پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے چونیاں میں ایک شہری نے مبینہ طور پر اہلیہ کی جانب سے کی گئی بدتمیزی کا بدلہ لینے کے لیے اپنی 6 سالہ بچی کو قتل کردیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) قصور زاہد نواز مروت کا کہنا تھا کہ پولیس کو اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ چونیاں میں کھیتوں میں ایک کم سن بچی کی لاش پڑی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کھیت میں پہنچی اور معلومات اکٹھی کیں۔

مزید پڑھیں:چونیاں میں ریپ کے بعد بچوں کا قتل، ملزم 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ڈی پی او نے کہا کہ پولیس کو دو ٹیموں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں ایک ٹیم نے بچی کے خاندان کے افراد اور پڑوسیوں کا انٹرویو کیا اور دوسری ٹیم علاقے میں بچوں سے زیادتی کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرنے والے اور جیو فینسنگ کی ٹیم تھی۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ٹیم نے فوری معلومات جمع کیں جو انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) میں دستیاب ریکارڈ سے مماثل پائی گئی جس میں پولیس نے بچی کے والد کے ملوث ہونے کی نشان دہی کی۔

زاہد نواز مروت نے کہا کہ پولیس نے معلومات جمع کرنے کے بعد 6 سالہ بچی کے والد کو گرفتار کرلیا جس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

پولیس کے مطابق مقتولہ کے والد مبینہ طور پر نشہ کرتے ہیں اور اپنی بیٹی کو اہلیہ سے ہونے والے جھگڑے کا بدلہ لینے کے لیے قتل کیا۔

یاد رہے کہ دو برس قبل قصور میں کم سن زینب کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے ملزم عمران علی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا جہاں اس پر جرم ثابت ہونے پر پھانسی دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:قصور: بچوں کے قاتل کے سر کی قیمت 50 لاکھ مقرر

تاہم پولیس کے مطابق یہ معاملہ گھریلو جھگڑے کے باعث پیش آیا جس کے حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال جون سے 8 سے 12 سال کی عمر کے 4 بچے لاپتہ ہوگئے تھے جبکہ 16 ستمبر کی رات کو 8 سالہ فیضان لاپتہ ہوا تھا۔

ان میں سے 3 بچوں کی لاشیں 17 ستمبر کو چونیاں بائی پاس کے قریب مٹی کے ٹیلوں میں سے ملی تھیں۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب پولیس کے سربراہ سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

مزید پڑھیں:ننھی زینب کے قاتل عمران کو پھانسی دے دی گئی

علاوہ ازیں لاقانونیت اور لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ میں پولیس کی ناکامی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بچوں کے قاتل کے سر کی قیمت 50 لاکھ مقرر کردی تھی۔

پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا اور عدالت میں پیشی کے دوران ملزم نے بچوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا جہاں ان کے خلاف ٹرائل جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں