بھارت: ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے ریکارڈ 1553 نئے کیسز

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2020
علاوہ ازیں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے اعلان کردہ کچھ دیگر اقدامات پر عمل درآمد نہیں ہوگا —فائل فوٹو: رائٹرز
علاوہ ازیں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے اعلان کردہ کچھ دیگر اقدامات پر عمل درآمد نہیں ہوگا —فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے ریکارڈ 1553 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد مجموعی تعداد 17 ہزار 187 ہوگئی۔

نئے کیسز گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سامنے آئے جبکہ اب تک 543 افراد وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

علاوہ ازیں بھارت نے سخت ترین لاک ڈاؤن میں زراعت اور کچھ مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کورونا کا ٹیسٹ کرنے کے بہانے روکی گئی خاتون کا گینگ ریپ

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مہاراشٹر اور گجرات میں 350 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ہفتے اور اتوار کو کیسز کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دینے میں آیا۔

لاک ڈاؤن میں زراعت سمیت دیگر شعبوں میں نرمی

بھارت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن سے متعلق پابندیوں میں محدود پیمانے پر نرمی کردی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بیشتر نئے اقدامات کا مقصد شعبہ زراعت پر دباؤ کو کم کرنا ہے جو ملک کی آدھی سے زیادہ افرادی قوت کو ملازمت فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کورونا وائرس کا پھیلاؤ، تبلیغی جماعت کے امیر پر مجرمانہ قتل کا الزام

بھارتی حکام کی جانب سے خوراک کی قلت سے بچنے کے لیے کھیتوں میں دوبارہ کام کرنے کی اجازت دینا ضروری سمجھا گیا۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے اعلان کردہ کچھ دیگر اقدامات پر عمل درآمد نہیں ہوگا، ان اقدامات میں غیر ضروری اشیا جیسے موبائل فونز، کمپیوٹرز اور فرج کی فراہمی شامل ہے۔

علاوہ ازیں وہ علاقے جو وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں ’حساس‘ ہیں ان پر کسی نرمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

بھارتی حکومت کے مطابق ملکی اور بین الاقوامی پروازیں اور بین ریاستی سفر بھی معطل رہیں گئی۔

لاک ڈاؤن میں کن شعبوں کیلئے نرمی کی گئی؟

بھارت میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے اقدامات کا مرکز شعبہ زراعت ہے جہاں کاشتکاری، ماہی گیری اور باغات شامل ہیں۔

مذکورہ فیصلے کے بعد فصلوں کی کٹائی ممکن ہوسکے گی اور ان شعبوں میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور دیگر افراد کو روزگار حاصل ہوسکے گا۔

مذکورہ صنعتوں کی سپلائی چین کی بحالی کے بعد متعلقہ کارگو ٹرک وغیرہ دیہات سے شہروں تک پیداوار تک پہنچانے کے لیے ریاستی سرحدوں کو عبور کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت سے وطن واپس آنے والی 2 خواتین میں کورونا وائرس کی تشخیص

دیہی علاقوں میں سڑکیں اور پانی کی لائنوں کی تعمیر جیسے عوامی کام کے اہم منصوبے فعال ہوجائیں گے لیکن سماجی فاصلے کے اصولوں پر عمل کرنے کی سختی ہوگی۔

بینک، اے ٹی ایم، ہسپتال، کلینک، فارمیسی اور سرکاری دفاتر کھلے رہیں گے اور سیلف ایمپلائڈ مثلاً الیکٹریشن، کارپیئر اور دیگر کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

کچھ سرکاری اور حتی کہ نجی کام کے مقامات کو ایسے علاقوں میں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جن کو حساس نہیں سمجھا جاتا۔

بھارتی حکام نے واضح کیا کہ تمام کاروبار اور سروسز جن دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے ان کے متعلقہ ذمہ داران سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سماجی فاصلے کے اصولوں پر عمل کریں گے۔

پابندیوں میں نرمیوں سے متعلق فیصلہ کون لیتا ہے؟

بھارت میں ریاستی حکومتیں فیصلہ کریں گی کہ پابندیوں کو کہاں کم کیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال سمیت متعدد ریاستی وزرائے اعلیٰ نے کہا کہ ان کے علاقوں میں کسی بھی قسم کی پابندی ختم نہیں کی جائے گی۔

اروند کیجریوال نے کہا کہ دارالحکومت میں صورتحال اب بھی سنگین ہے اور ایک ہفتے کے بعد پابندیوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس لاک ڈاؤن: بھارتی حکومت کی متعدد کاروبار کھولنے کی اجازت

بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش سمیت جنوبی ریاستوں آندھرا پردیش، تلنگانہ اور کرناٹک میں تمام پابندیاں بدستور قائم رہے گئیں۔

دوسری جانب جنوبی ریاست کیرالہ نے ’گرین زون‘ میں عائد لاک ڈاؤن سے متعلق پابندیوں میں بہت حد تک نرمی کردی ہے۔

کیرالہ میں نجی گاڑیوں کی نقل و حرکت اور ہوٹلز میں کھانے پینے کی سہولیات کی اجازت شامل ہے جبکہ سماجی فاصلے کے اصول تاحال ہدایت میں شامل ہیں۔

میرٹ کے ہسپتال میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک

بھارت میں مسلمان اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک رواں رکھنے کا سلسلہ برقرار ہے اور پہلے بھارتی گجرات میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے لیے علیحدہ علیحدہ کورونا وارڈز کے بعد اب میرٹ میں مسلمان مریضوں کے علاج سے متعلق ایک ہسپتال نے نئی شرط لاگو کردی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف دنیا کی تیز ترین ویکسین کی 500 افراد پر آزمائش

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق میرٹ میں ایک کینسر ہسپتال کی جانب سے ایک اشتہار دیا گیا جس میں لکھا گیا کہ مسلمان مریضوں کا علاج تب ہی کیا جائے گا اگر وہ، ان کے ساتھ آنے والے کورونا وائرس کے نتائج کا منفی نتیجہ دکھائیں گے۔

تاہم اس اشتہار کے دو روز بعد ہی ہسپتال کے مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کرلیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں