'لاک ڈاؤن میں 45 دن کی توسیع کی گئی تو 13 لاکھ افراد بیروزگار ہو سکتے ہیں'

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2020
رپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن میں توسیع پر ساڑھے 4 لاکھ سے زائد افراد فوری بیروزگار ہو جائیں گے— فائل فوٹو: ڈان
رپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن میں توسیع پر ساڑھے 4 لاکھ سے زائد افراد فوری بیروزگار ہو جائیں گے— فائل فوٹو: ڈان

خیبرپختونخوا کے محکمہ ترقیات اور منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن میں 45دن کی توسیع کی گئی تو صوبے میں 13 لاکھ افراد اپنی نوکریوں سے محروم اور بیروزگار ہو سکتے ہیں۔

اتوار کو محکمے کی جانب سے جاری رپورٹ میں کورونا وائرس کے معیشت پر ممکنہ طور پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا بدترین بحران، 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگار

رپورٹ میں کہا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے، دیہاڑی دار افراد اور گلیوں محلوں میں اشیا فروخت کرنے والے افراد کے کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے ساڑھے 4 لاکھ سے زائد دیہاڑی دار افراد فوری بیروزگار ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ رواں سال وائرس کے باعث خیبر پختونخوا حکومت کی شرح نمو کم ہو کر 2.9 فیصد تک آ سکتی ہے جہاں 2019 میں یہ شرح 3.73 فیصد تھی۔

اس حوالے سے مزید تخمینہ لگایا گیا کہ صوبائی حکومت کی جی ڈی پی بھی 13 لاکھ 35 ہزار 942 ملین روپے سے کم ہو کر 13 لاکھ 16ہزار 160ملین روہے ہونے کا اندیشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ایک دن میں ریکارڈ 19 اموات، مجموعی تعداد 167 ہوگئی

رپورٹ کے مطابق 45 روزہ لاک ڈاؤن میں 13 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم وہ سکتے ہیں، اس سلسلے میں سب سے زیادہ نقصان ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کے شعبے میں ہونے کا اندیشہ ہے جہاں 3 لاکھ 59 ہزار 393 افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ تعمیرات، مینوفیکچرنگ اور ہول سیل کے شعبے میں انتہائی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس میں بالترتیب 2 لاکھ 95 ہزار 594، 2 لاکھ 58 ہزار 664 اور 2 لاکھ 16ہزار 252 افراد کے نوکریوں سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر لاک ڈاؤن میں توسیع کی جاتی ہے تو مزید افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، اگر لاک ڈاؤن میں 6 ماہ کی توسیع کی گئی تو 27 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم ہو سکتے ہیں اور اگر ایک سال تک لاک ڈاؤن برقرار رہا تو 42 لاکھ افراد بیروزگار ہو جائیں گے۔

البتہ محکمہ ترقی اور منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ زراعت کے شعبے پر اس کے اثرات انتہائی کم مرتب ہوں گے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 23 لاکھ 56 ہزار 475 ہوگئی

کورونا وائرس کے خیبرپختونخوا کی معیشت اور نوکریوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک باقاعدہ لائحہ عمل بھی مرتب کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام سے صوبے کے 15 لاکھ خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا جس کی بدولت انہیں ہر ماہ 12ہزار روپے ملیں گے۔

صوبائی حکومت کی رپورٹ میں وفاقی حکومت کے پروگرام کے دائرہ کار میں نہ آنے والے کمزور طبقے کے افراد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ جن افراد کو احساس پروگرام کے تحت رقم نہیں ملے گی وہ زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ذخیرہ اندوزوں کو 3 سال قید، بھاری جرمانہ دینا ہوگا، آرڈیننس نافذ

اس سلسلے میں تجویز پیش کی گئی کہ صوبائی کونسل کی سطح پر کمیٹی بنائی جائے جو کمزور اور متاثرہ افراد کی نشاندہی کرے جن کو پھر حکومت 6 ہزار روپے دے گی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مخصوص شعبوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا اور تعمیرات، ریٹیل، ہول سیل اور ٹرانسپورٹ کے شعبے اس ٹیکس استثنیٰ کے اہل ہوں گے۔

اس سلسلے میں بتایا گیا کہ حکومت ایک قرض کی ادائیگیوں کے حوالے سے بھی لائحہ عمل مرتب کر رہی ہے جس سے درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار کو فائدہ پہنچے گا اور 31 مارچ کو واجب الادا سود کی ادائیگی وہ 15اپریل کے بجائے اب 15جون تک کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے ہلاک 80فیصد افراد دیگر بیماریوں کا شکار تھے، معید یوسف

رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت گریڈ ایک سے 17 تک کے ملازمین کو ایڈوانس تنخواہ بھی دے گی جبکہ چھوٹے کاروبار اور دکانوں کو ریلیف کی فراہمی کے لیے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی تین ماہ کے لیے مؤخر کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں