سندھ میں کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ اور اس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن کے پہلے دن صوبے بھر کے تمام اضلاع بشمول کراچی، حیدرآباد، سکھر اور جیکب آباد میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری گشت کررہی ہے جبکہ ہر طرح کی کاروباری مصروفیات معطل ہیں اور لاک ڈاؤن کے خلاف ورزی پر صوبے بھر میں مجموعی طور پر 113 جبکہ کراچی میں 315افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں ابھی تک 352 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

مذکورہ وزئرس کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ چین میں چند روز میں ہی کیسز کی تعداد ایک سے ایک لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور آج دنیا بھر میں 3 لاکھ سے زائد لوگ اس وائرس کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تمام دوستوں سے، علما سے، سیاسی لوگوں سے اور اتنظامیہ سے مشاورت کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اس کو پھیلنے سے روکا جائے'۔

کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں لاک ڈاؤن کے بعد فوج، رینجرز اور پولیس نے شاہراہ فیصل سمیت دیگر اہم شاہراوں پر فلیگ مارچ کیا۔

علاوہ ازیں کراچی کے تین اضلاع میں دفعہ 144 کے خلاف ورزی کرنے پر مجموعی طور پر 58 گرفتاریاں عمل میں آئیں اور 17 کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

کراچی میں پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کئی نوجوانوں کو گرفتار کرلیا—فوٹو: ڈان نیوز
کراچی میں پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کئی نوجوانوں کو گرفتار کرلیا—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی پولیس نے ناجائز منافع خوری اور حکومتی قواعد کیخلاف ورزی کرتے ہوئے دکانیں کھولنے، بسوں میں سفر کرنے اور اجمتماع کرنے پر 315 افراد کو گرفتار کرلیا۔

کراچی پولیس کے سربراہ اے آئی جی غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ شہر کی مجموعی صورت حال معمول کے مطابق ہے.

ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی اکثریت پولیس کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔

اے آئی جی غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ہم انتہائی حساس فرائض نبھارہے ہیں اسی لیے مسائل کا بھی سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں شہریوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے پر آمادہ کرنا ہے وہیں کھانے پینے کی اشیا اور ہسپتالوں تک رسائی بھی ممکن بنانی ہے۔

لاک ڈاؤن کے پہلے روز کراچی میں تمام درمیانے اور بڑے کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز کا گشت مسلسل جاری ہے۔

دوسری جانب لاک ڈاؤن کے اطلاق کے ساتھ ہی پولیس نے گھروں سے باہر گھومنے والے شہریوں کی سرزنش کی اور متعدد کو گرفتار بھی کیا۔

شہریوں نے سوشل میڈیا پر متعدد ایسی ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں سادہ اور پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں کو رات دیر گئے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر نوجوانوں کی پٹائی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

حیدرآباد میں کاروباری مراکز بند

حیدرآباد میں مکمل لاک ڈاؤن رہا، تمام دکانیں، ریسٹورنٹ، شاپنگ سینٹرز اور کلاتھ مارکیٹیں بند رہیں لیکن سبزی فروشوں کی دکانیں کھلی رہیں جبکہ دفعہ 144 کی خلاف وزری کرنے پر پولیس نے 12 افراد کو گرفتار کرلیا اور 3 کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

تاہم بعض مقامات کی مرکزی شاہراوں پر پھل و سبزی فروش کرنے والے بھی نظر آئے۔

مزید پڑھین: شوبز ستاروں کی عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل

لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے تعینات اہلکار لوگوں کو غیر ضروری گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں دے رہے اور باہر نکلنے والوں کے شناختی کارڈ چیک کیے جارہے ہیں۔

شہر میں داخل ہونے والے تمام مرکزی راستے سنسان ہیں جبکہ پیٹرول پمپ بدستور کھلے ہیں۔

خیر پور میں مکمل لاک ڈاؤن

سندھ کا ضلع خیر پور میں کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اہم کاروباری مراکز، جیسے شاہی بازار، پھول باغ، مچھلی مارکیٹ اور کچہری روڈ اسٹیشن روڈ سمیت تمام ہوٹل مکمل طور بند ہیں۔

پولیس نے میرپورخاص میں 19 افراد کو گرفتار کیا جس میں سے 4 کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

علاوہ ازیں لاک ڈاؤن کے پہلے روز شہر کے مختلف مقامات پر راشن اور کھانے پینے کی اشیا کی دکان بھی بند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے باعث لاک ڈاؤن، وسیم اکرم کی ویڈیو وائرل

بتایا گیا کہ ضلع کہ دیگر شہر گمبٹ، کوٹڈیجی، نارا فیض، گنج ٹھری اور میرواہ کنگری بھی لاک ڈاؤن ہیں۔

جیکب آباد میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 71 افراد گرفتار

جیکب آباد میں پولیس نے لاک ڈاؤن کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والے 71 افراد کو گرفتار کرلیا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ جیکب آباد میں بھی دیگر شہریوں کی طرح کاروباری مراکز مکمل طور پر بند تھے۔

علاوہ ازیں سول انتظامیہ سمیت آرمی اور رینجرز کا مشترکہ کشت وفقے وفقے سے جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی 20 ریاستوں کے 75 اضلاع میں لاک ڈاؤن

جیکب آباد کے ڈپٹی کمشنر غضنفر قادری اور ڈی ایس آر ممتاز نے پورے شہرے کا دورہ بھی کیا۔

لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے شہر کے کچھ اہم راستے خاردار تاروں سے سیل کردیے گئے جبکہ سندھ اور بلوچستان بارڈر سیل کرکے قومی شاہراہ بھی بند کردی گئی۔

لاڑکانہ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات

سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں مکمل لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔

پولیس نے اعلانات کے ذریعے لوگوں کو خبردار کیا کہ دفعہ 144 نافذ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

لاڑکارنہ میں بھی کورونا وائرس کے پیش نظر شہر کے تمام بازار، مارکیٹس، شاپنگ پلازہ، ہوٹل اور ریسٹورنٹ مکمل طور بند ہیں۔

سکھر میں ’لوگوں کو سزائیں‘

سکھر میں لاک ڈاؤن کے پہلا دن دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا اور 5 کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا۔

علاوہ ازیں پولیس نے دیگر کئی افراد کو بھی گرفتار کرکے ان کی سرزنش کی۔

یہ بھی پڑھیں: فٹ بال کلب ریال میڈرڈ کے سابق صدر کورونا وائرس سے ہلاک

بعد ازاں زیر حراست افراد کو معمولی سزائیں دے کر چھوڑ دیا گیا جبکہ انہیں خبردار کیا گیا کہ اگر وہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کریں گے تو ان کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی ہوگی۔

سکھر میں حکومت سندھ کی جانب سے لاک ڈاؤن کے پہلے روز جہاں بازار اور ہوٹل بند رہے تو شہر کی سڑکوں پر شہریوں کی جانب سے اس کی خلاف ورزیاں کے واقعات بھی رپوٹ ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں