امریکا: خاتون کے چھینکنے پر اسٹور نے 56 لاکھ روپے کی غذائی اشیا پھینک دیں

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2020
سپر مارکیٹ نے تمام غذائی چیزیں اسٹور سے باہر کردیں—فوٹو: گیرٹی سپر مارکیٹ فیس بک
سپر مارکیٹ نے تمام غذائی چیزیں اسٹور سے باہر کردیں—فوٹو: گیرٹی سپر مارکیٹ فیس بک

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا کی ریاست نیوجرسی کے ایک سپر اسٹور کو تقریباً 56 لاکھ روپے کی سبزیوں، گوشت، بیکری کے سامان سمیت دیگر اشیائے خورونوش کو اس وقت پھینکنا پڑا جب ان کے قریب ایک خاتون نے کھانسی کی اور چھینک ماری۔

امریکا کی متعدد ریاستوں میں پہلے ہی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جزوی لاک ڈاؤن ہے اور گھر کے صرف ایک ہی فرد کو ضروری اشیا لینے کی اجازت دی گئی ہے۔

امریکا میں اس وقت تیزی سے کورونا کے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور 27 مارچ کی صبح تک وہاں مریضوں کی تعداد 86 ہزار تک جا پہنچی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد بھی 1200 تک جا پہنچی تھی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی، کیوں کہ وہاں ہلاکتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

کورونا کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے انتظامیہ اور کاروباری اداروں نے پہلے ہی حفاظتی انتظامات کو سخت کر رکھا ہے اور جس سپر اسٹور نے خاتون کے کھانسنے اور چھینکنے کے بعد غذائی چیزوں کو پھینکا اس اسٹور نے بھی حفاظتی انتظامات کے تحت لوگوں کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کے انتظامات بھی کر رکھے تھے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی ریاست پنسلوانیا اور نیو جرسی میں متعدد سپر اسٹورز رکھنے والے اسٹور چین نے اپنی فیس بک پوسٹ پر بتایا کہ ان کے ایک اسٹور کے غذائی قلت والے ایریا میں خاتون کو چھینک آگئی جس کے بعد انہیں احتیاط کے طور پر تمام غذائیں چیزیں اسٹور سے باہر کرنی پڑیں۔

اسٹور نے شیلف خالی کرکے وہاں اسپرے بھی کیا—فوٹو: گیرٹی سپر مارکیٹ فیس بک
اسٹور نے شیلف خالی کرکے وہاں اسپرے بھی کیا—فوٹو: گیرٹی سپر مارکیٹ فیس بک

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گیرٹی سپر مارکیٹ کی جانب سے فیس بک پوسٹ میں بتایا گیا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ خاتون نے مذاق میں اسٹور کی غذائی چیزوں والے حصے میں چھینکا یا انہیں واقعی کوئی بیماری یا مسئلہ لاحق تھا۔

تاہم خاتون کے کھانسنے اور چھینکنے کے بعد اسٹور کے عملے نے شیلف میں موجود ساری سبزیوں، گوشت اور بیکری کی کھانے کی چیزوں سمیت تمام چیزوں کو اسٹور سے باہر کردیا۔

اسٹور انتظامیہ نے بتایا کہ وہ پہلے سے ہی کورونا وائرس کی وجہ سے مسائل اور غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں تاہم اس باوجود انہوں نے چھینک یا کھانسی سے متاثر تمام غذائی چیزوں کو باہر کردیا۔

اسٹور انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ کسی طرح کا کوئی رسک نہیں لینا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر تمام غذائی اشیا جو کہ تقریبا 56 لاکھ روپے مالیت کی تھیں، انہیں اسٹور سے باہر کردیا اور ان کی فروخت بند کردی۔

اسٹور انتظامیہ کا کہنا تھا کہ خاتون کی جانب سے کھانسنے اور چھینکنے کی بات سے مقامی پولیس کو آگاہ کردیا گیا جس کے بعد خاتون کے طبی معائنے کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مذکورہ واقعہ نیوجرسی کے شہر ہونور ٹاؤن شپ کے ایک اسٹور میں پیش آیا، جہاں پہلے ہی ملازمین اور صارفین کو ایک دوسرے سے دور رہنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

دوسری جانب ہونور ٹاؤن شپ پولیس نے بھی واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ خاتون کا کورونا کا ٹیسٹ کیا جائے گا جب کہ ان کی ذہنی حالت جانچنے کے انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 27 مارچ کی صبح تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 5 لاکھ 32 ہزار سے زائد ہوچکی تھی اور صرف 15 گھنٹوں میں دنیا بھر سے 50 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے۔

اسی طرح 27 مارچ کی صبح تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 24 ہزار سے زائد ہو چکی تھی اور وبا کے پیش نظر درجنوں ممالک میں جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں