کورونا وائرس: بینکوں کو گھر کی دہلیز پر چیک وصول کرنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2020
اسٹیٹ بینک کے مذکورہ اقدام کے تحت متعلقہ عملہ صارفین کے گھر سے چیک موصول کرسکے گا —فوٹو: اے ایف پی
اسٹیٹ بینک کے مذکورہ اقدام کے تحت متعلقہ عملہ صارفین کے گھر سے چیک موصول کرسکے گا —فوٹو: اے ایف پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے پیش نظر سماجی فاصلے کو یقینی بنانے اور صارفین کو سہولت پہنچانے کے لیے تمام کمرشل بینکس کو گھر کی دہلیز پر چیک وصول کرنے کی اجازت دے دی۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کے مذکورہ اقدام کے تحت متعلقہ عملہ صارفین کے گھر سے چیک موصول کرسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ترقی پذیر ممالک کیلئے بھاری فنڈنگ درکار ہے، آئی ایم ایف

مرکزی بینک کے سرکلر کے مطابق بینک اور ایم ایف بی سروس مہیا کرسکتے ہیں جس کے تحت صارفین کی درخواست پر رجسٹرڈ ایڈریس سے چیک وصول کرنے کا انتظام کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں بینک اور ایم ایف بیز ڈراپ باکس چیک جمع کرنے کی سہولت بھی پیش کرسکتے ہیں جس کے تحت صارفین منتخب برانچوں میں نصب اپنے بینکوں کے ڈراپ باکسز میں اپنے چیک ڈال سکتے ہیں۔

مرکزی بینک کے سرکلر کے مطابق بینک براہ راست چیک ڈپازٹ کی سہولت مہیا کرسکتے ہیں جس کے تحت وصول کنندہ ادائیگی یا رقم نکالنے والے بینک میں کراس چیک براہ راست بینک میں پیش کرسکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں پر زور دیا کہ اپنے صارف کے اکاؤنٹ سے رقم ڈیبٹ کرنے سے پہلے ادائیگی کرنے والے یا رقم منتقل کرنے والے بینک کو لازمی طور پر تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہے۔

مزیدپڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم، ڈالر 166 روپے پر آگیا

علاوہ ازیں متعلقہ بینک صارفین کو فون کرکے تصدیق کرسکتا ہے اور چیک کی توثیق کے لیے دیگر ضروری معلومات کا جائزہ بھی لے سکتا ہے۔

مرکزی بینک نے کہا کہ اسی طرح کسٹمر اکاؤنٹ میں کریڈٹ کرنے سے پہلے بینک صارف کی تصدیق کو یقینی بنائے۔

سرکلر کے مطابق بینک اپنے کارپوریٹ / ترجیحی صارفین کو متعلقہ تفصیلات کے ساتھ چیک کی اسکین شدہ تصاویر کے ساتھ درج شدہ ای میل کے ذریعے یا اپنے بینکوں کے موبائل ایپس کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ سے وصول کنندگان کو رقوم منتقل کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

مرکزی بینک نے واضح کیا کہ خطرات اور ذمہ داریوں سے متعلق تمام شرائط و ضوابط کے بارے میں صارف کی رضا مندی ضروری ہے۔


یہ خبر 29 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں