چین نے نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف 2 ویکسینز کی انسانی آزمائش کی منظوری دے دی ہے۔

یہ ویکسینز ووہان انسٹیٹوٹ آف بائیولوجیکل پراڈکٹس اور سینوویک بائیو ٹیک نے تیار کی ہیں۔

الجریزہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے ان ویکسینز کی انسانی آزمائش شروع کرنے کی تصدیق کی ہے۔

خیال رہے کہ مارچ میں چین نے اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز اینڈ بائیوٹیک کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کی بھی منظوری اس وقت دی تھی جب امریکی کمپنی موڈرینا نے پہلی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی۔

یعنی اب چین میں 3 مختلف ویکسینز کی آزمائش ہورہی ہے اور نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ مختلف مراحل کے بعد ہی ان کی عام استعمال کی اجازت دی جائے گی۔

دنیا بھر میں سائنسدانوں کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 19 لاکھ سے زائد افراد بیمار جبکہ ایک لاکھ 19 ہلاک ہوچکے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین میں جس ویکسین کے ٹرائل کی منظوری مارچ کو دی گئی تھی، اس کا اب دوسرا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں 500 رضاکاروں کو شامل کرکے ویکسین سے صحت پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں اسے placebo کنٹرول گروپ پر استعمال کیا جائے گا۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی کے پروفیسر جان نکولس کا کہنا تھا کہ ویکسینز کی تیاری کے لیے جلدبازی نہیں کی جاسکتی۔

پروفیسر جان نکولس اور ان کی تحقیقی ٹیم نے لیبارٹری میں وائرس پر تجربات کیے اور انہوں نے الجزیرہ کو بتایا 'عام طورپر ویکسینز کو پہلے چھوٹے جانوروں پر استعمال کیا جاتا ہے، جس کے بعد بڑے جانداروں اور آخر میں انسانوں کا نمبر آتا، مگر کورونا وائرس کی ویکسینز کو براہ راست انسانوں پر آزمایا گیا، جو کہ بہت دلیرانہ فیصلہ ہے'۔

انہوں نے مزید کہا 'اس بیماری سے زیادہ تر معمر افراد کی اموات ہوئی ہیں، تو بہترین چیز تو یہ ہوگی کہ نوجوانوں کی بجائے بزرگوں میں اینٹی باڈی ردعمل کو دیکھا جائے'۔

گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت نے اپنی روزانہ کی بریفننگ کے دوران بتایا تھا کہ دنیا بھر میں اس وقت 70 کورونا وائرس ویکسینز کی تیاری پر کام ہورہا ہے جن میں سے 3 کی انسانوں کی آزمائش ہورہی ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق ان میں سے چین کی ویکسین دوسرے مرحلے میں داخل ہورہی ہے جبکہ دیگر 2 ویکسینز کی آزمائش امریکا میں ہورہی ہے جو فی الحال ابتدائی مرحلے سے گزر رہی ہیں۔

درحقیقت اس عالمی وبا کے خلاف ویکسین کی تیاری کا عمل بہت تیزرفتاری سے ہورہا ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، کیونکہ عام طور پر ایک ویکسین کی تیاری بہت جلد بھی کی جائے تو کئی سال درکار ہوتے ہیں، مگر کورونا وائرس کے خلاف ویکسین اگلے سال کسی وقت دستیاب ہونے کا قوی امکان ہے۔

برطانیہ میں تو آکسفورڈ یونیورسٹی کی ٹیم نے ستمبر تک ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے جس کی انسانوں پر آزمائش رواں ماہ شروع ہورہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں