سپریم کورٹ نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کو کانٹریکٹ ملازمین کا کیس سننے سے روک دیا

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے لارجر بینچ کی تشکیل کی اپیل مسترد کردی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے لارجر بینچ کی تشکیل کی اپیل مسترد کردی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ(پی ایچ سی) کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کو خیبرپختونخوا ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ملازمین کی ملازمتوں کی شرائط و ضوابط سے متعلق کیس کی سماعت سے روک دیا۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے اس کیس کی اگلی سماعت میں پشاور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، علاوہ ازیں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل کو بھی آئندہ ہفتے پیش ہونے کے نوٹسز جاری کردیے گئے۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم چیئرمین کے پی ورکرز ویلفیئر بورڈ کی جانب سے ایڈووکیٹ خواجہ اظہر کے توسط سے دائر درخواست پر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے کورونا سے متعلق اقدامات، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا

مذکورہ درخواست صوابی سے تعلق رکھنے والے ایک استاد کی بحالی یا مستقلی کے حوالے سے کیس کی سماعت کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے لارجر بینچ کی اپیل مسترد کرنے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ خواجہ اظہر نے موقف اختیار کیا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے متعدد فیصلے دیے ہیں جس میں بعض اوقات سپریم کورٹ کی جانب سے نعمت اللہ کیس میں دیے گئے فیصلے کی مثال پر عمل کیا گیا لیکن بہت سے مواقع پر اس مثال پر عمل نہیں بھی کیا گیا۔

اس پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ کیا ہائی کورٹ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو نظر انداز کررہی ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ پی ایچ سی کا صرف ایک بینچ اس معاملے میں عدالت عظمیٰکے فیصلے پر عمل نہیں کررہا۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا جسٹس وقار سیٹھ کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ان کی لارجر بینچ بنانے کی درخواست اس بات کا نوٹس لیے بغیر عجلت میں مسترد کی کہ کئی کیسز کے فیصلے سپریم کورٹ کی جانب سے جنوری 2018 میں نعمت اللہ بنام ورکرز ویلفیئر بورڈ کیس میں دیے گئے حکم کی روشنی میں کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ کانٹریکٹ ملازمین اپنی ملازمتوں کی مستقلی یا بحالی کے لیے براہِ راست ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کرسکتے خاص طور پر جب اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہ ہو۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا تھا کہ کانٹریکٹ ملازمین اپنی شکایات کے لیے ماتحت عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر کے صرف لارجر بینچ بنانے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت قانون کا جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے جائزے کا آغاز

اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا حکم قانونی پیچیدگیوں کو جنم دے سکتا ہے جس کے باعث کے پی ورکرز ویلفیئربورڈ کے پاس سپریم کورٹ سے رجورع کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ لارجر بینچ کی استدعا مسترد ہونا اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم ہے۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔


یہ خبر 11 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں