تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف فرد جرم ہے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2020
انہوں نے کہا کہ میں عوام کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف جنگ کرنے کےلیے  لندن سے آیا تھا—فوٹو: رائٹرز
انہوں نے کہا کہ میں عوام کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف جنگ کرنے کےلیے لندن سے آیا تھا—فوٹو: رائٹرز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی آٹے کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ وزیراعظم، جو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کے چیئرمین بھی ہیں، اپنے اور اپنے وزیر اعلیٰ عمثان بزدار کے خلاف اس بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن اور اقربا پروری پر کیا سزا مقرر کرتے ہیں؟

انہوں نے مذکورہ رپورٹ کو وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف فرد جرم قرار دیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ میں عوام کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف جنگ کرنے کے لیے لندن سے آیا تھا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس ارادے کے ساتھ وطن واپس آیا تھا کہ سیاست اور ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر ہوکر قوم کی خدمت کرنی ہے۔

انکوائری رپورٹ نے حکومت کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا، مولانا اسد

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسد محمود نے کہا کہ چینی بحران پر انکوائری رپورٹ نے حکومت کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

مولانا اسد محمود نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ نے عمران خان کی ’اے ٹی ایم مشینوں‘ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرپشن ریس میں حکومتی ذمہ دار بدستور درجہ اول پر ہیں اور اب کسی چور کو نہیں چھوڑوں گا کا وعدہ پورا کرنے کا اب عمران خان کے پاس سنہری موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب دیکھتے ہے کہ عمران خان کب چوروں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

کیا وزیراعظم عمران خان اپنے دوستوں کے خلاف کارروائی کریں گے, مریم اورنگزیب

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سوال اٹھایا تھا کہ کیا وزیراعظم عمران خان بحران میں شریک اپنے ’دوستوں‘ کے خلاف کارروائی کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے قوم کی گندم اور چینی چوری کی جبکہ اس دوران وہ دوسروں پر گندم اور چینی کے بحران کا الزام لگا رہے تھے۔

مزید پڑھیں: گندم کی خریداری میں کمی آٹے کے بحران کی وجہ بنی، رپورٹ

انہوں نے کہا کہ عمران خان، جہانگیر ترین اور خسرو بختار بحران کے ’منافع خوراور اصل مجرم‘ ہیں۔

اس دوران پی پی پی کے سیکریٹری انفارمیشن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ جن لوگوں نے ملک میں چینی کا بحران پیدا کیا وہ وزیراعظم عمران خان کے ’فنانشل سہولت کار‘ کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کیا عمران خان تحریک انصاف کے ڈپٹی کے خلاف کارروائی کریں گے؟‘

نفیسہ شاہ نے الزام لگایا کہ عمران خان کے دوست چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’مدینہ کی ریاست کے قوانین کے تحت وہ ان کے ہاتھ کاٹیں گے؟‘

نائب وزیراعظم چینی اور گندم بحران کے براہ راست ذمہ دار ہیں، نیر بخاری

اس سے قبل پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیر بخاری نے مذکورہ معاملے پر کہا کہ انکوائری رپورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی گڈ گورنس کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔

نیر بخاری نے کہا کہ قوم مالی فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی منتظر ہے، قانون کا یکساں برابر نافذ اور ایک ہی معیار وزیراعظم عمران خان اور قومی احتساب بیورو (نیب) کا امتحان ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کسی چور کو نہ بخشنے کا وعدہ کیا تھا، اب وہ وعدہ پورا کرنے کا سنہری موقع ہے۔

مزیدپڑھیں: چینی کی برآمد، قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا، رپورٹ

پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مصنوعی بحران پیدا کرنے والے منافع خور وزیراعظم کے مالی مددگار اور انتخابی سرمایہ کار نکلے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’نائب وزیراعظم‘ چینی اور گندم بحران کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ عوام کے سامنے لائی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال گنے کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت ایک فیصد زیادہ ہوئی، پچھلے سال کے مقابلے میں کم رقبے پر گنے کی کاشت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی

رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گزشتہ چند سالوں کے دورن چینی کی پیداوار مقامی ضرورت نے کہیں زیادہ تھی جس کی وجہ سے اس پہلو کی تحقیقات کرنا اور اسے شامل کرنا ضروری تھا کہ چینی کی برآمدات میں دی گئی سبسڈی، مقامی سطح پر چینی کی قیمت پر مرتب ہونے والے اثرات اور ان سبسڈی سے کس نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔

تبصرے (0) بند ہیں