اسلام آباد ہائیکورٹ کو اسٹیٹ بینک کے ریلیف اقدامات پر بریفنگ

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2020
اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی ہاتھ سے لکھی درخواست کو پٹیشن میں تبدیل کیا—تصویر: فیس بک
اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی ہاتھ سے لکھی درخواست کو پٹیشن میں تبدیل کیا—تصویر: فیس بک

وزارت خزانہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نے چھوٹے اور مقامی قرضوں کی حقیقی رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر اور پے رول پلان کو سبسڈائز کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے عدالت عالیہ میں چھوٹے اور مقامی قرضوں کی ادائیگی سے متعلق ایک عوامی مفاد کے مقدمے میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھائے گئے ریلیف اقدامات سے آگاہ کیا۔

ان اقدامات میں پالیسی ریٹ میں کمی، تمام چھوٹے قرضوں کی حقیقی رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کرنا اور پے رول قرضوں پر 3 ماہ تک 5 فیصد کی سبسڈی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر

مذکورہ درخواست ایک شہری رفیق الرحمٰن نے دائر کی تھی جنہیں رورل سپورٹ پروگرام نیٹ ورک (آر ایس پی این) سے لیے قرض کی 75 ہزار روپے کی قسط کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا تھا۔

عدالت نے ان کی جانب سے ہاتھ سے لکھی درخواست کو پٹیشن میں تبدیل کیا تھا، جس میں انہوں نے مائیکرو فنانس اداروں کے چھوٹے قرضوں کی ادائیگی کو لاک ڈاؤن کے خاتمے تک مؤخر کرنے کی استدعا کی تھی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کی طرح انہوں نے بھی آر ایس پی این، غیر سرکاری تنظیموں اور بینکوں سے قرض لے رکھا ہے۔

تاہم ملک میں کووِڈ 19 عالمی وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن سے پیدا ہونے والی صورتحال میں قرض لینے والوں کی بڑی تعداد قرضوں کی قسط ادا نہیں کر پائی اور آر ایس پی این، این جی اوز اور بینک کے نمائندے انہیں دھمکا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد بازار حصص میں تیزی، 100 انڈیکس میں 6 فیصد تک اضافہ

اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گزشتہ سماعت میں سینئر وکلا عمر اعجاز گیلانی اور حسیب محمد کو عدالتی معاون بنادیا تھا۔

عمر گیلانی نے اپنی رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 71 لاکھ گھرانے مائیکرو فنانس سروسز حاصل کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر ان قرضوں کا حجم 3 کھرب 90 ارب روپے ہے اور قرض داروں میں بڑی تعداد چھوٹے کسانوں کی ہے جو مالی خلا کو پُر کرنے کے لیے ان قرضوں کا استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک اور سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن کی جانب سے جاری کردہ سرکلر درخواست گزار کے مسائل دور کرنے کے لیے کافی ہے۔

مزید یہ کہ جیسے ہی سرکلر جاری ہوا آر ایس این پی کو اپنے صارفین کو قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ یا ری شیڈولنگ کی بابت سے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر مستحکم، انٹربینک میں ڈالر کم ہوکر 163 روپے 58 پیسے پر آگیا

جس پر آر ایس این کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی پالیسی کے مطابق ادارے نے تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار قرض داروں کو ادائیگیاں مؤخر کرنے کےبارے میں آگاہ کردیا تھا۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 24 اپریل تک مؤخر کردی۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا کہ وہ افراد جو گاڑی، گھر، ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈ کےلیے کنزیومر فنانس کا استعمال کررہے ہیں اور 31 دسمبر 2019 تک باقاعدہ ادائیگیاں کی ہیں وہ بینک کو فیس یا مارک اپ میں اضافے کے بغیر قرض کی حقیقی رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں