کورونا وائرس: آسٹریلیا میں فوڈ مارکیٹ بند، سیلون کھلے رہنے پر لوگ حیران

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2020
سیلون مالکان کو 30 منٹ کے اندر بال بنانے کی ہدایت کی گئی ہے—فوٹو: ای پی اے
سیلون مالکان کو 30 منٹ کے اندر بال بنانے کی ہدایت کی گئی ہے—فوٹو: ای پی اے

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک متعدد اقدامات اٹھا رہے ہیں اور تقریباً تمام متاثرہ ممالک نے مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن کا نفاذ بھی کر رکھا ہے۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جزوی لاک ڈاؤن کا نفاذ کرنے والے ممالک میں آسٹریلیا بھی شامل ہے، جہاں 26 مارچ کی شام تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 2400 کے قریب پہنچ گئی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 13 تک جا پہنچی تھی۔

آسٹریلوی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر چند دن قبل ہی جزوی لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا تھا، جس کے تحت متعدد کاروباری مراکز بند کردیے گئے تھے۔

حکومت کی جانب سے ہدایات کے مطابق تمام ہوٹل، نائب کلب، جوا خانے، سینما ہالز، مساج اور ٹیٹو سینٹر، پارکس اور دیگر عوامی مقامات، فوڈ مارکیٹس، جیمز خانے، لائبریریاں اور بیرون ممالک کے سفر پر بھی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جب کہ ٹرانسپورٹ کو بھی محدود کردیا گیا تھا۔

تاہم آسٹریلوی حکومت کی جانب سے حیران کن طور پر ہیئر کٹنگ سیلون کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم انہیں پابند کیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی شخص کے بال کاٹنے یا بنانے میں 30 منٹ سے زیادہ کا وقت نہ لیں

ساتھ ہی ہیئر کٹنگ سیلون مالکان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ خدمات سر انجام دیتے وقت گاہکوں کو ایک دوسرے سے دور رکھیں۔

رضاکارانہ طور پر سیلون بند کرنے والے مالکان میں سوزی ڈیموو بھی شامل ہیں—فوٹو: اے بی سی نیٹ
رضاکارانہ طور پر سیلون بند کرنے والے مالکان میں سوزی ڈیموو بھی شامل ہیں—فوٹو: اے بی سی نیٹ

حکومت کی جانب سے ہیئر کٹنگ سیلون کو کھلا رکھنے کی اجازت دینے اور انہیں 30 منٹ کے اندر کسی کے بھی بال بنانے کے لیے پابند کرنے کے فیصلے پر حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔

یہاں تک کہ خود ہیئر کٹنگ سیلون کے مالکان اور ملازم بھی حکومت کے اس فیصلے سے نالاں ہیں اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلون کو بند کرنے کا حکم دیا جائے۔

آسٹریلوی نشریاتی ادارے اے بی سی نیٹ کے مطابق آسٹریلیا میں جہاں کسی بھی جنازے میں 10 افراد سے زائد افراد کی شرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہیں حیران کن طور پر ہیئر کٹنگ سیلون کو کھلا رکھنے کی اجازت دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت نے ایک طرف تو سیلون مالکان اور ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر ایک شخص سے کم سے کم 6 فٹ تک کا فاصلہ رکھیں اور دوسری جانب مالکان اور ملازمین کو اس بات کا بھی پابند بنایا گیا ہے کہ وہ 30 منٹ کے اندر کسی بھی گاہک کے بال سیٹ کرلیں۔

رپورٹ کے مطابق ہیئر کٹنگ سیلون مالکان اور حجام اس بات پر پریشان ہیں کہ وہ کسی بھی گاہک کے بال بناتے وقت ان سے کیسے دوری اختیار کریں، کیوں کہ وہ دور سے کسی بھی شخص کے بالوں کی سیٹنگ نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا،شادی کی تقریب میں شریک 37 مہمان کورونا وائرس کا شکار

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے جہاں کئی کاروباری اور اہم مراکز کو بند کردیا گیا ہے ، وہیں سیلون اور حجام کی دکانوں کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جس وجہ سے حجام پریشانی کا شکار ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ وہ وائرس میں مبتلا ہوجائیں گے یا وہ کسی کو مبتلا کرنے کا سبب بنیں گے۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ حکومت نے ہیئر کٹنگ سیلون کے کاروبار کو کھلا رکھنے کی اجازت دی ہے مگر پھر بھی کئی حجاموں نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر اپنی دکانیں بند کر رکھی ہیں لیکن اس باوجود حجاموں کی کئی دکانیں کھلی ہیں۔

ملک میں کورونا کے کیسز کے تیزی سے سامنے آنے کے بعد حکومت نے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے اور مزید کئی کاروبار بند کردیے جائیں گے جب کہ لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی جا رہی ہیں۔

حکومت نے ابتدائی طور پر 'اسٹیج ون' کے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا تھا، جس کے بعد 25 مارچ کو اسٹیج ٹو جب کہ اب اسٹیج تھری کے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے اور ہر اسٹیج میں حکومت کی جانب سے مزید سختیاں کی جا رہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں