کورونا وائرس: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے 5 ماہ کا اضافی وقت مل گیا

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2020
ایف اے ٹی ایف اب اکتوبر میں کارکردگی کا جائزہ لے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ایف اے ٹی ایف اب اکتوبر میں کارکردگی کا جائزہ لے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف 13 فول پروف انتظامات سے متعلق رپورٹ جمع کرانے میں 5 ماہ کا اضافی وقت مل گیا۔

ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہمیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذریعے ایف اے ٹی ایف سے حالیہ اقدام کے بارے میں اطلاع ملی کہ ان کا بیجنگ میں 21 سے 26 جون کو ہونے والا جائزہ ملتوی کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا‘

انہوں نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اب اکتوبر میں ملک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

عہدیدار نے بتایا کہ اس سے قبل پاکستان کو 20 اپریل تک کارکردگی رپورٹ پیش کرنا تھی لیکن اب ہم اگست میں اپنی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو بھیجیں گے جس کا اکتوبر میں جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ التوا بظاہر کورونا وائرس سے متعلق غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہوا ہے لیکن اس صورتحال نے پاکستان کو اپنی کمی دور کرنے کے لیے اضافی وقت مہیا کردیا۔

واضح رہے کہ فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو 4 ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکے۔

اس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے معتلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے۔

علاوہ ازیں عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے فروری میں ایف اے ٹی ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف پر مشتمل ایک وسیع البنیاد حکمت عملی مرتب کی تھی اور اس پر فعال طریقے سے پیشرفت جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے نمایاں کارکردگی دکھائی‘

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئے تھے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔


یہ خبر 8 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں