برلن: جرمنی نے کورونا وائرس کو یورپی یونین کے ممالک کے لیے ’سب سے بڑا ٹیسٹ‘ قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ جرمنی کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکا نے بھی وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو تاریخ کا مشکل ترین وقت قرار دیا۔

دوسری جانب فرانس نے خبردار کیا کہ وہ جنگ عظیم دوئم کے بعد سب سے خطرناک بحران سے دوچار ہے۔

اس حوالے سے جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے کو اس بیماری سے بچانے کے لیے متحد ہوجائیں۔

جاپان نے ہنگامی صورتحال کے پیش نظر 10 کھرب ڈالر کا امدادی پیکج کا اعلان کردیا جبکہ امریکا میں وائرس سے 10 ہزار سے زائد اموات کے بعد وائرس کی وبا کو نائن الیون یا پرل ہاربر سے بڑھ کر خطرہ قرار دیا۔

واضح رہے کہ اب پوری دنیا میں 70 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں ان میں سے 50 ہزار صرف یورپ سے ہیں۔

جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے بحران سے نکلنے کے لیے اتفاق اور اتحاد کا مطالبہ کیا۔

یورو زون کے وزرائے خزانہ کی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ میرے نزدیک یورپی یونین اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کوئی دیگر کی طرح ہی متاثر ہے اور اس وجہ سے یہ سب یورپ بشمول جرمنی کے مفاد میں ہے کہ وہ اس مشکل وقت کا مل کر مقابلہ کرے‘۔

خیال رہے کہ اٹلی، فرانس اور اسپین نے جرمنی، آسٹریا اور ہالینڈ کو وائرس کے معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے قرضوں کی مشترکہ سہولیات کی درخواست کی ہے۔

لیکن امیر ترین شمالی ممالک کے رہنماؤں نے جرمنی اور نیدرلینڈ کے ان خدشات کی مخالفت کی ہے کہ ان کے ٹیکس دہندگان اس بل کی حمایت نہیں کریں گے۔

یورپ کی فرنٹ لائن ہیلتھ ریسپانس کے مطابق کچھ ممالک نے انفیکشن اور اموات کی تعداد میں کمی کی اطلاع دی ہے جس کی وجہ سے بدترین صورت حال کے گزر جانے کی امید جاگ اٹھی ہے۔

ناروے نے کہا کہ وبا قابو میں ہے اور آسٹریا نے اپنا لاک ڈاؤن کم کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کردیا۔

دوسری جانب پیر کو 400 سے زیادہ نئی ہلاکتوں کی اطلاع ملنے کے بعد برطانیہ میں ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرگئی۔

لندن میں وزیر اعظم بورس جانسن ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں ہیں لیکن انہوں نے ٹیسٹ کے لیے اتوار کے روز ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد ’اچھے جذبات‘ کا اظہار کیا۔


یہ خبر 7 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں