بنگلہ دیش: مجمع پر پابندی کے باوجود ایک لاکھ افراد کی جنازے میں شرکت

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2020
بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت پر انتظامیہ بھی حیران رہ گئی—فوٹو: انا طولو
بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت پر انتظامیہ بھی حیران رہ گئی—فوٹو: انا طولو

کورونا وائرس کے باعث مجمع پر پابندی اور جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے باوجود بنگلہ دیش میں ایک مذہبی رہنما کی نماز جنازہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی شرکت سے پولیس اور حکومتی عہدیدار بھی حیران رہ گئے۔

بنگلہ دیش میں بھی دیگر ممالک کی طرح کورونا کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے گزشتہ ماہ مارچ کے وسط سے جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کردیا گیا ہے، وہیں مجمع پر بھی پابندی ہے۔

بنگلہ دیش میں مساجد میں بھی مخصوص تعداد سے زیادہ افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے جب کہ تفریحی و عوامی مقامات کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

ملک بھر میں گزشتہ ماہ مارچ کے وسط سے نافذ جزوی لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پولیس و سیکیورٹی نافذ کرنے والے ادارے گرفتار بھی کرتے ہیں تاہم 17 اپریل کو ایک جنازے میں ایک لاکھ افراد کے شریک ہونے پر خود سیکیورٹی ادارے اور حکومت بھی حیران رہ گئی۔

عالم دین کے جنازے میں زیادہ تر مدرسے کے طالب علموں نے شرکت کی—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون
عالم دین کے جنازے میں زیادہ تر مدرسے کے طالب علموں نے شرکت کی—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون

ترک خبر رساں ادارے اناطولو کے مطابق بنگلہ دیش کی مذہبی جماعت خلافت مجلس کے نائب سربراہ و معروف عالم دین زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی شرکت پر خود پولیس اور مقامی انتظامیہ بھی حیران رہ گئی۔

ترک خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ چٹاگانگ ڈویژن کے ضلع برہمنباریا کے ایک مدرسے میں زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ کا اہتمام کیا گیا تھا، جہاں پر دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی۔

مقامی پولیس افسر شہادت حسین ٹیپو نے اناطولو کو بتایا کہ زبیر احمد انصاری 16 اور 17 اپریل کی درمیان شب کو فوت ہوگئے تھے اور ان کی نماز جنازہ 17 اپریل کو نماز جمعہ کے درمیان رکھی گئی تھی۔

پولیس افسر کے مطابق وہ عالم دین کے اہل خانہ سے رابطے میں تھے، جنہیں زیادہ سے زیادہ 50 افراد کو جنازے میں آنے کے لیے راضی کیا گیا تھا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے نماز جنازہ کے مقام پر بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔

بنگلہ دیش بھر سے لوگوں نے شرکت کی—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون
بنگلہ دیش بھر سے لوگوں نے شرکت کی—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون

پولیس کے مطابق چند درجن اہلکار ہزاروں افراد کے آگے بے بس تھے، اس لیے وہ کچھ نہیں کر سکے اور وہ وہاں پر ایک لاکھ افراد کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

مجمع پر پابندی کے باوجود ایک لاکھ افراد کے جمع ہونے پر دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی حیرانی کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کو حکومت و انتظامیہ کی نااہلی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بنگلہ دیش میں 25 ہزار مسلمان دعا کیلئے جمع

مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پولیس و مقامی انتظامیہ کو علم تھا کہ عالم دین زبیر احمد انصاری معروف شخصیت ہیں اور ان کے چاہنے والے پورے بنگلہ دیش میں ہیں اور وہ ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی کوشش ضرور کریں گے مگر انتظامیہ نے اس حساب سے انتظامات نہیں کیے۔

پولیس و انتظامیہ نے بے بسی کا اظہار بھی کیا—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون
پولیس و انتظامیہ نے بے بسی کا اظہار بھی کیا—فوٹو: ڈھاکا ٹربیون

ترک خبر رساں ادارے کے مطابق عالم دین زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد شریک ہوئے تاہم بعض رپورٹس کے مطابق جنازے میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔

بنگلہ دیش میں بھی جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور وہاں پر 19 اپریل کی شام تک متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 2500 کے قریب جا پہنچی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 90 سے زائد ہو چکی تھی۔

بنگلہ دیش میں عالم دین کی نماز جنازہ میں شرکت سے قبل گزشتہ ماہ بھی کورونا سے بچنے کے لیے دعائیہ اجتماع میں بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی اور انتطامیہ بے بس دکھائی دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں