہ کاروں کی رائے ہمارے سامنے آئی، جس میں اکثریت کا بیانیہ تھا کہ پاکستان کو لاک ڈاؤن کی طرف جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی جو تعریف کل وزیراعظم نے بتائی پہلے اس سے آگاہی ضروری ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے احکامات پر زبردستی عمل کرانے کے لیے فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس کو استعمال کریں۔

مزیدپڑھیں: سندھ: لاک ڈاؤن کے پہلے دن کاروباری مراکز بند، شاہراہیں ویران

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے تمام صوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں 131 اے آر پی سی کے تحت ریکوزیشن کروا کر صوبائی حکومتوں سے سمری ارسال کروائی جس کے تحت آرٹیکل 245 کے تحت صوبوں کو یہ اختیار دیا جارہا ہے کہ وہ ضرورت کی بنیاد پر جب چاہیں حالات، واقعات اور صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج کو طلب کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اس سمری کی منظور دے چکے ہیں، جس کے تحت ایک جزوی لاک ڈاؤن کا اختیار صوبوں کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے، اس کا مطلب کرفیو یا زبردستی عوام کو گھروں تک محدود کرنا نہیں ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 8 ہوائی اڈوں پر سول آرمڈ فورسز تعینات ہیں جس میں رینجرز اور ایف سی اہلکار اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا سندھ کے لاک ڈاؤن کے حوالے سے جو نقطہ نظر پیش کیا گیا وفاقی حکومت اس لاک ڈاؤن کی تعریف سے اتفاق نہیں کرتی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اس کا بنیادی دائرہ کار جو ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں سماجی فاصلے اور عوام کو رضاکارانہ طور پر کوششوں میں مصروف کرکے ان کی حمایت کے ساتھ اس چیلنج کو کم کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے کیونکہ کوئی حکومت اکیلے ڈنڈے کے زور پر اس طرح کے چیلنج سے نبردآزما نہیں ہوسکتی جب تک عوام آپ کے ساتھ کھڑے نہ ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ و جہاد ہم کر رہے ہیں اس میں سب سے اہم شراکت دار پاکستان کے عوام ہیں اور ان کی مرضی کو بائی پاس کرکے جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد کی جانب سے جو ریکوزیشن آئی تھی وزیراعظم نے باضابطہ اس سمری کی منظوری دے کر کابینہ میں سرکولیشن اپروول کے لیے بھیجا ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد صوبوں کو یہ اختیار دے دیں گے کہ حالات کے مطابق لائحہ عمل اختیار کرسکتے ہیں۔

دوران گفتگو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ان کی دوبارہ کابینہ و حکومت کا حصہ بننے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا ایک ایسا قومی مسئلہ ہے جس کے لیے ہمیں ایک قومی اونرشپ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔

سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو آپ لاک اپ میں رکھنا چاہیے اور خود باہر آنا چاہتے ہیں اور اکثر وہ لوگ کورونا پر بات کر رہے ہیں جو ازخود قرنطینہ اور لاک ڈاؤن کا شکار ہوکر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی بدترین صورتحال میں پاور کمپنیوں کا اہم ملازمین کو روکنے کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ کورونا جیسے قومی مسئلے پر سیاسی دکانداری چمکانا یہ مناسب عمل نہیں ہے، حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے آگے بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے مثبت تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم کی ذات کو نشانہ بنا کر بہتری نہیں ہوگی وہ قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں اور صوبائی حکومتیں اس مشترکہ حکمت عملی کو نچلی سطح پر عمل کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت میڈیا کے ذریعے افراتفری، سنسی سے گریز کیا جائے اور یہ بتایا جائے کہ جو فرد کورونا کا شکار ہوجاتا ہے وہ 100 نہیں تو 98 فیصد ریکور ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو مریض صحتیاب ہوئے ہیں ان کے بارے میں بھی میڈیا رپورٹ کریں تاکہ لوگوں میں خوف و حراس کم ہو اور انہیں یقین ہو کہ اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد بھی آپ زندہ بچیں گے کیونکہ یہ خطرناک مرض ضرور ہے لیکن جان لیوا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں