بھارتی حکام پر مختصر آئی پی ایل کے انعقاد کیلئے دباؤ بڑھنے لگا

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
انڈین پریمیئر لیگ کو بھارت میں لاک ڈاؤن کے سبب پہلے ہی 15اپریل تک ملتوی کیا جا چکا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈین پریمیئر لیگ کو بھارت میں لاک ڈاؤن کے سبب پہلے ہی 15اپریل تک ملتوی کیا جا چکا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے سبب کھلاڑیوں نے کھیلوں کی معیشت کا پہیہ چلانے کیلئے انڈین پریمیئر لیگ کا مختصر سیزن کرانے کے لیے کرکٹ حکام پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔

دنیا کی سب سے مہنگی اور بہترین کرکٹ لیگ کو کورونا وائرس کے سبب 15اپریل تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث انڈین پریمیئر لیگ 15 اپریل تک ملتوی

تاہم بھارت میں اموات اور کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح اور بین الاقوامی سطح پر سفری پابندیوں کو دیکھتے ہوئے اکثر کا خیال ہے کہ آئندہ 3 ماہ تک برصغیر میں کسی بھی ایونٹ کے انعقاد کا امکان مشکل ہے۔

سابق انگلش کرکٹر کیون پیٹرسن نے کہا کہ ہم جلد از جلد بھی جولائی یا اگست میں لیگ کا انعقاد ہوتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے اسٹار اسپورٹس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ آئی پی ایل کو ہونا چاہیے، میرے خیال میں دنیا کا ہر کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنے کیلئے بے چین ہے۔

سابق انگلش کرکٹر نے تجویز دی کہ 8 ٹیموں کے ٹورنامنٹ کو 8 ہفتوں کی جگہ مختصر کر دیا جائے اور اسے بند دروازوں کے پیچھے کھیلا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سپر لیگ آئی پی ایل سے بہتر کیوں؟

ان کا کہنا ہے کہ ایک طریقہ ہے کہ جس کی بدولت فرنچائز کچھ رقم کما سکتی ہیں اور معیشت کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے اور وہ یہ کہ 3 مقامات پر مکمل طور پر بند دروازوں کے پیچھے لیگ کا انعقاد کرایا جائے۔

پیٹرسن نے کہا کہ کھلاڑی بھی 3 سے 4 ہفتوں کے لیے لیگ میں شرکت کر سکتے ہیں اور شائقین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ اس وقت اسٹیڈیم میں آ کر میچ نہیں دیکھ سکتے اور شاید وہ مستقبل قریب میں کچھ وقت تک اسٹیڈیم میں آ کر میچ نہ دیکھ سکیں۔

یہ لیگ بھارتی کرکٹ بورڈ کو مالی لحاظ سے بہت سودمند ثابت ہوتی ہے اور اس سے بھارتی معیشت کو 11ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: 'کرکٹرز مستقبل میں ایک آئی پی ایل میچ سے 1ملین ڈالر کمائیں گے'

چین کی موبائل کمپنی ویوو لیگ کی 2018-2022 تک کی اسپانسر ہے جس کے لیے اس نے 330ملین ڈالر کی خطیر رقم ادا کی ہے۔

سابق بھارتی کرکٹر اور معروف کمنٹیٹر لیگ میں انگلینڈ کے بین اسٹوکس، آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور پیٹ کمنز اور بھارت کے کپتان ویرات کوہلی جیسے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں اور یہ وائرس زدہ معیشت کے لیے انجیکشن کا کام کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کاجیسے ہی ہمیں تمام حکام سے کلیئرنس ملے، اس کے ساتھ ہی اس کا انعقاد ہونا ضرور چاہیے جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس سے معیشت کا پہیہ دوبارہ چلنا شروع ہو جائے گا۔

سنجے منجریکر نے کہا کہ جب آپ انڈین پریمیئر لیگ کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف ممبئی انڈینز، مہندرا سنگھ دھونی یا ویرات کوہلی کی بات نہیں بلکہ آئی پی ایل سے بہت سے لوگوں کا روزگار بھی جڑا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل میں ایک اضافی امپائر کو آزمانے کا فیصلہ

بین اسٹوکس اور پیٹ کمنز پہلے ہی آئی پی ایل میں شرکت پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا کے سربراہ اور سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر آئی پی ایل کا انعقاد ہوا تو یہ ایونٹ کا مختصر کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں