نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اپنی اور وزرا کی تنخواہوں میں کٹوتی کردی

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2020
نیوزی لینڈ میں اسکول، دفاتر غیر خدمات کے شعبے تقریباً 3 ہفتوں سے بند ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
نیوزی لینڈ میں اسکول، دفاتر غیر خدمات کے شعبے تقریباً 3 ہفتوں سے بند ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

کورونا وائرس کے باعث معیشت پر پڑنے والے اثرات کے پیشِ نظر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے اپنی، حکومت کے وزرا اور عوامی اداروں کے سربراہان کی تنخواہوں میں آئندہ 6 ماہ تک کے لیے 20 فیصد کٹوتی کردی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نیوزی لینڈ کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ معاملہ ہے جہاں ہم ایکشن لے سکتے ہیں اور اس لیے ہم نے یہ کیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نیوزی لینڈ کے شہریوں کا خیال کرتے ہیں جو عالمی وبا کی وجہ سے اجرت کی سبسڈی پر انحصار کررہے ہیں یا انہیں تنخواہوں میں کمی اور بے روزگاری کا سامنا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 20 کھرب ڈالر تک نقصان کا خطرہ

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ میں اسکول، دفاتر غیر خدمات کے شعبے تقریباً 3 ہفتوں سے بند ہیں اور ملک میں سخت لاک ڈاؤن کے باعث معاشی سرگرمیوں پر بھی جمود طاری ہے۔

لاک ڈاؤن سے قبل حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت گزشتہ برس 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی مسجد میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر قومی یادگاری تقریب کو بھی منسوخ کردیا تھا۔

حکومت نے پیش گوئی کی ہے کہ عالمی وبا کے باعث ملکی معیشت میں سست روی کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

اس سلسلے میں نیوزی لینڈ حکومت آئندہ ہفتے اس بات کا فیصلہ کرے گی ’لیول 4‘ کی پابندیوں میں توسیع کی جائے یا نہیں۔

دنیا بھر میں کورونا کیسز کی نگرانی کرنے والی جان ہوپکنز یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 50 لاکھ نفوس کی آبادی والے ملک نیوزی لینڈ میں اب تک ایک ہزار 386 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور 9 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں البتہ صحتیاب ہونے والوں کے اعداد و شمار دستیاب نہیں۔

مزید پڑھیں: 'گریٹ ڈپریشن' کے بعد سے دنیا کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے، آئی ایم ایف

قبل ازیں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ اگر حکومت نے پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا تو زور اس بات پر ہوگا کہ معاشی سرگرمیوں کو محفوظ بنایا جائے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں پیدا ہونے والے معاشی بحران کی مثال پچھلی کسی صدی میں نہیں ملتی اور اس بحران سے نکلنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہوگی۔

آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جورجیئا نے کہا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو خدشہ ہے کہ 2020 میں ’عالمی نمو تیزی سے تنزلی کا شکار ہوجائے گی‘ اور اس کے 170 رکن ممالک کو فی کس آمدنی میں کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں