بجلی، گیس کے بلز معاف کرنے کا منصوبہ، وفاق سندھ حکومت پر برہم

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2020
وفاقی اداروں سے بجلی اور گیس فراہمی کے بلز وفاق کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی اداروں سے بجلی اور گیس فراہمی کے بلز وفاق کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی جانب سے عوام کو اقتصادی ریلیف پہنچانے کے لیے مجوزہ قانون پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے اور صوبائی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وفاق کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہ کرے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں صارفین کے ریلیف کے لیے 260 یونٹس یا اس سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی کا ماہانہ بل معاف کرنے اور اس سے زائد استعمال کرنے والوں کو بتدریج رعایت دینے کے لیے ایک آرڈیننس تجویز کیا تھا۔

واضح رہے کہ وفاق کی ملکیت میں موجود بجلی کی 2 تقسیم کار کمپنیاں سکھر الیکٹرک سپلائی اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کے ساتھ ساتھ نجی ادارہ کے الیکٹرک صوبہ سندھ میں اپنی سروسز فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا رمضان المبارک کیلئے ڈھائی ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان

ادھر وزیراعظم کے دفتر اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد محکمہ توانائی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ’حکومت سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس‘ پر تنقید کی گئی۔

بیان میں وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ ’وفاقی اداروں سے بجلی اور گیس فراہمی کے بلز وفاق کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور صوبائی حکومت اس معاملے پر قانون سازی نہیں کرسکتی‘۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ وفاقی حکومت کووِڈ 19 کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ عام صارف کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور اس سلسلے میں مناسب اقدامات کررہی ہے، جس میں 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بلوں اور 2 ہزار روپے تک گیس کے بلوں کی 3 ماہ کی اقساط کردی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں، ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیں

بیان کے مطابق شعبہ توانائی میں ریلیف کے علاوہ وفاقی حکومت نے احساس پروگرام متعارف کروایا ہے جس کے تحت ایک کھرب 44 ارب روپے مستحقین تک پہنچائے جائیں گے اور ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔

مزید برآں مذکورہ بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ کو کووِڈ 19 وبائی صورتحال کے دوران مستحق شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے سیکڑوں ارب روپے کا ریلیف پیکج دینے کی ہدایت کی تھی۔

شعبہ توانائی کا کہنا تھا کہ ’اگر سندھ حکومت سندھ کے عوام کو اضافی ریلیف دینا چاہتی ہے تو اسے اپنے وسائل استعمال کرنے چاہئیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: گیس سپلائی چَین میں سالانہ 2 ارب ڈالر کے نقصان کا انکشاف

بیان میں کہا گیا کہ ’وفاقی حکومت سندھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کوئی بھی غیر آئینی قدم نہ اٹھایا جائے‘۔

محکمہ توانائی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ان یوٹیلیٹیز کے لیے قسطوں کی سہولت کو جب تک ضرورت ہے اس وقت تک جاری رکھے گی۔


یہ خبر 10 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں