آزاد جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2020
5 مشتبہ کیسز کے نمونے اسکریننگ کے کیلئے قومی ادارہ صحت بھیجے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی
5 مشتبہ کیسز کے نمونے اسکریننگ کے کیلئے قومی ادارہ صحت بھیجے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) حکومت نے کورونا وائرس کے مزید 5 مشتبہ کیسز منظر عام پر آنے کے بعد وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے علاقے میں مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات اٹھا لیے۔

اس حوالے سے حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ 5 مشتبہ کیسز کے نمونے اسکریننگ کے لیے قومی ادارہ صحت کو بھیجے گئے۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 150 واں روز، حملے میں 2 بھارتی فوجی ہلاک

ادھر وزیر صحت ڈاکٹر نجیب نقی نے ڈان کو بتایا کہ 5 نئے نمونے جس میں میرپور سے 2 اور مظفرآباد، باغ اور بھمبر سے ایک ایک نمونے شامل تھے انہیں قومی ادارہ صحت بھیجا گیا، جس کے بعد آزاد کشمیر میں مشتبہ کیسز کی مجموعی تعداد 65 ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ موصول ہونے والے 42 طبی نتائج میں صرف ایک میں کورونا وائرس کا مثبت ٹیسٹ آیا۔

نجیب نقی نے بتایا کہ باقی 23 طبی نتائج قومی ادارہ صحت سے ایک یا دو روز میں آجائیں گے، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت ریاست میں 66 افراد قرنطینہ مرکز میں موجود ہیں۔

علاوہ ازیں آزاد کشمیر کے حکام نے تمام داخلی مقامات کو مکمل طور پر سیل کردیا ، جس کے بعد داخلی مقامات پر پیدل چلنے والوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اس حوالے سے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کی زیرصدارت ایک اعلی سطح ویڈیو لنک اجلاس میں یہ اعلان کیا گیا کہ اشیائے خورو نوش کی گاڑی کے سوا کوئی بھی دوسری گاڑی کو سڑک پر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: 'مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن ختم کرکے طبی سہولیات پہنچائی جائیں'

اس موقع پر راجا فاروق حیدر نے کہا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں کسی بھی فرد کو آزاد جموں و کشمیر میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایسے افراد کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی جو مستقل طور پر پاکستان میں مقیم ہیں یا کسی مصروفیت کے سلسلے میں وہاں سفر کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں ایسے تمام لوگوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ایک مہینے کے لیے اپنے آبائی شہروں (اے جے کے) میں واپس سفر نہ کریں، یہ اقدامات آپ کے قریبی اور عزیزوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے ہیں۔

دریں اثنا آزاد جموں و کشمیر کے تمام علاقوں سے موصول اطلاعات میں یہ بات سامنے آئی کہ پھل، سبزی اور ادویات کی دکانوں کے علاوہ تمام کاروبار اور عوامی آمدورفت کی گاڑیاں مکمل طور پر بند ہیں۔

علاوہ ازیں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ایسے شہریوں کی سرزنش کی جو گھروں سے باہر ہونے پر اپنی موجودگی کے حق میں کوئی قابل قبول وضاحت نہیں دے سکے۔

مظفرآباد میں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) بدر منیر نے لاک ڈاؤن کے معائنے کے لیے متعدد محلوں کے اچانک دورے کیے۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 47 واں روز، 'نماز جمعہ کی اجازت نہیں ملی'

ڈی سی بدر منیر نے ڈان کو ٹیلیفون پر بتایا کہ ہم آج تھوڑا نرم ہیں کیونکہ بہت سے لوگ گزشتہ آدھی رات کو انٹری پوائنٹس سیل کرنے کے بعد پھنس گئے تھے تاہم اگلے روز سے کوئی بہانہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

مساجد کی بندش سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نمازی اپنے طور پر احتیاط برتیں گے۔


یہ خبر 25 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں